نیب کا محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ ،اصل کہانی کیا ہے؟
شیئر کریں
نیب نے محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لے لیا،واضح رہے کہ نیب میں محکمہ اطلاعات سندھ کی سنگین بدعنوانیوں پر تین مختلف انکوائریاں جاری ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ اطلاعات سے مذکورہ انکوائریوں کے حوالے سے متعدد بار ریکارڈ طلب کیا گیا مگر محکمے کی جانب سے ہمیشہ ٹال مٹول کی گئی۔ چناچہ نیب نے محکمہ اطلاعات کے مختلف دفاتر پر چھاپہ مار کر 2015 سے 2018تک کا ریکارڈ حاصل کیا ہے۔ چھاپے کے دوران میں جہاں سینکڑوں فائلیں ، اشتہارات کی مد میں جاری رقوم،اور اشتہارات کے ریلیز آرڈرز سے متعلق اہم ریکارڈ اپنے قبضے میں لیا، وہیں نیب کی ٹیم نے موقع پر ہی ڈائریکٹر اشتہارات اور دیگر عملے سے پوچھ گچھ بھی کی۔
جرأ ت کو موثق ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ 2013اور 2015 کی ماضی میں ہونے والی تحقیقات کے بعد اب اگلے تین برسوں کی تحقیقات سے سندھ حکومت کے دو سابق وزرائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو اور ناصر شاہ نیب کے نشانے پر ہیں۔ اس عرصے میں سیکریٹری اطلاعات رہنے والے اعجاز میمن اور عطا سومرو کے حوالے سے نیب تحقیقات کافی آگے بڑھ چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ اطلاعات سندھ کے جن حاضر وریٹائرڈافسران کو اس عرصے میں سنگین بدعنوانیوں کے باعث آئندہ دنوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اُ ن میں مہناز فاطمہ، یاسمین میمن، معیز پیرزادہ، ذوالفقار شاہ، عظیم شاہ، لطیف خانزادہ، عباس شاہ سمیت دیگر افسران شامل ہیں۔ نیب کی حالیہ کارروائی سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے خلاف نیب مقدمہ کی طرح کی دوسری کارروائی کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔
اس ضمن میں سندھ حکومت کا رویہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے زیادہ اشتعال انگیز ی کا باعث بن رہا ہے جس میں ایک طرف محکمہ کے بدعنوان افسران کو کنارے لگانے کے بجائے اُنہیں ہر طرح کا تحفظ دیا گیا تو دوسری طرف نیب میں جاری تین انکوائریوں کے باوجود حیران کن امر یہ ہے کہ سندھ حکومت بورڈ ٹو کی سلیکشن کمیٹی کا ایک اجلاس 29؍ اکتوبر کو بلا کر عظیم شاہ اور عزیز ہکڑو سمیت چھ ملازمین کو پروموشن دینے جارہی ہے۔ واضح رہے کہ نیب میں جاری تحقیقات میں عظیم شاہ کا نام بھی شامل ہے تو دوسری طرف عزیزہکڑو کے خلاف سکھر میں ایک ایف آئی آر بھی درج ہے۔ اس کے باوجود سندھ حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ جرأ ت کو انتہائی ذمہ ذرائع نے یہ تصدیق بھی کی ہے کہ نیب میں جاری تحقیقات کا ایک پہلو سندھ کے منی لانڈرنگ کے معاملے سے بھی جڑا ہے۔نیب کے پاس اطلاعات ہیں کہ ڈمی اخبارات کے اشتہارات کے ذریعے کمائی گئی رقم منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے والے جعلی بینک اکاؤنٹس میں بھی پارک کی گئی ہے۔