میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
چندے سے بڑی رقم جمع نہیں کر سکتے دیگر ذرائع بھی تلاش کرنا ہوں گے، چیف جسٹس

چندے سے بڑی رقم جمع نہیں کر سکتے دیگر ذرائع بھی تلاش کرنا ہوں گے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
منگل, ۲۷ نومبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ احتساب سب کا بلاامتیاز اور منصفانہ ہونا چاہیے ، اس کے بغیر کوئی راستا نہیں، نیب قوانین میں بہتری کی گنجائش ہے اور اس کے لیے مقننہ کو اقدامات اٹھانے ہوں گے ، ہمیں سپریم کورٹ میں یہ نظر نہیں آتا کہ کون کس کی طرف ہے ، ہمیں صرف قانون نظر آتا،قوم کو انصاف کی توقع رکھنی چاہئے ، احتساب کے معاملے پر بلاتفریق کارروائی ہوگی اور انصاف کے تمام تقاضے ملحوظ خاطر رکھے جائیں گے ، فنڈز کے ساتھ ڈیم نہیں بنتے ہمیں حکمت عملی اپنانا ہوگی، چندے سے بڑی رقم جمع نہیں کر سکتے دیگر ذرائع بھی تلاش کرنا ہوں گے ۔ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عوام محنت کرکے ٹیکس دیتے ہیں، لوگوں کو پاکستان میں لوٹ کھسوٹ کی اجازت نہیں دے سکتے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پیسہ باہر کیوں اور کیسے چلا گیا، اس میں کوتاہی کس کی ہے ، جواب وہی دے سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پیسہ واپس لانے کے لیے ہم نے بہت اقدامات اٹھائے ہیں اور ایف آئی اے ، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور فنانس ڈویژن اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں ۔جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ پاکستان سے باہر بھیجا گیا پیسہ واپس لانے کے لیے گورنر اسٹیٹ بینک کی سر براہی میں ٹیم بنا دی گئی ہے ،جو اگلے ہفتے رپورٹ پیش کریگی ۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب قوانین میں بہتری کی گنجائش ہے اور اس کے لیے مقننہ کو اقدامات اٹھانے ہوں گے ۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، کوئی شکایت ملتی ہے تو چیئرمین نیب کے ساتھ بھی رابطہ ہے اور انہیں زحمت بھی دیتے ہیں، انہیں بتاتے ہیں کہ یہ چیزیں شفاف تحقیقات سے ہٹ کر ہیں ۔چیف جسٹس کے مطابق اگر مجھے کسی غیر منصفانہ اقدام کا پتہ چلتا ہے تو اس پر تبصرہ ضرور کرتا ہوں ۔انہوں نے بتایا کہ برطانیا کے ساتھ جو پروٹوکول سائن ہوا ہے ، اس کے تحت پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق بے انتہا معلومات ملی ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ برطانیا میں جائیداد رکھنے والے افراد اپنی وضاحت پیش نہیں کر رہے تھے ، میں نے برطانیا میں جائیداد رکھنے والے 15افراد کو منتخب کیا تھا، جن میں سے 7افراد پیش ہوگئے اور اس حوالے سے مزید تحقیق ہو رہی ہے ۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ دیار غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کو اصل میں وطن سے عشق ہے ، برطانیا میں مقیم پاکستانیوں نے ڈیم فنڈ میں دل کھول کر عطیات دیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی کمی اور بڑھتی آبادی جیسے بڑے مسائل کا سامنا ہے جو سابق حکومتوں کی مجرمانہ غفلت ہے ، پاکستان میں لیڈر شپ اور انصاف کا نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کے استعمال اور خرچ پر نظر رکھنے کے لیے بینچ بنانے کا بھی سوچ رہے ہیں تاکہ یہ پیسے کسی اور مد میں بھی خرچ نہ کیے جاسکیں ۔چیف جسٹس نے ڈیم فنڈ ریزنگ کے تجربے کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے پزیرائی ملی اور جو رقوم عطیات کی گئیں یہ بے مثال قدم ہے ۔اس موقع پر انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی سراہا اور کہا کہ ڈیم فنڈ ریزنگ میں اوورسیز پاکستانیوں نے محبت کامظاہرہ کیا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں