میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سروس ٹربیونل کا فیصلہ نظر انداز ، ورکس اینڈ سروسز میں 2 ایڈہاک انجینئرز کو گریڈ 20 میں ترقی دینے کی تیاری

سروس ٹربیونل کا فیصلہ نظر انداز ، ورکس اینڈ سروسز میں 2 ایڈہاک انجینئرز کو گریڈ 20 میں ترقی دینے کی تیاری

ویب ڈیسک
پیر, ۱۸ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ : شاہنوازخاصخیلی)محکمہ ورکس اینڈ سروسز، سروس ٹربیونل کے فیصلے کے باوجود 2 ایڈہاک انجینئرز کو گریڈ 20 میں ترقی دینے کی تیاریاں، سینیارٹی رد کرنے کی بجائے بورڈ ون اجلاس کیلئے ورکنگ پیپر بھیج دیے گئے، تفصیلات کے مطابق 1993ء میں گریڈ 17 کے 95 اسسٹنٹ انجینئرز پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی کئے گئے جبکہ ان سے قبل 1992ء میں سندھ حکومت نے 32 انجینئرز کو ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی کیا، 1994ء میں ریگولر ایکٹ کے تحت مذکورہ 32 انجینئرز کو بھی مستقل کیا گیا، 32 ایڈہاک انجینئرز سے دو انجینئرز علی اکبر ابڑو اور مشتاق میمن نے خود کو 1992ء میں مستقل کرانے والے نوٹیفیکیشن جاری کروائے جس کے باعث 20 سال تک جونیئر رہنے والے انجینئرز سینیارٹی میں اپنے سینئرز سے بھی اوپر آگئے، 2017ء میں ایسا نوٹیفیکیشن آنے کے بعد محکمے کے سینئر انجینئرز نے اعلیٰ افسران کو اپیلیں کیں لیکن بااثر انجینئرز کو کچھ نہ ہوسکا اور حیرت انگیز طور پر جعلسازی کے ذریعے سینیارٹی لسٹ میں ٹاپ پر پہنچے والے انجینئر علی اکبر ابڑو کو سپرنٹینڈنگ انجینئر ہائے ویز ڈویزن حیدرآباد اور مشتاق میمن کو گریڈ 20 کے پراجیکٹ ڈائریکٹر کے 2 عہدے دیے گئے، متاثرانجینئرز نے ایسے عمل کے خلاف سروس ٹربیونل میں اپیل داخل کی، سروس ٹربیونل نے متاثر انجینئرز کے حق میں فیصلہ دیا لیکن محکمے نے جونیئر انجینئرز کو گریڈ 19 اور 20 کے عہدے پر برقرار رکھا، حیرت انگیز طور پر آج سندھ کے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ہونے والے صوبائی سلیکشن بورڈ ون کے اجلاس میں دونوں انجینئرزکو گریڈ 20 کے عہدے چیف انجینئر پر ترقی دینے کیلئے ورکنگ پیپرز تیار کرکے بھیج دیے گئے ہیں، واضح رہے کہ مذکورہ معاملے کی درخواست سپریم کورٹ میں بھی دائر ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں