کمشنر کی ٹیم اختیارات کو مال بنانے کے لیی استعمال کرنے لگی
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ ) کمشنر کراچی ڈویژن اقبال میمن سمیت انکی شہر بھر میں موجود ٹیم نے اپنے محکمہ جاتی فرائض منصبی عہدوں اور اختیارات کو محض مال بناؤ مشن میں تبدیل کردیا شہری جو کہ ایک جانب بجلی کے اضافی بلوں اور خفیہ چارجز کا نشانہ بنے ہوئے ہیں تو دوسری طرف شہر بھر میں مارکیٹ و مہنگائی مافیا کا غیرقانونی اشتراک بھی دھڑلے سے جاری ہے، ایک جانب بجلی کے اضافی بلز تو دوسری طرف ہوشرباء مہنگائی نے شہریوں کے ہوش اڑا دیے، ادھر کمشنریٹ سسٹم و مشنری نے بھی شہریوں کو ریلیف پہچانے کے بجائے محض وصولیوں کے بازی و بادشاہ گروں کا روپ دھار لیا۔ شہر بھر کی تاجر برادری سمیت شہری بھی K الیکٹرک اور مہنگائی کے خلاف یکجا ہوگئے، مگر اسکے باوجود جنھوں نے مارکیٹ اور مہنگائی مافیا کے خلاف ایکشن لینا ہے اس کمشنریٹ سسٹم کی پوری ٹیم نے شہر بھر میں گوشت دودھ مافیا کے خلاف نمائشی کارروائیوں کو رشوت بازاری کا ہتھکنڈا بنا لیا، شہریوں کو ریلیف دینے کے بجائے شہر بھر میں مرغی گوشت اور دودھ مافیا گرانفروشوں کی ایک طرف پکڑ دھکڑ جاری ہوتی ہے کمشنریٹ کے کارندے گرانفروشوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں جیسی پارٹی ویسی وصولی کا بازار سجاتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس دکان سے گرانفروشوں کو اٹھاتے ہیں وہی دکاندار اپنی رشوت کے ریٹ میں مزید اضافہ کرکے شہریوں کی جیبوں پر مزید ڈاکہ ڈالتے ہوئے نکالتے ہیں، مزکورہ سسٹم شہریوں کیلئے کڑی آزمائش بن گیا ہے، شہر بھر کے ڈپٹی کمشنرز و اسسٹنٹ کمشنرز مختار کار و تپہ دار مال کماؤ مشن پر گامزن ہیں اور عہدے فرائض مناصب اختیارات کو محض وصولیوں کے دھندے میں بدل دیا۔ شہریوں کا زندگی سے رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہوگیا، برائیلر مرغی بڑے چھوٹے کا گوشت انڈے اشیائے خوردونوش شہریوں کی قوت خرید سے باہر برائیلر مرغی تاریخ کی بلند ترین سطح پر 6 سو سے 7 سو روپے فی کلو، دیسی مرغی 9 سو روپے فی کلو بڑے کا گوشت 13 سو روپے بکرے کا گوشت 2 ہزار یا پھر جیسا گاہک ویسے ریٹ پر فروخت جاری ،جبکہ سبزیوں کے نرخ بھی من پسند و من مانے داموں فروخت دھڑلے سے جاری۔ واضح رہے کہ حکومتی سطح پر کمشنر کراچی اور انکی شہر بھر میں موجود ٹیم مہنگائی کنٹرول کرنے کا کلی اختیار رکھتی ہے۔