میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حیااور پاک دامنی۔۔۔ ایک بین الاقوامی مسئلے کاحل

حیااور پاک دامنی۔۔۔ ایک بین الاقوامی مسئلے کاحل

منتظم
جمعرات, ۲۲ دسمبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ندیم الرشید
اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنیوالے مرد اورعورتیں اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور عورتیں کے لیے اللہ نے مغفرت اور بڑا ثواب تیار کررکھا ہے۔( سورةاحزاب،آیت نمبر5 )
قارئین مکرم!
اس آیت مبارکہ میں خدائے ذوالجلال نے پاکدامنی کے ساتھ یاد الٰہی میں زندگی گزارنے والے لوگوں کیلیے مغفرت اور بڑے ثواب کا اعلان فرمایا ہے۔ ثواب سے مرار دنیا کی برکتیں اور آخرت کی نعمتیں ہیں جبکہ مغفرت سے مراد یہ ہے کہ پاکدامن شخص سے ہونے والی دوسری غلطیوں اور کوتاہیوں کو رب کریم جلد معاف فرمادیں گے ،اجر کے ساتھ عظیم کا لفظ نشاندہی کررہا ہے کہ پاکدامنی پر ملنے والا انعام عام معمول سے زیادہ ہوتا ہے۔
سورة المومنو ن کی پہلی آیت میں حیا اور پاکدامنی اختیار کرنے والوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ فلاح پانے والے ہیں ۔فلاح عربی زبان میں ایسی کامیابی کو کہتے ہیں جس کے بعد ناکامی نہ ہو۔
ترمذی شریف کی روایت ہے۔
حیاءایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں جانے کا سبب ہے۔بے حیائی جفاہے اور جفا جہنم میں جانے کا سبب ہے۔
قارئین محترم!
حیاءکی وجہ سے انسان کے قول وفعل میں حسن وجمال پیدا ہوجاتا ہے ،لہٰذا باحیاءآدمی مخلوق کی نظر میں بھی پرکشش بن جاتا ہے اور پرور دگار عالم کے ہاں بھی مقبول ہوجاتا ہے ۔حضرت شعیب علیہ السلام کی دختر نیک اختر جب حضرت موسیٰ علیہ اسلام کو بلانے کیلیے آئی تو اس کی چال ڈھال میں بڑی شائستگی اور حیا تھی۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کو اس کی یہ حیاءوالی چال اس قدر پسند آئی کہ قرآن کریم میں اس کا تذکرہ فرمادیا۔ سورة قصص کی آیت نمبر25 میں ہے ”اور ان میں سے ایک لڑکی ان کے پاس حیاءکے ساتھ چلتی ہوئی آئی۔“
جب باحیا انسان کی چال اللہ کو اس قدر پسند ہے کہ قران میں ذکر فرمایا تو پھر باحیاءانسان کا کردار باری تعالیٰ کو کس قدر محبوب ہوگا۔
روم کے بادشاہ ہر قل نے جب حضرت ابوسفیانؓ سے پوچھا کہ آپ ﷺکن چیزوں کی تعلیم دیتے ہیں تو اگرچہ ابوسفیان اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے لیکن انہوں نے تعلیمات نبوی کا خاکہ کچھ ان الفاظ میں پیش کیا”وہ ہمیں نماز،صدقہ،حیاء،پاکدامنی اور صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں۔“
اس سے معلوم ہوا حیاءاور پاکدامنی اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے بلکہ اسلامی معاشرے کی عمارت جن ستونوں پرکھڑی ہوتی ہے ان میں سے ایک ستون کا نام حیاءاور پاکدامنی ہے ۔جو شخص حیاءاور پاکدامنی سے محروم ہوجاتا ہے وہ پھر کسی ضابطہ اخلاق کا پابند نہیں رہتا۔ اس کی زندگی شتر بے مہار کی مانند ہوتی ہے، ایسے انسان سے خیر کی توقع رکھنا بھی فضول ہے۔ اسی لیے پاک پیغمبر نے ارشاد فرمایا ”جب شرم(حیائ) نہ رہے تو پھر جو مرضی کرتے پھرو“۔
آپ علیہ السلام کے اس فرمان کی حقیقت اس وقت اور زیادہ واضح ہوجاتی ہے جب ہم عصرِ حاضر میں ان معاشروں کا جائزہ لیتے ہیں جہاں حیاء، عفت اور پاکدامنی جیسی روایات سے انحراف کرکے ”آزادی“کو سب سے بڑی قدر سمجھا جاتا ہے، آج ان معاشروں میں اگر صرف خواتین کی حالت زار کا جائزہ ہی لیاجائے تو انسانیت خون کے آنسو روتی نظرآتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہر سال 8 لاکھ انسانوں کی اسمگلنگ ہوتی ہے جن میں 80 فیصدتعداد خواتین پرمشتمل ہوتی ہے ،ان میں سے 79 فیصد خواتین کو جنسی استحصال کی غرض سے اسمگل کیاجاتا ہے ،صرف 2002 ءمیں دنیا بھر میں 18 برس سے کم عمر کی تقریباً15 کروڑ لڑکیاں جنسی جبر یاتشدد کے مرحلے سے گزریں ،روانڈامیں 1994 ءمیں ہونیوالے قتل عام کے دوران پانچ لاکھ سے زائد خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ زنا کیاگیا جبکہ 14 کروڑخواتین ایسی ہیں جن کے تولیدی اعضاءکاٹ دیئے گئے۔ خواتین کے ساتھ زنا کے اعداد وشمار اکٹھا کرنیوالی ایک تنظیم کا دعویٰ ہے کہ فرانس میں سالانہ 86000 خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن صرف 13 فیصد خواتین پولیس میں رپورٹ درج کرواتی ہیں اور ان میں سے بھی صرف ایک فیصد شکایت پرسزائیں دی جاتی ہےں۔
برطانیہ میں بھی خواتین پر جنسی تشدد کے واقعات میں حیرت انگیز حد تک اضافہ ہوا ہے وہاں 18 تا24 برس کی لڑکیوں پر تشدد کے واقعات زیادہ عام ہیں۔ رپورٹس کے مطابق جنسی تشدد کے روز مرہ واقعات سے برطانوی خواتین اور لڑکیوں کو ہر روز گزر نا پڑتا ہے ،دوسری طرف پاکستان میں جب سے روشن خیالی اور آزادی کے سفر کا آغاز ہوا ہے خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات یہاں بھی بڑھتے جارہے ہیں ۔پارلیمان میں وزارت قانون اور انسانی حقوق کی جانب سے گزشتہ برس پیش کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 2009 ءسے 2014 ءیعنی محض پانچ برس کے عرصے میں خواتین سے زیادتی کے 14,583 واقعات پیش آئے ہیں ۔
حضرات گرامی!
خواتین کے ساتھ زیادتی اور تشدد ایک عالمی مسئلہ ہے ۔اس عالمی مسئلے کو حل کرنے کی واحد صورت یہی ہے کہ پوری دنیا میں نام نہادآزادی کی جگہ حیا ء،پاکدامنی اور خدا کی بندگی کو ایک قدرکے طور پر قبول کرتے ہوئے عمل کیاجائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں