میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل (اسلام کی روشنی میں)

آپ کے مسائل کا حل (اسلام کی روشنی میں)

جرات ڈیسک
جمعه, ۱۸ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

ماہ صفر سے متعلق نحوست کا نظریہ رکھنا
سوال:صفر کے مہینے کے بارے میں ہمارے معاشرے میں مختلف نظریات اور نحوست کا نظریہ پایا جاتا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ اس سلسلہ میں رہنمائی فرمادیں۔
جواب:نبی کریم ﷺ نے واضح طور پر ماہِ صفر کے منحوس ہونے کی نفی فرمائی ہے، اس لیے اس ماہ سے متعلق نحوست کا نظریہ رکھنا شرعاً درست نہیں ہے۔جس طرح دیگر مہینوں میں شادی بیاہ جائز ہیں، اس ماہ میں بھی جائز ہیں۔ نیز اس مہینے میں سفر یا کسی دیگر معاملے کے آغاز سے اجتناب کا نظریہ رکھنا بھی درست نہیں ہے۔خاری شریف میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے:(اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر) ایک شخص کی بیماری دوسرے کو (خود بخود) لگ جانے (کا عقیدہ)، ماہِ صفر (کے منحوس ہونے کا عقیدہ) اور (ایک مخصوص) پرندے کی بد شگونی (کا عقیدہ) ان سب باتوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔اسی طرح اس ماہ کے آخری بدھ روزے، مخصوص نمازوں اور مخصوص صدقہ خیرات کرنے کا اہتمام بھی کرنا بھی ثابت نہیں ہے، نیزاس آخری بدھ کو خوشی منانا بھی درست نہیں۔ ان تمام امور سے ہر مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے۔
اسم اعظم کیا ہے؟
سوال: اسم اعظم سے متعلق رہنمائی درکار ہے کہ کیا کوئی خاص اسم ہے؟
جواب:اللہ تعالیٰ کے اسماءِ حسنیٰ میں سے بعض وہ ہیں جن کو اس لحاظ سے خاص عظمت و امتیاز حاصل ہے کہ جب ان کے ذریعہ دعا کی جائے تو دعا کی قبولیت کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے،ان اسماء کو حدیث میں اسم اعظم کہا گیا ہے، لیکن صراحت کے ساتھ ان کو متعین نہیں کیا گیا ہے، بلکہ کسی درجہ میں ان کو مبہم رکھا گیا ہے، نیز احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ایک ہی اسمِ پاک اسمِ اعظم نہیں ہے بلکہ متعدد وہ اسماءِ حسنیٰ کو جن سے اللہ تعالیٰ کا جامع وصف مفہوم ہوتا ہے، اور ملاء اعلیٰ اور ہر دور میں جن سے اللہ تعالیٰ پکارا جاتا ہے، اس نام کو اسمِ اعظم کہا گیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں