سارسا نے نور محمد بلوچ ہٹا ئومہم شروع کر دی
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی)ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ کی بھتہ خوری اور کرپشن، زرعی سائنسدانوں تنظیم سارسا نے نور محمد بلوچ ہٹا ئومہم شروع کردی، بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج، دو دن کے بعد ڈی جی آفس کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان، نور محمد بلوچ پر کرپشن اور بھتہ خوری کے سنگین الزامات کے باوجود صوبائی مشیر منظور وسان کارروائی سے گریزاں، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کے شعبہ ریسرچ کے افسران زرعی سائنسدانوں کی تنظیم سارسا نے ڈائریکٹر جنرل ہٹائو مہم کا آغاز کردیا ہے، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ نور محمد بلوچ پر غیرقانونی اور جعلسازی کے ذریعے ترقیاں حاصل کرنے، کرپشن اور بھتہ خوری کے سنگین الزامات کا سامنا ہے، کچھ دن قبل گریڈ 18 اور 19 کے پانچ افسران کو بھتہ نہ دینے پر رپورٹ کروایا دیا تھا، ڈائریکٹر جنرل نور محمد بلوچ کی سفارش پر ڈائریکٹر اونین رسول بخش لغاری کو رپورٹ کروا کے ایکٹنگ چارج پروین اختر، ڈائریکٹر ویٹ روشن جونیجو کو ہٹا کر چارج لبنیٰ راجپوت، ڈائریکٹر سوائل کو ہٹا کر چارج نبی بخش جامڑو، ڈائریکٹر رائس ٹھٹھہ کو ہٹا کر چارج ابرار احمد شیخ اور ڈائریکٹر ہارٹیکلچر غلام سرور کیریو کو رپورٹ کروا کے چارج داد محمد مکرانی کو دے دیاگیاہے، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل نے مذکورہ افسران کو آفس میں بلا کر دبا ڈال کر چارج سنبھالنے کا کہا، نور محمد بلوچ کی افسران سے بھتہ طلب کرنی کی آڈیوز بھی سامنے آ چکی ہیں ذرائع کے مطابق نور محمد بلوچ کو سیکریٹری زراعت اعجاز مہسیر کی پشت پناہی حاصل ہے جس کے باعث صوبائی مشیر زراعت منظور وسان اور سندھ حکومت کارروائی سے گریزاں ہے، سارسا رہنمائوں کے مطابق پہلے مرحلے میں بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا جائیگا اور دو دن بعد ڈائریکٹر جنرل ٹنڈو جام کی آفس کی سامنے بھوک ہڑتال شروع کی جائیگی اور نور محمد بلوچ کو ہٹانے تک احتجاج جاری رہیگا، اسے سلسلے میں روزنامہ جرات کی جانب سے صوبائی مشیر زراعت منظور وسان سے موقف لینے کیلئے متعدد بار کالز اور میسجز کئے گئے لیکن انہوں نے موقف نہیں دیا۔