ادارہ ترقیات کراچی کو ٹھکانے لگانے کیلئے اسٹیٹ ایکٹرز کااشتراک
شیئر کریں
کراچی(رپورٹ جوہر مجید شاہ)ادارہ ترقیات کراچی کو ٹھکانے لگانے کیلئے محکمہ جاتی و اسٹیٹ ایکٹرز ” کا غیرقانونی اشتراک جاری ” سپریم کورٹ حکومت سندھ سمیت محکمہ جاتی رٹ مافیا کے ہاتھوں یرغمال ” ڈی جی سمیت افسران بے بس ” گلستان جوہر و سرجانی ٹائون ” مافیا کے عین نشانے پرکروڑوں اربوںلوٹنے و ٹھکانے لگانے کا گیم پلان ترتیب دے دیا گیا جعلی روڈ کٹنگ سرکاری اراضی ٹھکانے لگانے کا بڑا منصوبہ بے نقاب پس منظر میں موجود عناصر بے نقاب اس حوالے سے باوثوق ذرائع نے بھانڈہ پھوڑ دیا بااثر و طاقتور محکمہ جاتی و اسٹیٹ ایکٹرز مافیا بوگس و جعلی این او سی و چالان کے زریعے کروڑوںٹھکانے لگا رہے ہیں ایک جانب نئی سڑکیں کھود کر شہریوں کی سہولیات و ٹیکس کے ضیاع کا باعث بن رہی ہیں تو دوسری طرف حکومت سندھ و ادارے کوریونیو آمدنی کی مد میں اس مافیا کے بڑے فنکاروں میں کلیدی کردارناصر صدیقی ایکسین فوکل پرسن روڈ کٹنگ "بوگس ورک چارج ملازم معیز علی سرپرست بنا ہوا ہے اسکے فرنٹ مین کھلاڑیوں میں ” وقاص چکنا ” باقر و دیگر شامل ہیں جو کہ ” جعلی ورک چارجڈ ” ملازمین ” کی ٹیم کیساتھ میدان کار زار میں موجود ہے ان جعلی دھندوں کے سب کے ڈی اے کو شدید مالی بحران و نقصان اور بدنظمی کا سامنا ہے ادھر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ان عناصر کا کھلے بند کہنا ہے کہ ہمیں کئی بڑوں کی غیرقانونی سرپرستی حاصل ہے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں مبینہ طور پر ایک بااثر یونین کے مرکزی کردار کی مکمل حمایت و سرپرستی حاصل ہے حیران کن بات یہ ہے کہ تاحال اس محکمہ جاتی و اسٹیٹ ایکٹرز مافیا کے خلاف ڈی جی سمیت دیگر افسران نے چپ سادھ رکھی ہے جو کہ مجرمانہ چشم پوشی اور غفلت کا باعث ہے محکمہ جاتی علاقائی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سرجانی سیکٹر فور اے سیریل نمبر ( 17 ) تا ( 19 ) میں ” بوگس و جعلی این او سی پر سڑک کھود دی گئی جو کہ کئی سو گز پر مشتمل ہے متعلقہ زمین کی روڈ کو بغیر کسی این او سی کے ڈی اے چالان کے اس روڈ کو کاٹ دیا گیا سندھ حکومت و محکمے کو کروڑوں کا نقصان دیکر اپنی جیبیں گرم کی گئیں مذکورہ مافیا سے متعلق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر مافیا جعلی فائلوں کے گھنائونے دھندے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتی اور اس غیرقانونی کاروبار کے زریعے بھی محکمے کو ٹیکہ لگا رہی ہے ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ مافیا مبینہ طور پر کئی سیاسی جماعتوں اور سندھ کی حکمراں جماعت کے بڑوں کے نام پر ادارے کو ٹھکانے لگانے پر کمر بستہ ہیں ورک چارج ملازمت کا سہارا و آڑ لیکر ” معیز علی ” نے غیرقانونی و غیر آئینی طور پر اپنی پوری ٹیم سرجانی کے کئی سیکٹرز میں متحرک کر رکھی ہے ” بوگس جعلی روڈ کٹنگ اور جعلی این او سی ” جاری کرنا انکا دھندا ہے مذکورہ مافیا غیرقانونی طور پر ” بلڈرز مافیا ” کی سہولت کاری کا کردار ادا کر رہی ہے جس کے عوض وہ اور بلڈرز مافیا سندھ حکومت سمیت ادارہ ترقیات کراچی کو کروڑوں کا چونا لگا رہے ہیں ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مبینہ طور پر ” سیکٹر فور اے اسکیم تینتیس میں ہونے والی روڈ کٹنگ میں ادارہ ترقیات کو ایک کروڑ سے زائد کا چونا لگایا گیا معیز علی گنیگ کا سرغنہ بتایا جاتا ہے جبکہ اس کے فرنٹ مین کھلاڑیوں میں ” وقاص چکنا باقر اور دیگر ورک چارجڈ ملازم شامل ہیں جو ادارہ ترقیات کو روڈ کٹنگ کی مد میں ماہانہ کووڑوں کا نقصان دے رہے ہیں معیز علی پر ماضی میں اینٹی کرپشن اور دیگر اداروں کو شکایت اور لیٹر جاری ہوتے رہے معیز علی پہلے ایم کیو ایم پھر پی ایس پی اور اب پاکستان پیلیز پارٹی کی چھتری کے نیچیے بیٹھ کر سرکاری زمینوں پر قبضے جعلی فائلوں اور جعلی روڈ کٹنگ کا ماسٹر مائنڈ مانا جاتا ہے جس کے ما تحت چار پانچ ورک چارج ملازم اس کے اس گروہ میں شامل ہیں حالیہ دنوں میں یہ گروہ سرجانی اور گلستان جوہر کی کئی علاقوں و اسکیم 36 میں سرگرم ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔