نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا میں غیرقانونی تعمیرات کا انکشاف ،یونس خمیسانی مرکزی کردار
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو) نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا میں غیرقانونی تعمیرات کا انکشاف، یونس خمیسانی اور سابقہ سٹی ڈسٹرکٹ کراچی کے افسران تعمیرات قانونی ہونے کی دستاویز پیش کرنے میں ناکام ، شہری نے تعمیرات 20 فٹ کی ایمرجنسی لائن پر ہونے کا دعویٰ کردیا۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے شہری محمد مظفرالدین خان نے نارتھ کراچی گبول ٹائون کے قریب سیکٹر 12 ڈی میں غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے یونس خمیسانی اور دیگر کے خلاف درخواست دائر کی، جسٹس امیر ہانی مسلم نے حکم جاری کیا کہ کمشنر ایڈووکیٹ منظور احمد بھٹہ جائے وقوعہ کا دورہ کرے اور معائنہ کرکے رپورٹ پیش کریں، کمشنر نے سید لیاقت حسین، انعام حامد ، خواجہ محمد عثمان ، جاوید رضوی ، مدعی اور ملزم کے ساتھ جائے وقوعہ کادورہ کیا، رپورٹ میں تحریرہے کہ 10 اکتوبر1994 کو جاری کئے گئے سائٹ پلان کے مطابق ایک طرف سے پلاٹ نمبر 1/1 پلاٹ نمبر ایک (اقرا ڈائنگ فیکٹری) اور پلاٹ نمبر ون اے دوسرے طرف سے ہے، اس لین پر ڈیفنڈنٹ (یونس خمیسانی) کی طرف سے تعمیرات کی گئی ہے اور دونوں اطراف سے چاردیواری بھی تعمیر ہے،اور ایک سو فٹ روڈ کے داخل ہونے پر انہوں نے 13 فٹ کا لوہے کا دروازہ لگالیا ہے،انہوں نے پلاٹ کے ختم ہونے پر بند کردیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ لین پر تعمیرات ان کے پلاٹ پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق سابقہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کا افسر ڈیفنڈنٹ(یونس خمیسانی) کی تعمیرات کے حق میں کوئی بھی دستاویز پیش نہیں کرسکا، پیمائش سے پتا چلا کہ ڈیفنڈنٹ (یونس خمیسانی) کا پلاٹ 1499.99اسکوائر فٹ کا ہے، 20 فٹ لین میں سے 16 فٹ 6 انچ پرڈیفنڈنٹ کی تعمیرات ہے ، یونس خمیسانی کے پلاٹ کی چاردیواری کے بعدزمین پر دوسرے پلاٹ موجود ہیں، مدعی محمد مظفرالدین اور یونس خمیسانی کے پلاٹ کے درمیان 20 فٹ چوڑائی ہے، ڈیفنڈنٹ (یونس خمیسانی) اور سابق سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کے افسران تجاوزات/ تعمیرات کے حق میں کوئی بھی دستاویز پیش نہیں کرسکے۔ دوسری جانب محمد مظفرالدین کا دعویٰ ہے کہ یونس خمیسانی نے نارتھ کراچی انڈسٹریل ایریا میں 20 فٹ کی ایمرجنسی لائن پر عمارت تعمیر کرکے قبضہ کیا ہے، عدالت کے حکم کے بعد کمشنر ، کے بی سی اے، کے ڈی اے افسران اور فریقین کی موجود گی میں ایمرجنسی لائن پرتعمیر دیوار اور فیکٹری کا حصہ توڑ دیاگیا لیکن بعد میں یونس خمیسانی نے قانون اور عدالت کی توقیر کو پاؤں تلے روندتے ہوئے دوبارہ تعمیرات کرلی ہیں ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل معاملے کا جائزہ لے کر انصاف کریںاور ایمرجنسی کا راستہ بحال کرائیں۔ دوسری جانب جرأت کے رابطے پر یونس خمیسانی نے اپنا موقف پیش کرنے کے بجائے نمائندہ جرأت کو سنگین نتائج کی کھلی دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو جو لکھنا ہے لکھیں ، میں جو کروں گا وہ آپ کو پتہ ہی نہیں ہے۔