میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تصویر

تصویر

جرات ڈیسک
اتوار, ۳ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

ریاض فرشوری

(سلیم احمدکا یکم ستمبر1983 کو انتقال ہوا، اُن کے یوم وفات کی مناسبت سے اُن کے مجموعے بیاض میں شائع ہونے والی ریاض فرشوری کی تحریر کو شامل اشاعت کیا گیا)
۔۔
آج سے سولہ تیرہ برس پہلے کی بات ہے، ایک سانولا سلونا لڑکا احمد عبد القیوم کے بر آمدے میں بیٹھا ہری مرچوں کے ساتھ گرم گرم بھنے چنے کھاتے ہوئے نٹشے اور اقبال پر بڑی دھواں دھار بحث کر رہا تھا۔ مجھے بحث کرتے ہوئے لڑکے اچھے نہیں لگتے، لیکن جب نٹثے اور اقبال کے ساتھ نظیر اکبر آبادی بھی آکر بیٹھ گئے تو میں نے لڑکے کے چہرے پر نظر ڈالی۔ ایسا تپا ہوا چہرہ، ایسا دہکا ہوا چہرہ کہ خیال آیا اس بار گو تم نروان حاصل کیے بغیر ہی بستی میں لوٹ آیا ہے۔ میں نے پوچھا میاں تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے پلٹ کر اس نو عمری میں بڑے جلال سے مجھے دیکھا اور اپنے ریشم کی طرح ملائم بالوں کو جو بار بار اس کی پیشانی پر آپڑتے تھے، ہلکا سا جھٹکا دے کر کہا۔ "سلیم احمد "اور پھر اسی جلال کے عالم میں نٹشے، اقبال اور نظیر اکبر آبادی کو جلدی جلدی تاش کے پٹوں کی طرح پھینٹنے لگا۔ مجھے اس کا یہ انداز بہت پیار الگا۔
گو تم کی ایک حرکت مجھے اب تک بہت کھٹکتی ہے۔ جنگل کی طرف وہ بھلے کو جاتے، لیکن انہیں بیوی کو جگا کر یہ بات بتادینا چاہیے تھی۔ یہ ایک طے شدہ اصول ہے کہ کسی اخلاق یامذ ہبی فلسفہ کا آغاز بد اخلاقی سے ہو ہی نہیں سکتا۔ سلیم احمد کو اگر پھر کبھی صحرا کی طرف جانے کی ہوک اٹھی تو اس کے بیوی بچے کیا سوچیں گے۔ میں نے پھر اس کی بحث میں مخل ہوتے ہوئے ایک سوال کیا۔ "میاں! تمہاری شادی ہو چکی ہے یا نہیں "؟ اس اچانک سوال پر اس نے دفعتاً اقبال کے ” مرد مومن ” نٹشے کے ” انسان کامل ” اور نظیر اکبر آبادی کے ” سو ہے وہ بھی آدمی ” کو ہاتھ کے اشارے سے اپنے سامنے سے اٹھا دیا اور مسکراتے ہوئے میری جانب رخ کر کے بڑے جم کر جواب دیا۔ "جی نہیں! میری شادی نہیں ہوئی ہے، اب فرمائیے "۔ میں نے کہا۔ فرمانا کیا ہے۔ یہ بحث وحث چھوڑو، چلو کسی اچھے حکیم کے پاس چلتے ہیں "۔ حکیم کے پاس تو خیر وہ کیا جاتا الٹی میری ملاقات سید ذوالفقار علی بخاری سے کرادی۔
ہندو دیو مالا کے کرداروں کی طرح سلیم احمد کے کئی چہرے ہیں۔ سلیم احمد جو اپنے یار دوستوں کے ساتھ اس بات پر قہقہے لگارہا ہے کہ لوگ سڑک پر چاٹ کھانے کو تہذ یہی مسئلہ بنائے ہوئے ہیں۔ جو ۷ ۴ء کے فسادات کے بعد ہندوستان سے آتے ہوئے پیسہ نہیں لایا، کتابیں نہیں لایا، سفارشی خط نہیں لایا صرف اپنی شیروانی لایا جسے اب بھی پہن کر جب باہر نکلتا ہے تو خود کو پورا آدمی سمجھتا ہے۔ سلیم احمد کا ایک چہرہ وہ ہے جو کبھی انجمن ترقی پسند مصنفین کے جلسوں میں دو دھاری تلوار لیے بیٹھا رہتا تھا اور ایک چہرہ یہ بھی ہے کہ آج جب حضرت قبلہ ذہین شاہ تاجی کی محفلوں میں وہ ادب سے سر جھکائے بیٹھا ہوتا ہے تو سرکار دو عالم ﷺ کے نام پر اس کی آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔ سلیم احمد جو دن میں بیک وقت تین فلمی کہانیوں پر کام کرتا ہے، جو ویدوں کا حافظ ہے، جو نماز کے بعد کانٹ اور ہیگل کا مطالعہ کرتا ہے، جو سینٹ اگسٹائن کے ٹوٹے پھوٹے خدا کو خالی اوقات میں جوڑتا رہتا ہے، جو ریڈیو کے ڈرامے لکھتا ہے، جس نے نئی نظم میں پورے آدمی کی تلاش سے مایوس ہو کر پچھلے سال شادی کرلی، جس نے چوہوں اور مینڈکوں پر تجربہ کرنے کے بجائے معاشرے کی تبدیل ہوتی ہوئی قدروں کے انجکشن خود اپنی ہی غزلوں کو دیے اور بدنام ہوا اور بڑے دکھ سہے۔
اس جنگل میں آپ سلیم احمد کو کہاں تلاش کریں گے۔ سلیم احمد جو ایک بڑا غزل گو شاعر ہے، جو بہت اچھاڈرامہ نگار ہے، جو تنقید میں اصولی معاملات پر امام غزالی کی طرح ہنٹر کھینچے بیٹھارہتا ہے، جو ایک بڑے خاندان کا تنہا کفیل ہے، جس نے دوستوں سے ایذا اٹھانے کے بعد بھی انہیں دعائیں دی ہیں، جو نروان کی تلاش میں جس درخت کے نیچے جا کر بیٹھا، اس کی تپش سے وہ در خت ہی جل اٹھا۔ بہت مجبور ہو کر اب وہ شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کے پاس جا بیٹھا ہے۔ جہاں نہ کوئی صحرا ہے اور نہ کوئی درخت، ہر طرف آگ ہی آگ ہے۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے میں نے اسے مشورہ دیا کہ "بیاض”کے ساتھ تصویر شائع نہ کراؤ کیونکہ تمہاری ہر تصویر جھوٹی ہو گی۔ اس نے کہا "لفظوں میں تو سماسکتی ہے "؟ میں نے سوچا تیس پینتیس سال کا تیکھے خطوط کا شیر وانی پہنے ہنستا ہنساتا، اچھا خاصا معقول آدمی ہے۔ لفظوں میں تصویر آ تو سکتی ہے، لیکن اب جب میں یہ تصویر کھینچنے بیٹھا ہوں تو خیال آرہا ہے کہ جس طرح خوشبو کو، روشنی کی کیفیت کو، اُبلتے ہوئے سمندروں کی جھلاہٹ کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا، اسی طرح سلیم احمد کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ آسان ترکیب یہ ہے کہ حریت کے کالموں میں روزانہ اس کی جو تصویر چھپتی ہے، اسے دیکھ لیجیے اور یقین کر لیجیے کہ یہ سلیم احمد نہیں ہے۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں