فلسطین پر وحشیانہ حملے اور نسل کشی پر اقوام متحدہ مکمل ناکام
شیئر کریں
نہتے فلسطینیوں کو طاقتور ترین ملک کی ایٹم بم اور ایٹمی آبدوزوں سے حملے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔اکتوبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونیوالی جنگ میں اسرائیل نے حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ کی سول آبادی پر وحشیانہ بمباری کرکے ہزاروں معصوم بچوں ، خواتین اور مردوں کو نشانہ بنایا۔ظلم کی انتہا یہ ہے کہ معصوم بچے پانی کی قطار میں جمع ہیں اور بم گرادئیے گئے، ایمبولینسوں ، اسپتالوں ، پناگزین کیمپوں اور اسکولوں پر سینکڑوں بم گرا کر دس ہزار نہتے فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔غاصب اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں پر مغرب کی حمایت خاص طور پر امریکا ، جرمنی، اٹلی، فرانس اور برطانیہ کا اس میں حصہ لینا انسانی حقوق کے ان علمبرداروں کی قلعی کھل گئی ہے۔غزہ میں صحت کا نظام تباہ، عالمی ادارہ صحت نے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیااسرائیلی وزیرکی ایٹم بم گرانے کی دھمکی نے دنیا کو اس طرف متوجہ کردیا کہ اسرائیل ایٹمی ہتھیار بھی رکھتا ہے اور امریکا کے بحری بیڑے اور ایٹمی آبدوزیں اصل میں اسرائیلی فورس کا حصہ بن چکی ہیں۔فلسطین کے ساتھ سرحدیں لگنے والے ممالک لبنان، اردن، شام اور مصر میں عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لیکن حکمران صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں،فلسطینیوں کے الفاظ کی گونج بہت بھاری ہے ۔