ابتدائی 6 ماہ میں حکومتی قرضوں میں 4 ہزار ارب کا اضافہ
شیئر کریں
وزارت خزانہ نے تحریری جواب میں بتایا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں حکومتی قرضوں میں 4 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد قرضوں کا مجموعی حجم 52 ہزار ارب سے تجاوز کرگیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران حکومتی قرضوں میں 4 ہزار ارب جبکہ جون 2020 سے دسمبر 2022 تک ملکی قرضوں میں 16 ہزار ارب سے زائد کا اضافہ ہوا۔وزارت خزانہ کے مطابق جون2020میں حکومتی قرضہ 36ہز ار399ارب تھا جو جون 2021 تک بڑھ کر 39ہزار 866 ارب کا جا پہنچا، دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے آغاز پر ملکی اور غیر ملکی قرض 49 ہزار193 ارب سے بڑھ کر دسمبر 2022 تک مجموعی حجم 52 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا۔دستاویز ات کے مطابق دسمبر 2022 تک اڑھائی سال کے دوران 35 ہزار 116 ارب ملکی جبکہ 19 ہزار 6 سو ارب بیرونی قرضہ لیا گیا۔ جون 2022 تک فی کس سرکاری قرضہ 2 لاکھ 16 ہزار 709 تک پہنچ گیا تھا۔وزارت خزانہ کے مطابق جولائی 2018دسمبر2021تک اسٹیٹ بنک کی جانب 633ارب72کروڑ80لاکھ کے کرنسی نوٹ چھاپے گئے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری فی کس 2 لاکھ 16 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا۔ وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ حکومت کا ہیلتھ کارڈ پر علاج معالجے کی مفت سہولیات محدود اور ہیلتھ پروگرام کو ری ڈیزائن کرنے جارہی ہے، قومی مالیاتی بحران کے سبب بڑے پیمانے پر مفت سہولیات ممکن نہیں ہیلتھ کارڈ پر علاج کی اسکیم کوری ڈیزائن کر کے مستحق افراد تک محدود کیا جائیگا۔