ادارہ ترقیات، جائداد دستاویز ٹھکانے لگانے والے افسران بے نقاب
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ادارہ ترقیات کراچی کو ‘ او پی ایس ‘ افسران نے ‘ ھائی جیک ‘ کر لیا ‘ محکمہ جاتی افسر و کلرک مافیا نے ادارے میں آخری کیل ٹھوکنے کی ٹھان لی واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک ویڈیو میں ‘ عمر واسع کلرک گریڈ 11 محکمہ ایم پی جی او ‘ عدیل مرزا ‘ نامی ملازمین ‘ حساس ریکارڈ اور حساس سیکشن ‘ کی فائلوں ‘ کا سودا نجی ہوٹل پر طے کررہیں تھے ‘ شہریوں کے ‘ اربوں ‘ کھربوں سمیت انکی پرسنل پروفائل بھی محفوظ نہیں ‘ شہریوں میں شدید تشویش ‘ ادارے میں محکمہ جاتی کالی بھیڑیں بیلگام ‘ ایکشن لینے والے’ مجرمانہ چشم پوشی و غفلت کے مرتکب قرار ‘ ایمینیٹی پلاٹوں ‘ پارکس ‘ پلے گراونڈ ‘ کو رہائشی جبکہ رہائشی کو کمرشل کرنے سمیت ‘ اصل فائل کاغزات کو نقل اور نقل کو اصل کرنا ان کھلاڑیوں کا کھیل ہے مزکورہ گورکھ دھندہ ادارے کی تباہی و بربادی کیساتھ ‘ بھروسہ ‘ شہرت ‘ نیک نامی بھی لے اڑا وائرل وڈیوں میں ہر چیز واضح ہے جبکہ جرات انوسٹیگیشن سیل کو ملنے والی ایک اور چونکا دینے والی حیران کن رپورٹ کے مطابق ‘ عمر واسع جسے وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے آسکا بھائی عثمان واسع ‘ اے ڈی گلستان جوہر اور اے ڈی نارتھ کراچی کے اضافی چارج کا حامل افسر ہے دونوں بھائی ‘ کے ایم سی ‘ کے ملازم ہیں دونوں ‘ او پی ایس ‘ ہیں دونوں کی تعیناتی ‘ سپریم کورٹ سمیت محکمہ جاتی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے جرآت تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر’ عثمان واسع اور جاوید مائکل ‘ نامی ملازمین نے حال ہی میں ایک جعلی فائل کے عوض ‘ لاکھوں ٹھکانے لگا دئے ذرائع کہتے ہیں کہ ( 20 ) لاکھ میں ‘ جعلی سازی کا سودا کیا گیا ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ‘ نارتھ کراچی سیکٹر 2 پلاٹ نمبر R–21 کی جعلی فائل کو محکمہ جاتی سطح سے منظور کراتے ہوئے فائل ‘ ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ ‘ سے بھی منظور کرا لی گئی اس سارے گورکھ دھندے کے ‘ تین مرکزی کرداروں میں ‘ عثمان واسع ‘ جاوید مائکل ‘ اور پرائیوٹ بروکر ” شیز Sheez’ مرکزی کھلاڑی ہیں ادارہ ترقیات کو محکمہ جاتی مافیا اور پرائیویٹ نوسر بازوں نے گھیر رکھا ہے ‘ جعل سازوں نے ایک جانب حکومت سندھ و ادارے کو آمدنی کی مد میں کروڑوں کا جھٹکا دے رکھا ہے تو دوسری جانب شہر اور شہریوں کی جائداد ‘ رقوم و پرسنل ڈیٹا بھی داؤ پر لگ گیا ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ڈی جی کے ڈی اے سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔