میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
صرف 24گھنٹے کے نوٹس پر حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش

صرف 24گھنٹے کے نوٹس پر حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش

ویب ڈیسک
پیر, ۲۹ مئی ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کےلئے قائم جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں اتوار کی صبح جے آئی ٹی میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی جس پر عمل کرتے ہوئے حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد پہنچے ۔ذرائع کے مطابق حسین نواز کی آمد کے بعد پاناما لیکس کی تحقیقات کےلئے جے آئی ٹی کا اجلاس ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاءکی سربراہی میںفیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا جو تقریباََ دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ¾ تحقیقاتی ٹیم نے ان سے پاناما کیس کے حوالے سے مختلف سوالات کئے حسین نواز اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے بعد سیکورٹی کے پیش نظر جو ڈیشل اکیڈمی کے عقبی دروازے سے واپس چلے گئے ۔جے آئی ٹی کے سامنے پیشی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حسین نواز نے کہاکہ وہ اپنے وکیل کے ساتھ آئے ہیں ¾وکیل کو اگر میرے ساتھ جے آئی ٹی میں جانے سے روکا گیا تو واپسی پرموقف دوں گا،میں کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتا ۔انہوںنے کہاکہ مجھے کوئی سوالنامہ اور طریقہ کار نہیں بھیجا گیا ¾جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کےلئے ہفتہ کو نوٹس ملا، مجھے صرف 24گھنٹے دیے گئے۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ کوجے آئی ٹی کے صرف 2 ارکان یا باقی لوگوں پر بھی پراعتراض ہے ؟ حسین نواز نے جواب دیا کہ میں نے کسی شخص پر نہیں ان کے کنڈکٹ پر اعتراض کیاہے ¾جس شخص کے کنڈکٹ پر بھی اعتراض ہوگاکروں گا۔ اس سوال پر کہ آپ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر اعتراض بھی اٹھا رکھا ہے اور اب ان کے سامنے پیش ہو کر انکے موقف کی تائید کررہے ہیں، حسین نواز نے کہاکہ سپریم کورٹ سے اس حوالے سے کوئی فیصلہ آنے تک ان کی قانونی حیثیت تو ہے ۔اس موقع پر حسین نواز کے ساتھ ان کے وکیل عبدالغنی ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔یاد رہے کہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں مزید تحقیقات کےلئے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی، جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل اراکین کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاءکو مقرر کیا گیا ہے، جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔ دریں اثناءاتوار کو وزیر اعظم کے صاحبزادے جے آئی ٹی کی جانب سے ایک روز کے مختصر نوٹس پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں پیش ہوئے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے اپنا موقف پیش کیا۔ اس دوران ان کے ہمراہ وزیرمملکت ڈاکٹر طارق فضل چودھری، دانیال عزیز اور حنیف عباسی سمیت بڑی تعداد میں مسلم لیگ(ن) کے رہنما بھی موجود تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے حسین نواز شریف نے کہا کہ وہ اپنے وکیل کے ہمراہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے ہیں اور اپنا موقف پیش کیا ہے ، انہیں نہ تو کوئی سوالنامہ دیا گیا اور نہ ہی جے آئی ٹی کی جانب سے دستاویزات کی کوئی فہرست دی گئی،اس موقع پر مسلم لیگ(ن ) کے رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہا کہ حسین نواز جو کہ بیرون ملک رہائش پذیر ہیں وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو ئے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ (ن) آئینی اداروں کا بہت احترام کرتی ہے اور وہ ہمیشہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے۔ اس موقع پر حنیف عباسی نے کہا کہ وزیر اعظم کے صاحبزادے تو جے آئی ٹی میں پیش ہوگئے ہیں، اب عمران خان نے منگل کو اپنی منی ٹریل دینی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں