سپریم کورٹ احکامات نظر انداز،شہرقائدمیں تجاوزات مافیا کا کھلا راج
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے احکامات ردی کی ٹوکری میں شہر بھر میں تجاوزات مافیا کا کھلا راج ضلع وسطی کے چاروں زون تجاوزات مافیا کے جنگل میں تبدیل ” لاکھوں کی آبادی ” مافیا کے ہاتھوں یرغمال ” سرکاری رٹ اختیارات کی جنگ میں پھنس کر رہ گئی ادھر سندھ حکومت سمیت ” بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ ” ایڈمنسٹریٹر و ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سینٹرل ” کی ناک کے نیچے تجاوزات کا بے ہنگم راج محتاط ذرائع کے مطابق لاکھوں / کروڑوں کا ” بھتہ ہفتہ ” ماہانہ سرکاری سرپرستی میں سرکاری و پرائیویٹ بیٹرز وصول کرتے ہیں لیاقت آباد ” نارتھ ناظم آباد ” گلبرگ ” نئی و نارتھ کراچی تجاوزات کے جنگل میں تبدیل ایک جانب ٹریفک کی روانی شدید متاثر تو دوسری جانب پیدل چلنا بھی دشوار حادثات اور مریضوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگ گئی ادھر انتہائی باوثوق و با اعتماد اندرونی و محکمہ جاتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس مافیا کی پشت پناہی مبینہ طور پر محکمہ جاتی افسران و ملازمین کیساتھ مقامی سیاسی جماعتوں کے پریشر گروپس کے کارندے کرتے ہیں جسکے سبب شہریوں کی روزمرہ زندگی اور معمولات شدید متاثر ہیں تجاوزات مافیا کا بے لگام گھوڑا سرپٹ و بیلگام دوڑ رہا ہئے اسکی پہنچ سے کوئی باہر نہیں نہ صرف مرکزی شاہراہوں بلکہ سروس روڈز فٹ پاتھوں سمیت سرکاری و غیر سرکاری اسپتال مارکیٹوں ” اسکول کالجوں تعلیمی ادارے تفریحی پارکس تک کو نہیں بخشا گیا آندھی و بے ہنگم کمائی وہ بھی بغیر ٹیکس و آڈٹ نے تمام محکموں کے ” راشی و کرپٹ افسران ” کو بھی اندھا کردیا ہئے ” محکمہ تجاوزات کے افسران و ملازمین مالا مال ” شہری کنگال و مافیا کے ہاتھوں یرغمال ” تجاوزات مافیا نے شہر بھر میں پنجے گاڑھ لئے ادھر تجاوزات مافیا کا روزآنہ شکار کراچی کے شہری ہیں جنکا نہ صرف قیمتی وقت و سرمایہ اس مافیا کے بے رحم پنجوں کا ایندھن بن رہا ہئے بلکہ زہنی کوفت کیساتھ روزانہ کئی بیگناہ شہری جو کہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں چاہے وہ حادثاتی ہو یا دل کا اٹیک ( ہارٹ اٹیک ) ہو بزریعہ ( ایمبولینس سروس ) موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا منزل مقصود اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ جاتے ہیں راستے بھر میں مافیا کا راج ہئے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل مریض و مسافر شدید کرب اور مشکلات کا شکار ہیں تجاوزات مافیا نے خونی بھیڑئے کی شکل اختیار کرلی ہئے واضح رہے کہ ایڈمنسٹریٹر و ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سینٹرل طحہٰ سلیم نے اپنا عہدہ سنبھالا تو پورے ضلع کو ماڈل ضلع بنانے کا دعویٰ کیا تھا وہ اس میں کتنا کامیاب ہوئے یہ تو زمینی حقائق دیکھ کر شہریوں سمیت وہ خود بھی اندازہ لگا سکتے ہیں ڈسٹرکٹ سینٹرل اسوقت تجاوزات مافیا کا گڑھ بن چکا ہئے یوں لگتا ہئے کہ وسطی میں سرکار اور سرکار کی رٹ ” یرغمالیوں کے ہاتھ یرغمال ہئے ضلع وسطی کے تمام زون جن میں لیاقت آباد گلبرگ نارتھ ناظم آباد تجاوزات مافیا کی جنت بن گئے ہیں ” لاکھوں کروڑوں ماہانہ ٹھکانے لگائے جارہیں ہیں مزکورہ سرکاری ادارے و افسران نے اپنے سرکاری منصب عہدے فرائض منصبی و اختیارات کو تجاوزات مافیا کے ہاتھوں فروحت کر دیا ہئے مزکورہ تمام زونز کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر تجاوزات مافیا کے استقبالی ” ٹھیلے ” پتھارے ” کیبن ” پکے چبوترے شہریوں کا بھرپور استقبال کرتے نظر آئیں گے اس مافیا کی پشت پناہی وہی ” محکمے ” ادارے کرتے ہیں جنھیں انکے سدباب اور تدارک کیلے سرکار ” اربوں روپے بطور تنخواہیں ادا کرتی ہئے لیاقت آباد نارتھ ناظم آباد تا ” ناگن چورنگی سرجانی چورنگی تک تمام سڑکیں فٹ پاتھ تجاوزات مافیا کے زیر اثر ہیں جبکہ لیاقت آباد میں داخل ہوتے ہی ڈاکخانہ چورنگی پر دونوں اطراف تجاوزات کی وجہ سے جہاں تریفک کی روانی متاثر ہے وہیں پیدل چلنے والوں کے لئے بھی شدید دشواری کا سامنا ہے جبکہ لیاقت آباد کی تقریبا تمام ہی چھوٹی بڑی مرکزی شاہراہوں اور سروس روڈز بھی تجاوزات مافیا کے ڈیرے ہیں اس تجاوزات مافیا کی پشت پناہی میں متعلقہ ” مارکیٹ ایسوسی ایشن ” کے زمہ داران بھی ملوٹ ہیں جو کہ اس غیرقانونی دھندے کے کھاتے دار بھی ہیں لیاقت آباد ہو یا نیو کراچی سڑکوں پر فروٹ والوں کے ٹھیلے،ہوٹلوں کے باہر لگی ہزاروں کرسیاں شہریوں کے روزمرہ کے معمولات میں شدید دشواری کا باعث ہیں مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ایڈمنسٹریٹر کراچی کمشنر کراچی سئنیر ڈائریکٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی ایڈمنسٹریٹر و ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سینٹرل سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔