میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل نگران وزیر ماحولیات سے ملاقات کے بعد غائب

ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل نگران وزیر ماحولیات سے ملاقات کے بعد غائب

ویب ڈیسک
پیر, ۴ دسمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل نگران وزیر ماحولیات ارشد ولی محمد سے ملاقات کے بعد ایک ہفتے سے دفتر سے غائب، ڈی جی سیپا کے تبادلے کے اطلاعات، نعیم مغل سسٹم کے قریبی افسران شدید دبائو کے شکار۔جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل نے 26 نومبر کو نگراں صوبائی وزیر ماحولیات ارشد ولی محمد سے ملاقات کی، ملاقات کے بعد ڈی جی سیپا نعیم مغل دفتر سے اچانک غائب ہوگئے ہیں، ڈی جی سیپا کے قریب رہنے والے افسران کینیڈین شہری ڈپٹی ڈائریکٹر کامران کیمسٹ ، ڈپٹی ڈائریکٹر منیر عباسی اور محمد حبیب اللہ بھی نعیم مغل کی دفتر میں غیر موجودگی کے اسباب سے لاعلم ہیں، ڈی جی سیپا کی دفتر سے غیر مجاز حاضری کے باعث تمام دفتری امور ٹھپ ہوگئے ہیں، افسران یا عملے سے کوئی عملدار اس معاملے پر بات چیت کے لیے تیار نہیں، نگراں وزیر ماحولیات سے ملاقات کے بعد ڈی جی سیپا کی ہسپتال جاپہنچنے کی باتیں بھی ہورہی ہیںاورقریبی احباب کو شدید بیماری سے شفایابی کی دعا کے پیغامات موصول ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، نعیم مغل کو چوتھی بار 25 جنوری 2019 کو عہدے پر تعینات کیا گیا ، اس سے پہلے وہ 3 بار ڈی جی سیپا رہ چکے تھے، نعیم مغل ڈی جی سیپا کے عہدے پر 10 سال سے زائد میعاد تک تعینات رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرماحولیات کے سامنے ڈی جی سیپا کے خلاف صنعتکاروں نے شکایات کے انبار لگا دئیے تھے، شعبہ تجارت سے وابستگی کے باعث نگراں وزیر شکایات ٹال نہیں پائے، نگراں وزیر نے ڈی جی سیپا نعیم مغل سے بدعنوانی کی شکایات پر خوب لعن طعن کی ۔ڈی جی سیپا نعیم مغل کے اچانک غائب ہونے کے باعث سیپا کے بدعنوان عناصر کو اپنی من مانی کا موقع مل گیاہے اور مالی اثرات والی تمام ماحولیاتی منظوریاں اپنے تئیں دی جانے لگیں ہیں، جبکہ بدعنوان افسران گھپلوں کی فائلیں گھروں پرمنتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ذرائع کے مطابق سیپا میں دس کروڑ روپے ماہانہ کرپشن کی اطلاعات عرصے سے آرہی ہیں اور کرپشن رقم کی نعیم مغل سسٹن کے ذریعے کراچی کے صنعتی علاقوں سے بٹور کر تقسیم ہورہی ہے، مال غنیمت میں کم سے کم شراکت دار رکھنے کے لیے فائل قواعد کے برخلاف منظوری کے بعد غائب کردی جاتی ہے، زیادہ تر منظوریوں کے سارے مراحل میں صرف تین افسران شامل ہوتے ہیں جو نعیم مغل کی ہر بات مانتے ہیں،ہر منظوری کی 90 فیصد رقم ڈی جی سیپا کے غیر ملکی اکاؤنٹ میں بھیجنے کے اطلاعات ہیں ،غیر ملکی اکاؤنٹ میں منتقلی کی ذمہ داری ڈی جی کے سابقہ فرنٹ مین اور موجودہ بظاہر زیر عتاب افسر بہاری کی ہے۔جبکہ ڈی جی سیپا نعیم مغل کی دفتر میں غیر موجودگی پر ڈی جی سیپا نعیم مغل، سیکریٹری ماحولیات آغا واصف عباس اور نگران وزیر ارشد ولی محمد سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں