میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاک فوج کو توڑنے کا منصوبہ ناکام

پاک فوج کو توڑنے کا منصوبہ ناکام

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۰ اکتوبر ۲۰۲۰

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہاہے کہ جنگی قیدی ابھی نندن کی رہائی اور ایک ذمہ دار ریاست کے میچور ردعمل کے علاوہ کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن ہے

شیئر کریں

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہاہے کہ جنگی قیدی ابھی نندن کی رہائی اور ایک ذمہ دار ریاست کے میچور ردعمل کے علاوہ کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن ہے،پلوامہ واقعے کے بعد بھارت نے 26 جنوری کو ناصرف منہ کی کھائی بلکہ پوری دنیا میں ہزیمت بھی اٹھائی،ہم نے دشمن کے 2 جہاز گرائے، پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا گیا، اللہ کی نصرت سے ہمیں ہندوستان کے خلاف واضح فتح نصیب ہوئی اور پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوا، پاکستان کی فتح کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا، ابھی نندن کو جینوا کنونشن کے تحت رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا،قوم کی مدد سے پاکستان کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ جمعرات کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک نکاتی ایجنڈا ہے اور ریکارڈ کی درستگی کے لیے بات کرنا چاہتا ہوں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ گزشتہ روز ایک ایسا بیان دیا گیا جس میں قومی سلامتی سے متعلق معاملات کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد 26 فروری 2019 کو بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی، دشمن جو بارود پاکستان کے عوام پر گرانے آیا تھا وہ خالی پہاڑوں پر پھینک گیا۔انہوںنے کہاکہ جس میں نہ صرف انہیں منہ کی کھانی پڑی بلکہ پوری دنیا میں خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے بروقت جواب میں دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دئیے۔انہوں نے کہا کہ اس کے جواب میں افواج پاکستان نے قوم کے عزم و حمیت کے عین مطابق دشمن کو سبق سیکھانے کا فیصلہ کیا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس فیصلے میں تمام سول اور ملٹری قیادت یکجا تھی اور پاکستان نے بھارت کو اعلانیہ دن کی روشنی میں جواب دیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نہ صرف بھرپور جواب دیا بلکہ بھارت کے دو جنگی جہاز بھی مار گرائے۔انہوں نے کہا کہ ونگ کمانڈ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا گیا اور دشمن ساری کارروائی کے دوران اتنا خوفزدہ ہوا کہ بدحواسی اور عجلت میں اپنے ہی ہیلی کاپٹر اور جوانوں کو مار گرایا اور اللہ کی نصرت سے ہمیں دشمن کے خلاف واضح برتری حاصل ہوئی۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس کامیابی سے ناصرف بھارت کی کھوکھلی قلعی دنیا کے سامنے کھل گئی بلکہ پوری پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند ہوا اور مسلح افواج سرخرو ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فتح کو دنیا نے تسلیم کیا بلکہ خود بھارتی قیادت نے اس شکست کا جواز رافیل طیاروں کی عدم دستیابی پر ڈال دیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت پاکستان ذمہ داری ریاست ہونے کے ناطے بھارتی جنگی قیدی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ مذکورہ فیصلے کو پوری دنیا نے لائق تحسین قرار دیا۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں تاریخ کی درستگی کے لیے واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان نے پہلے اپنی صلاحیت اور تحمل کا مظاہرہ کیا اور یہ فیصلہ تمام جنگی آپشنز کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی قیادت اور افواج پاکستان ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار تھی۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جنگی قیدی ابھی نندن کی رہائی اور ایک ذمہ دار ریاست کے میچور ردعمل کے علاوہ کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی افسوسناک اور گمراہ کن ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دراصل پاکستانی قوم کی بھارت پر واضح برتری اور فتح کو متنازع بنانے کے مترادف ہے اور یہ چیز کسی بھی پاکستانی کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ ایسے منفی بیانیے کی براہ راست قومی سلامتی پر اثرات پڑتے ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ان چیزوں کا دشمن انفارمیشن ڈومین میں بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے اور اس کی جھلک، آج بھارتی میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہی بیانیہ بھارت کی شکست اور ہزیمت کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان حالات میں جب دشمن قوتیں پاکستان پر ہائی بریڈ وار مسلط کرچکی ہیں ہم سب کو انتہائی ذمہ داری سے آگے بڑھنا ہوگا۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ افواج پاکستان خطے کی سیکیورٹی اور صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے اور اندورنی اور نیرونی حالات سے آگاہ ہے بلکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کی مدد سے پاکستان کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں