سابق مشیر صدر پاکستان، اسماعیل ڈاہری پر معافی کا دباؤ، انکار پر وزیر داخلہ مشتعل
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق مشیر سردار اسماعیل ڈاہری کے خلاف نئی ایف آئی آر درج کرنے سے روک دیا۔ انکوائری کے دوران اسماعیل ڈاہری کے خاندان کو ہراساں نہ کرنے کے بھی احکامات جاری کئے ہیں۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق صدر آصف علی زرداری کے ضلع نواب شاہ سے تعلق رکھنے والے سابق مشیر وزیراعلی سندھ سردار اسماعیل ڈاہری کی بہنوں حمیدہ خاتون ڈاہری اور فریدہ ڈاہری نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا ہے کہ اسماعیل ڈاہری پر درج ایف آئی آرز کا ریکارڈ پیش کیا جائے اور نئے ایف آئی آرز درج نہ کی جائیں۔ اسماعیل ڈاہری کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور اسماعیل ڈاہری کے بیٹے علی مصطفیٰ ڈاہری کو پیش کیا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ آئی جی سندھ پولیس کو احکامات جاری کئے جائیں کہ ایس ایس پی سطح کے افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی قائم کرے جو کہ اسماعیل ڈاہری پر درج مقدمات کی شفافیت دیکھنے کے لئے تحقیقات کرے، ملیر کے علاقے میمن گوٹھ سے غائب کئے گئے اسماعیل ڈاہری کے بیٹے سے علی مصطفی ٰ ڈاہری کو عدالت میں پیش کیا جائے، اسماعیل ڈاہری کے خاندان کو ہراساں نہ کیا جائے اور خاندان کے گرفتار افراد پر جسمانی تشدد نہ کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ سردار اسماعیل ڈاہری کے خلاف کوئی بھی نئی ایف آئی آر درج نہ کی جائے اگر انتہائی ناگزیر ہو تو عدالت سے اجازت حاصل کی جائے، سردار اسماعیل ڈاہری کو انکوائری کے دوران ہراساں نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ سابق مشیر سردار اسماعیل ڈاہری کا دعویٰ ہے کہ وزیر داخلا ضیاء لنجار نے معافی مانگے کا مطالبہ کیا، معافی لینے سے انکار کی سزا دی جا رہی ہے۔