سندھ بلڈنگ، ایک ارب کی غیر قانونی تعمیرات کو مافیا نے تحفظ دے دیا
شیئر کریں
( رپورٹ: نجم انوار) غیر قانونی تبدیلی استعمال اراضی، منظور شدہ رہائشی پلان کی مکمل خلاف ورزی، ایک ارب روپے مالیت سے زائد کی غیر قانونی بلڈنگز نگراں وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزیر بلدیات کے حکم پر انہدامی کارروائیوں کی منتظر ہیں اور غیر قانونی تعمیرات کا دھندا جاری ہے ۔ باخبر ذرائع کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں واقع پی ای سی ایچ سوسائٹی پلاٹ نمبر 114 او بلاک 2 میں زیر تعمیر 4 منزلہ کمرشل پروجیکٹ مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ اسی طرح پی ای سی ایچ سوسائٹی بلاک 2 پلاٹ نمبر 112 ایچ پر زیر تعمیر 3 منزلہ کمرشل پروجیکٹ مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور پی ای سی ایچ سوسائٹی بلاک 2 پلاٹ نمبر 121 یو پر زیر تعمیر 3 منزلہ کمرشل پروجیکٹ مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ اس کے علاوہ اسی سوسائٹی کے اسی بلاک کے پلاٹ نمبر 643 سی پر 3 منزلہ کمرشل پروجیکٹ مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ چاروں غیر قانونی پروجیکٹ تقریبا”ایک ارب روپے مالیت کے ہیں اور ان میں سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا دُہرا مالی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ جبکہ ان غیر قانونی پروجیکٹس کی فروخت عوام کو دھوکادے کر کی جارہی ہے جبکہ یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ مذکورہ چاروں پروجیکٹس سابق کرپٹ سسٹم کے سرغنہ شہزاد آرائیں نے شروع کرائے تھے اور انہیں منہدم کرنے کے لیے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ، نگراں وزیر بلدیات سندھ واضح حکم دے چکے ہیں مگر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایسٹ الطاف کھوکھر، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیمالیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ریحان خان عرف الائچی اور اس کا فرنٹ مین مبشر شہزاد آرائیں کی ملی بھگت سے بچا رہے ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی کالی بھیڑیں زیادہ طاقتور ہیں یا نگراں حکومت؟ مذکورہ خبر کے حوالے سے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ترجمان ریحان الائچی سے ادارے کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا لیکن موصوف کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا ۔