میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ماحولیات ،نئے سیکریٹری کو سمندری آلودگی کا خیال آگیا

محکمہ ماحولیات ،نئے سیکریٹری کو سمندری آلودگی کا خیال آگیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۱ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

محکمہ ماحولیات سندھ کے نئے سیکریٹری کو سمندری آلودگی کا خیال آ ہی گیا،سمندری آلودگی کی روک تھام کے لیے صنعتوں اور بلدیاتی اداروں کو استعمال شدہ پانی ٹریٹ کرکے سمندر میں بہانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا مطالبہ کردیا، ڈی جی سیپا نے اعتراف کیا کہ سمندری ماحول کو صنعتی و گھریلو آبی و ٹھوس فضلہ، بندرگاہوں کی سرگرمیاں، مذبح خانوں کا آبی فضلہ، مویشیوں کا ٹھوس فضلہ اور بلدیاتی کچرہ بری طرح آلودہ کررہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی حکومت سندھ نے سمندری آلودگی کی روک تھام کے لیے ذمہ دار مختلف سرکاری محکموں اور نیم سرکاری، خودمختار و نجی اداروں کے اعلیٰ سطحی نمائندوں کا جائزہ اجلاس منعقد کیا تاکہ تمام اداروں کی اِس حوالے سے اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محکمے کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری حسن اقبال نے کہا کہ اجلاس بلانے کا مقصد سمندری آلودگی کی روک تھام کے لیے اُٹھائے جانے والے اقدامات میں کسی قسم کی نقل پذیری(ڈپلیکیشن) کی حوصلہ شکنی کرنے کے ساتھ ہر ذمہ دار محکمے کے انفرادی اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے اُنہیں بہتری کی تجاویز اور ممکنہ حمایت فراہم کرنا ہے۔ حسن اقبال نے اس امر کی تائید کی کہ سمندری آلودگی کی روک تھام کے لیے صنعتوں اور بلدیاتی اداروں کو استعمال شدہ پانی ٹریٹ کرکے سمندر میں بہانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے چاہئیں تاکہ سمندر آلودگی کے عفریت میں جلد از جلد کمی لائی جاسکے۔ اُنہوں نے محکمہ صنعت حکومت سندھ کو ہدایت کی کہ شہر کے صنعتی علاقوں میں مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب اُن کی ذمہ داری ہے جس کے لیے وہ اپنی پیش قدمیوں میں تیزی لائیں اور جو بھی ادارے مذکورہ منصوبوں کی مالکاری کے ذمہ دار ہیں وہاں سے مطلوبہ فنڈز جاری کراکے منصوبوں پر عملدرآمد کرائیں۔ کم خرچ مقامی ٹریٹمنٹ پلانٹس مارکیٹ میں متعارف کرانے کی تجویز قبول کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کہا کہ تجویزکنندہ اپنی تجویز کی تیکنیکی تفصیلات پیش کرے جس سے محکمہ ماحولیات اگر مطمئن ہوا تو اُسے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی سفارش کی جائے گی تاکہ صنعتکاروں کو سستے داموں ٹریٹمنٹ پلانٹس میسر ہوسکیں، اس قسم کا جائزہ اجلاس آئندہ سے ہر تین ماہ بعد ہوا کرے گا جس میں آج موجود تمام ادارے اپنی آئندہ تین ماہ کی کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پورٹ قاسم اتھارٹی کی چیئرمین رئیر ایڈمرل سید حسن ناصر شاہ نے کہا کہ اُن کے دائرہ کار میں قائم تین صنعتی زونز کے لیے چھ ملین گیلن یومیہ ایفلوئنٹ کے ٹریٹمنٹ کے لیے پلانٹ پر کاغذی کارروائی تیزی سے جاری ہے جس کے مکمل ہوتے ہیں اُس کی تنصیب کا کام شروع کردیا جائے گا۔ اُنہوں نے صنعتوں سے درخواست کی کہ وہ اپنی صنعتوں سے نکلنے والے آبی فضلے کو ماحول دوست طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے ٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی لگوائیں تاکہ ہم اپنے سمندر ی ماحول کو محفوط کرسکیں۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سیپانعیم مغل نے بتایا کہ کراچی کے سمندری ماحول کو صنعتی و گھریلو آبی و ٹھوس فضلہ، بندرگاہوں کی سرگرمیاں، مذبح خانوں کا آبی فضلہ، مویشیوں کا ٹھوس فضلہ اور بلدیاتی کچرہ بری طرح آلودہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے سمندری حیات سکڑتی جارہی ہے، تمر کے جنگلات تباہ ہورہے ہیں، آلودہ سمندری غذا کھانے سے لوگوں کی صحت خراب ہورہی ہے، سمندر اور ساحل پر گھومنا پھرنا زحمت بن گیا ہے اور سمندری سیاحت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سمندری ماحول آلودہ کرنے والے کے خلاف اگر قانونی کارروائی کی جائے تو وہ اُس سے بچنے کے لیے لاکھ حیلے بہانے کرتا ہے اور ماحولیاتی قوانین کی پاسداری کے دائرے میں آنے کی بجائے مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کا مطالبہ کرکے سارا ملبہ حکومت پر ڈال دیتاہے۔ اجلاس میں پورٹ قاسم اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ، کراچی فشریز اتھارٹی، محکمہ بلدیات، پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی، کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن،اینگرو کارپوریشن، ای ایم سی، نیسپاک کے اعلی افسران نے شرکت کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں