صحافی عزیز میمن کیس میںسندھ پولیس کے ستائے اسلام آباد پہنچ گئے
شیئر کریں
ضلع خیر پور میرس سندھ سے تعلق رکھنے والے مشتاق احمد سہتو نے اپنے بھائی افشاد علی سہتو کیساتھ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معروف صحافی عزیز میمن قتل کیس کی تفتیش کی مد میں ہمارے گائوں صوفائی سہتا کے لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے جبکہ ہمارے گائوں سے شہید صحافی عزیز میمن کا کوئی تعلق بھی نہیں ہے ،23 مئی کوایس ایس پی نواب شاہ تنویر تنیو کی سربراہی میں سندھ پولیس کی بڑی نفری جس میں کوئی بھی خواتین پولیس اہلکار نہیں تھی نے میری بیوی (ض )کو اور میری بچیوں سجرا جس کی عمر 13 سے14 سال ہے اور آٹھویں جماعت کی طلبہ ہے ، علیزا جو کہ نویں جماعت میں پڑھتی ہے کو بغیر کوئی وجہ بتائے اغواکر لیا جن کا آج تک کوئی پتہ نہیں چل رہا کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں ، اس کے علاوہ گاں کی بہت سی اور بھی عورتیں اور مرد پولیس کی حراست میں ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی مہراب پور تھانہ کے ایس ایچ او عظیم راجپر نے18 فروری کو ہمارے ڈیری فارم سے دو ملازمین کو غیر قانونی طور پر اٹھا لیا تھا جس کا ہمیں کوئی نوٹس تک نہیں دیا گیا نہ ہی کوئی اجازت نامہ دکھایا گیا ، پھر چار دن بعد ہمارے ملازمین کو سندھ پولیس نے چھوڑ دیا جس پر ہم نے ایس ایچ او تھانہ مہراب پور عظیم راجپر سے وجہ جاننی چاہی تو اس نے ہمیں بتایا کہ ہم نے آپ کے ملازمین کو شک کی بنیاد پر اٹھایا تھا ، جس پر 18 فروری کو ہی دن 3 بجے ہم نے سندھ ہائی کورٹ سکھر میں پیٹیشن دائر کر دی تھی ، انہوں نے کہا کہ اس پیٹیشن کو واپس لینے کیلئے سندھ پولیس نے ہم پر دبا ڈالنے کی کوشش کی ، جب ہم دبا میں نہیں آئے تو پولیس نے معزز عدالت کو گمراہ کرنے کیلئے جھوٹا بیان دیا کہ ان کی جانب سے ہمارے کسی بھی بندے کو نہیں اٹھایا گیا ،بیان پر متعلقہ تھانہ کے ایس ایچ اوشہاب اکبر کولاچی اور ایس ایس پی نوشہرو فیروز فاروق اعوان کی مہریں بھی موجود ہیں ، جبکہ اس کیس کے سلسلہ میں 16 اپریل کو ہم 14 لوگوں نے پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے کیس کے تفتیشی افسر معشوق جامڑو کیساتھ جا کر جام شورو لیبارٹری میں ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا تھا ۔مشتاق احمد سہتو نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے انتقامی کاروائی کی جارہی ہے اصل قاتلوں کو پکڑنے کی بجائے ہمارے گاں کے لوگوں اور ہمارے اہل خانہ کو جب دل کرتا ہے اٹھا لیا جاتا ہے ، چادر چار دیواری کے تقدس کی پامالی کرتے ہوئے خواتین پولیس نفری کے بغیر کسی اجازت نامے کے گھروں میں گھس کر ہمیں اٹھا لیا جاتا ہے ،جس کیوجہ سے ہماری عزت اور جان کو شدید خطرات لاحق ہیں ، مشتاق احمد سہتو نے وفاقی حکومت وزیر اعظم عمران خان ، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اہل خانہ کو جلد از جلد بازیاب کروایا جائے اور اس واقع کا نوٹس لیتے ہوئے شہید صحافی عزیز میمن کے قتل کی اعلی سطح کی انکوائری کرواتے ہوئے اصل ملزمان کو کیفر کردار پر پہنچاتے ہوئے ان کے اہلخانہ اور گاں کے دیگر لوگوں کو تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے ، انہوں نے یہ بھی اپیل کی کہ ایس ایس پی نواب شاہ تنویر تنیو کی خلاف کاروائی عمل میں لاتے ہوئے سندھ پولیس کو بھی ہدایت کی جائے کہ وہ غریب لوگوں پر غیر قانونی کاروائیوں سے اجتناب کرے۔