میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایگزٹ اور انٹری پول پر پابندی اور الیکشن کمیشن پر اعتماد کا مسئلہ

ایگزٹ اور انٹری پول پر پابندی اور الیکشن کمیشن پر اعتماد کا مسئلہ

جرات ڈیسک
پیر, ۲۱ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

اخباری اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کی خبریں بروقت عوام تک پہنچنے روکنے کیلئے نتائج کے اعلان سے قبل ایگزٹ اورانٹری پول پر پابندی لگادی ہے۔حالانکہ ایگزٹ اورانٹری پول کا بنیادی مقصد انتخابات میں عوام کے رجحان اور انتخابات کے طریقہ کار پر عام لوگوں کے اطمینا ن کا پتہ چلانا ہی ہوتا ہے،امریکہ سمیت دنیابھر کے متعدد ممالک میں ایگزٹ اور انٹری پول ہوتے ہیں۔ یہ سروے بڑے اخباری ادارے اور چینلز کراتے ہیں جس کابنیادی مقصد اپنے عوام کو انتخابی نتائج کا درست تجزیہ کرنے کی سہولت دینا ہے،ووٹرز کے پولنگ اسٹیشنوں سے نکلنے کے فوری بعد اُن کی رائے کو انتخابی ایگزٹ پول کہا جاتا ہے۔ اسی طرح اُن کے ووٹ ڈالنے سے پہلے بھی اسی قسم کا سروے کیاجاتا ہے جسے انٹری پول کہتے ہیں۔ مختلف تنظیمیں یا میڈیا ادارے اِن پولز کو کرواتے ہیں تاکہ اس بات کا ابتدائی اشارہ مل سکے کہ انتخابات کیسے ہوئے۔امریکہ میں ایگزٹ پولز بڑی حد تک اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ صدارتی انتخابات کون جیتے گا۔ میڈیا ایجنسیوں پر مشتمل نیشنل الیکشن پول (این ای پی) مشترکہ الیکشن ایگزٹ پول کرتا ہے۔ 2004 سے یہ ایگزٹ پول ایڈیسن میڈیا ریسرچ کے ذریعے کرایا جا رہا ہے اور اس کی مددد سے کافی حد تک پتہ چل جاتا ہے کہ انتخابی جیت کس کی ہوگی۔امریکہ میں ایگزٹ پول کے اعداد و شمار کے اجراء کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ برطانیہ، اٹلی، فرانس، جرمنی، بھارت اور سنگاپور سمیت کچھ ممالک نے تمام پولنگ اسٹیشنز بند ہونے سے پہلے ایگزٹ پول کے اعداد و شمار جاری کرنے کو مجرمانہ عمل قرار دیا ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن پاکستان نے صورتحال پر قابو پانے کے بجائے اس پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ای سی پی نے پولنگ ا سٹیشنوں یا حلقوں میں کسی بھی قسم کے سروے پر پابندی لگا دی ہے جو ووٹرز کے ووٹ کاسٹ کرنے کے آزادانہ انتخاب کو متاثر کرے گی، اس نے پرنٹ، الیکٹرونک اور ڈیجیٹل میڈیاسے امیدوار یا سیاسی جماعت کے اشتہارات پرادا کی جانے رقوم کی تفصیلات بھی مانگی ہیں، تاکہ امیدوار کے انتخابی اخراجات کا اندازہ لگانے میں آسانی ہو، اس کے ساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو دی جانے والی کوریج پر بھی کڑی نظر رکھی جائے گی۔الیکشن کمیشن نے اس پابندی کے حوالے یہ موقف اختیا ر کیا ہے کہ اس پابندی کا مقصد ووٹرز کو کسی بھی قسم کے اثر و رسوخ سے ”محفوظ“کرنا اور انہیں آزادانہ انتخاب کا موقع دینا ہے۔ انتخابات کی نگرانی کرنے والی ایک غیر سیاسی تنظیم فیفین نے اس پابندی کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ایگزٹ پول کا استعمال پولنگ کے دن کسی مخصوص امیدوار یا سیاسی جماعت کے بارے میں تاثر پیدا کرنے اور نتائج کو متاثر کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔فیفین نے کہاکہ یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ پاکستان اب بھی ایگزٹ پولز کے تصور سے دوچار ہے۔ 1960 کی دہائی کے اواخر سے، جب ایگزٹ پول پہلی بار متعارف کرائے گئے تھے، پولسٹر اس بات کا ابتدائی اشارہ دے رہے ہیں کہ انتخابات کیسے ہوئے ہیں۔ انہیں انتخابی دھاندلی پر جانچ پڑتال کے طور پر استعمال کیا گیا ہے کیونکہ اس کے نتائج کے درمیان بہت بڑا فرق ہے اور سرکاری نتائج انتخابات کی ساکھ پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگا سکتے ہیں۔فیفن کے اس موقف یا سوچ کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ انتخابات کتنے آزاد، مصنفانہ اور شفاف ہوئے ہیں اس کا اندازہ لگانے کیلئے ایگزٹ پول ایک اہم ذریعہ ہے۔جس پر مکمل پابندی عائد کرنے کے بجائے الیکشن ریگولیٹرز کو ان کو ریگولیٹ کرنے کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرنی چاہئے تھی۔اور اس طرح انتخابات کے انعقاد سے قبل ہی ان کو متنازع بناکر گویا ہنگامہ آرائی اور احتجاج کا ایک نیا دروازہ کھول کر انتخابات کے بعد بھی ملک میں غیر یقینی برقرار رکھنے کی دانستہ کوشش ہے، الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ اس پابندی کو ختم کرنے کا فوری اعلان کیا جائے اور انتخابات کی شفافیت کو اس طرح یقینی بنانا چاہئے کہ کسی کو انتخابی نتائج پر اعتراض کرنے کا موقع نہ ملے، سوال یہ ہے کہ الیکشن کمیشن مخصوص تعصبات کی دھند میں خود کو لپیٹ کر اور رعونت کی چادر اوڑھ کر عوام میں اعتماد قائم کرنے کی کوشش میں کامیاب کیسے ہو پائے گا؟


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں