میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آرمی چیف کا آپریشن رد الفساد کو کامیاب بنانے کا عزم

آرمی چیف کا آپریشن رد الفساد کو کامیاب بنانے کا عزم

ویب ڈیسک
اتوار, ۵ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے تمام سیاسی جماعتیں پر عزم ہیں جس کے لیے آپریشن ردالفساد جاری رہے گا۔اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیرداخلہ، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ سمیت ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملکی سلامتی، سیکورٹی اور آپریشن ’ردالفساد‘ پر تفصیلی مشاورت کی گئی اور آپریشن کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے شرکاءنے آپریشن ردالفساد کو عوامی امنگوں کا آئینہ دار قرار دیتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلانے کے حوالے سے پاک فوج کے عزم کااندازہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس اعلان سے لگایاجاسکتاہے کہ ہماری زندگی اور خون پاکستان کے لیے ہے کیونکہ مادر وطن کے تحفظ میں جان قربان کرنا سب سے زیادہ مقدس ہے، ملک بھر میں دہشت گردی کا بلاامتیاز خاتمہ اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہمارا اصل ہدف ہے۔آپریشن شروع کیے جانے کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایاگیا تھاکہ ردالفساد کے تحت رینجرز نے پنجاب میں 200 سرچ آپریشن کیے۔ رینجرز نے پنجاب کے علاقوں کہروڑ پکا، لیہ اور راولپنڈی میں کومبنگ آپریشنز کیے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے رینجرز کی کارروائیوں میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت اور 600 سے زائد مشتبہ افراد کی گرفتاری کا بھی دعویٰ کیاگیا۔یہ بھی بتایا گیا کہ گرفتار کیے جانے والوں میں بعض افغان شہری بھی شامل ہیں جبکہ کارروائیوں کے دوران جہادی مواد اور اسلحہ بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیاہے۔
اس امر میںکوئی شبہ نہیں کہ پاکستان سے دہشت گردی اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی جانب سے فسادات کی کوششوں کاخاتمہ پاکستان کے ہرفرد کی دلی خواہش ہے ،یہی وہ خواہش ہے جس کے تحت پاکستان کے عوام نے اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دیں اور دہشت گردوں کے ملک سے بلا امتیاز خاتمے کے لیے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کی ضرورت کے حوالے سے تمام ا سٹیک ہولڈرز میں ہر سطح پر اتفاق رائے موجود ہے اور عوام چاہتے ہیں کہ انہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی سے چھٹکارے کی یقین دہانی ملے اور جنگ میں کامیابی ہو،یہی اتفاق رائے اس بات کاثبوت ہے کہ آپریشن دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے قومی امنگوں کاعکاس ہے،اور پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کی جانب سے آپریشن رد الفساد اہداف کے حصول تک جاری رکھنے اور متعین کیے گئے اہداف کے حصول کاعزم عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہے ۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز بظاہر پر عزم نظر آتے ہیںاور اگر ان میںکچھ سیاستدان اورقائدین کے دلوں میں ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی نرم گوشہ موجود بھی ہے تو اس کابرملا اظہا کرنے کی جرات نہیں،یہی وہ صورتحال ہے جس کی بنیادپر بلاخوف یہ کہاجاسکتاہے کہ پاک فوج عوام کے بھرپور تعاون اور معاونت سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کا خاتمہ کرنے میںکامیابی سے ہمکنار ہوگی۔
پوری دنیا اس بات کی معترف ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے انتہا قربانیاں دی ہیں اور پاک فوج کسی علاقے، رنگ یا فرقے کی تفریق کے بغیر دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے تمام اقدامات کرنے کے عزم پر قائم ہے،اسی عزم کی تکمیل کی خاطر 22 فروری کو ملک میں ایک ہفتے کے دوران دہشت گردی کی پے در پے وارداتوں میں 100سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت کے بعد فوج نے ایک اعلی سطح کے اجلاس میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف ‘رد الفساد’ کے نام سے ایک نیا سیکورٹی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جہاں تک پاک فوج کی صلاحیتوںکا تعلق ہے تو پوری دنیا پاک فوج کی صلاحیتوں کی معترف ہے اور اقوام متحدہ کی امن فوج کی حیثیت سے پاک فوج نے دنیا کے جس خطے میں بھی خدمات انجام دی ہیں ان ملکوں کے عوام اور پاک فوج کے ساتھ خدمات انجام دینے والے دیگر ممالک کے فوجی بھی پاک فوج کے جذبے اور فرائض کی انجام دہی میں لگن اور اخلاص کی تعریف کرتے ہیں اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اپنے حربی تجربے کی بدولت پاک فوج کا کوئی ثانی نہیں ۔تاہم اس حوالے سے یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ پاک فوج اپنی تمام تر حربی صلاحیتوں اور جذبات کے باوجود دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ اندرونی طورپر دہشت گردوں کی حمایت کے ڈانڈے پوری طرح ختم نہیں کردیے جاتے۔جبکہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ملک کے اندر ایک بڑا اور با اثر طبقہ اندرونی طورپر دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کا نہ صرف یہ کہ حامی ہے بلکہ اطلاعات کے مطابق ان کی خفیہ طورپر مدد کرنے میں بھی ملوث ہے، یہی نہیں بلکہ ملک کے بعض معتبر حلقوں کی جانب سے یہ الزامات بھی تواتر کے ساتھ اخبارات کی زینت بنتے رہے کہ اقتدار کی غلام گردشوں میں موجود بعض بااثر کھلاڑی بھی اندرونی طورپر نہ صرف یہ کہ دہشت گردوں کے ہمدرد ہیں بلکہ وہ انھیں قانون کے شکنجے سے بچانے کے لیے مبینہ طورپر اپنا اثرو رسوخ بھی استعمال کرتے رہتے ہیں،اس صورت حال میں یہ ضروری ہے کہ پاک فوج کے افسران اور جوان اپنی انٹیلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پر ان آستین کے سانپوں کاسب سے پہلے صفایاکرنے پر توجہ دیں کیونکہ اندرونی طورپر دہشت گردوں کی سپلائی لائن کو مکمل طورپر کاٹے بغیر اس جنگ میں مکمل کامیابی ممکن نہیں ہوسکتی۔
یہ امیدغلط نہ ہوگی کہ پاک فوج کے سربراہ اس حوالے سے عام انٹیلی جنس رپورٹوں پر اکتفا کرنے کے بجائے خود فوج کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تیار کردہ رپورٹوں کی بنیاد پر دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے حامیوں اور سہولت کاروں کو ان کے منصب کا خیال کیے بغیر قانون کے کٹہرے میں لانے کے احکامات دیں اور ایسے بااثر سہولت کاروں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلاکر ان کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے تاکہ آئندہ کسی کو ملک دشمنوں کی پشت پناہی کرنے اور ان کو اپنے مکروہ عزائم کامیاب بنانے کے لیے سہولتیں پہنچانے کی جرات نہ ہو۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں