امریکی پولیس فورس میں ہم جنس پرستی۔۔۔۔ ایف بی آئی کوملزمان کی تلاش
شیئر کریں
٭پولیس فورس میں ہم جنس پرستوں کے باقاعدہ گروپ کی موجودگی کاانکشاف گزشتہ دنوں ایک سابق اسکاﺅٹ کی جانب سے مقدمہ درج کرائے جانے پر ہوا ، اپنے مقدمہ میں اسکاﺅٹ نے الزام لگایا ہ کہ پولیس افسر کینیتھ بیٹس اور برینڈن ووڈ نے اس کو جنسی زیادتی کانشانہ بنایا۔٭ امریکی ریاست لوئس وائل میں پولیس کے محکمے میں باقاعدہ ہم جنس پرستوں کا ایک ایسا گروہ کام کررہاہے جو نہ صرف یہ کہ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا ہے بلکہ ان کی ویڈیوز بناکر یہ قابل اعتراض ویڈیوز فروخت بھی کرتاہے۔ یہی نہیں، بلکہ یہ گروہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد ان کو دوسرے ہم جنس پرستوں کے حوالے کرنے کے کام میں بھی ملوث ہے۔
عدل طباطباعی
امریکہ میں ایف بی آئی نے امریکی پولیس فورس میں ہم جنس پرستوں کے ایک باقاعدہ گروہ کی موجودگی کی اطلاعات اور اس حوالے سے ملنے والے شواہد کی بنیاد پر پولیس فورس میں موجود ہم جنس پرست گروہ کے ارکان کی تلاش شروع کردی ہے تاکہ سرکاری اداروں میں اعلیٰ سطح پرغیر اخلاقی حرکات میں ملوث افراد کاخاتمہ کیاجاسکے۔
ایف بی آئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق امریکی ریاست لوئس وائل میں پولیس کے محکمے میں باقاعدہ ہم جنس پرستوں کا ایک ایسا گروہ کام کررہاہے جو نہ صرف یہ کہ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا ہے بلکہ ان کی ویڈیوز بناکر یہ قابل اعتراض ویڈیوز فروخت بھی کرتاہے۔ یہی نہیں، بلکہ یہ گروہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد ان کو دوسرے ہم جنس پرستوں کے حوالے کرنے کے کام میں بھی ملوث ہے اور سب سے بڑھ کر بات یہ ہے کہ لوئس وائل پولیس میں موجود یہ ہم جنس پرست گروپ ، یہ تمام تر غیر اخلاقی حرکات حکومت کے نوجوانوں سے متعلق فنڈز کے ذریعہ کررہاہے۔
لوئس وائل کے میئر گریگ فشر نے محکمہ پولیس کے ذہین نوجوانوں کی تلاش کے پروگرام میں کھیلے جانے والے گھناﺅنے اور شرمناک کھیل کو بدترین اور خوفناک ترین خواب قرار دیاہے۔کوریئر جنرل ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق لوئس وائل کے میئر گریگ فشر نے بتایا کہ انہوںنے لوئس وائل میٹرو پولیس کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کا جائزہ لینے اور اس بات کا پتہ چلانے کے لیے کہ آیا اس میں پولیس چیف اسٹیو کونارڈ کی غلطیاں بھی تو شامل نہیں ہیں، امریکی اٹارنی کیری ہاروے کی خدمات حاصل کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کہیں زیادتی کی گئی ہے تو اس کاازالہ کیاجائے گا۔
کیری ہاروے کو سابق صدر بارک اوباما نے 2010ءمیں کنٹکی کا اعلیٰ ترین پراسیکیوٹر مقرر کیا تھا اور انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد جنوری میں استعفیٰ دیدیاتھا ،کیری ہاروے کاکہناہے کہ وہ اس معاملے کا انتہائی تفصیل اور باریک بینی کے ساتھ جائزہ لیں گے تاکہ اس بات کا پتہ چل سکے کہ اس حوالے سے کی جانے والی تفتیش مناسب اور مو¿ثر طریقے سے کی گئی ہے یانہیں، اور اگر ایسا نہیں ہوا ہے تو اس میں کیاخامیاں رہ گئی ہیں یا تحقیقات کے دوران معاملے کے کن پہلوﺅں کو نظر انداز کیاگیاہے اورایسا کیوں کیاگیاہے؟
پولیس فورس میں ہم جنس پرستوں کے باقاعدہ گروپ کی موجودگی کاانکشاف گزشتہ دنوں ایک سابق اسکاﺅٹ کی جانب سے مقدمہ درج کرائے جانے پر ہوا ، اپنے مقدمہ میں اس سابق اسکاﺅٹ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس افسر کینیتھ بیٹس اور برینڈن ووڈ نے اس کو جنسی زیادتی کانشانہ بنایا اور اس کی شکایت پرا ن افسران کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے محکمے کے افسران نے اس معاملے کو دبادیا، سابق اسکاﺅٹ کے لگائے گئے الزامات کے مطابق پولیس افسر کینیتھ بیٹس اور برینڈن ووڈ نے اس کو2011ءسے2013 ءکے دوران جنسی زیادتی کانشانہ بنایا اور اس کی فحش فلم بھی تیار کی ۔
کوریئر جرنل نامی جریدے نے گزشتہ ہفتے یہ رپورٹ دی تھی کہ بیٹس اور ایک کمسن لڑکی کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے حوالے سے پولیس افسر کینیتھ بیٹس اور برینڈن ووڈکے خلاف تحقیقات اس بنیاد پر روک دی گئی تھی کہ بیٹس نے 2014ءمیں پولیس فورس سے استعفیٰ دیدیاتھا جبکہ برینڈن ووڈ اگرچہ پولیس فورس میں موجود ہیں لیکن اب وہ انتظامی شعبے میں کام کررہے ہیں۔کونارڈ نے کوریئر جرنل سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ میں اس موضوع پر بولنا چاہتاہوں لیکن عدالت نے مقدمہ داخل دفتر کرنے کا حکم دے کر میرے ہاتھ باندھ دیے ہیں۔فشر کاکہناہے کہ کوریئر جرنل نے مقدمہ کھولنے کی درخواست دائر کررکھی ہے اور شہر کے میئر کی جانب سے مقدمہ دوبارہ کھولنے کی درخواست کی گئی ہے اس لیے انہیں توقع ہے کہ اگلے ہفتے تک مقدمہ دوبارہ کھولنے کی اجازت مل جائے گی۔
لوئس وائل کے میئر گریگ فشر نے بتایا کہ انہیں اس طرح کے واقعہ کی اطلاع پہلی مرتبہ گزشتہ اکتوبر میں ٹی وی پروگرام ایکسپلورر کے ذریعے ہوئی جب کونارڈ نے انہیں میڈیا رپورٹس کے بارے میں بتایا ۔ جب میئر سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کے خیال میں اس میں ایڈیشنل پولیس افسران یا دیگر نوجوان بھی شریک ہیں تو انہوں نے اس کاجواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ اس حوالے سے محکمہ پولیس کے انٹریگیٹی یونٹ کی جانب سے فوجداری تفتیش کاایک مقدمہ زیر سماعت ہے اس لےے ابھی اس پر کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے۔