محکمہ اوزان وپیمائش، ایرانی پیٹرول کے غیرقانونی ڈسپینسر تنصیب،دھماکوں کا خطرہ
شیئر کریں
( رپورٹ جوہر مجید شاہ) حکومت سندھ کے زیر انتظام محکمہ اوزان و پیمائش کی انتظامیہ نے شہریوں کی جان و مال سے کھلواڑ شروع کر دیا شہر بھر میں غیرقانونی و جعلی ڈسپینسرز کی تنصیب کا دھندا جاری شہر کے مضافاتی و گنجان آبادی والے علاقوں میں مزکورہ ڈسپینسرز کے زریعے ایرانی و ملاوٹ شدہ پیٹرول کی فراہمی دھڑلے سے جاری معیار و مقدار سمیت تمام تر نافذ العمل مروجہ قوانین سے ماورا ڈسپینسرز مافیا کی لوٹ کھسوٹ جاری دوسری طرف مزکورہ ڈسپینسرز نے معصوم شہریوں کے جان و مال کو بھی داؤ پر لگا دیا ادھر ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے سب ڈویڑن شاہ فیصل کالونی میں محض ایک سے دو کلو میٹر کے فاصلے پر 2 ڈسپینسرز کی تنصیب ایک ڈسپینسر فوجی فاؤنڈیشن اسپتال سے متصل پنکچر شاپ کیساتھ جبکہ دوسرا ڈسپینسر مین پتھر روڈ عطا ڈیری سے آگے نصب ہے یاد رہے کہ مزکورہ ڈسپینسرز پاکستان اسٹیٹ آئل کے لیبل و مونو گرام کیساتھ کام کررہیں ہیں تنگ و تاریک گلیاں و گنجان ابادی والے علاقوں گھر دوکان میں ایسے ڈسپینسرز وہ دھماکہ خیز مواد ہیں جو کہ وحشت و دھشت اور قیامت خیز تباہی کا باعث بن سکتے ہیں ادھر یہ بات یاد رہے کہ پیٹرول پمپس کے قیام سے متعلق قوانین بالکل واضح دو ٹوک اور سخت شرائط کیساتھ لاگو ہیں عام قانون میں یہ بات واضح ہے کہ پیٹرول پمپس کا قیام آبادی سے محفوظ مقام پر ہو تاکہ جانی و مالی خطرات کے اندیشے کو کم سے کم کیا جاسکے جبکہ اسکے برخلاف مزکورہ ڈسپینسرز کلی طور پر رہائشی و آبادی والے علاقوں کے بیچ میں ہیں نافذ العمل قوانین و ایس او پی کے تحت کیا مزکورہ ڈسپینسرز کا ایسی جگہوں پر قیام قانونی ہے کیا مزکورہ ڈسپینسرز کے زیر زمین بنائے گئے فیول
ٹینکس محفوظ ہیں اور ان میں بیک وقت کتنا یا کتنے سو و ہزار گیلن پیٹرول محفوظ و جمع رہتا ہے کیا مزکورہ ٹینکس سیفٹی کے قوانین پر پورا اترتے ہیں اور انکی مانیٹرنگ کن لوگوں و اداروں کے پاس ہے مزکورہ پمپس و ڈسپینسرز پر پیٹرول کی فراہمی کون اور کس قانون و بنیاد پر کیسے کررہا ہے کیا ان پر پیٹرول کی فراہمی محفوظ و قانونی قرار دی جاسکتی ہے یاد رہے کہ مزکورہ پمپس و ڈسپینسرز پر زیادہ تر غیرقانونی و اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول فراہم کیا جاتا ہے جو کہ حکومت پاکستان اور سندھ حکومت کے محصولات پر ہفتہ ماہانہ اربوں کا کھلا ڈاکہ ہے جبکہ مزکورہ پمپس و ڈسپینسرز اسمگلنگ مافیا کے سہولتکار و ایجنٹ کے طور پر کام کر رہیں ہیں جن کے خلاف کاروائی ملک و قوم کے مفاد میں ضروری ہے۔