پولیس امریکا مردہ باد ریلی پر ٹوٹ پڑی، لاٹھی چارج، شیلنگ، واٹر کینن کا استعمال
شیئر کریں
کراچی (کرائم رپورٹر) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے جانے والے الزامات کے خلاف امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی امریکا مردہ باد ریلی پرتشدد رخ اختیار کرگئی۔تفصیلات کے مطابق ایم اے جناح روڈ پر آئی ایس او کے کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی، مظاہرین رکاوٹیں ہٹاکر آگے بڑھنا چاہتے تھے، تاہم پولیس نے انہیں روکنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین بھی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔اطلاعات کے مطابق مظاہرین امریکی قونصل خانے کی جانب جانا چاہتے تھے، تاہم انہیں پولیس کی جانب سے روکا گیا، پہلے مذاکرات کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم بات چیت ناکام ہونے کے بعد پولیس نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔ تصادم کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ریلی کے شرکاء کو امریکی قونصل خانے جانے کی اجازت نہیں ہے، انہیں شاہ خراساں سے نمائش چورنگی تک امریکا مخالف ریلی نکالنے کی اجازت دی گئی تھی اور مظاہرین پر امن طریقے سے نمائش چورنگی بھی پہنچ گئے تھے اور وہاں امریکا مخالف نعرے لگارہے تھے، تاہم بعد ازاں مظاہرین نے آگے جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اہلکاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور معاملہ بگڑ گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پتھراؤ کرنے پر 6 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ریلی کے شرکا ء پرپولیس نے لاٹھی چارج کے علاوہ واٹر کینن کا بھی استعمال کیا، صورتحال کشیدہ ہونے پر ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ جس کے رد عمل میں شرکاء کی جانب سے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔گھمسان کی یہ جنگ تقریباً آدھا گھنٹے تک جاری رہی، مظاہرین آنسو گیس اور لاٹھی چارج سے بچنے کے لیے امام بارگاہ شاہ خراساں کی جانب چلے گئے، اس دوران پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا، پولیس نے ریلی کا ساؤنڈ سسٹم جو ایک ٹرک پر نصب تھا اس کو بھی قبضے میں لے لیا، قونصلیٹ جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے۔ایڈیشنل آئی جی کا کہنا ہے کہ امریکی قونصلیٹ جانے کے لیے تین سے چار لوگوں کو اجازت دی جا سکتی ہے تاکہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کراسکیں۔بعد ازاں دونوں جانب سے مذاکرات کے بعد شرکاء منتشر ہوگئے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے بعد طے پایا کہ نماز مغرب کے بعد شرکاء از خود منتشر ہوجائیں گے۔بعد ازاں صوبائی وزیر داخلہ نے آئی ایس او کے تمام گرفتار کارکنان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔