میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کلبھوشن بھارتی دہشت گردی کا چہرہ ہے، دفتر خارجہ

کلبھوشن بھارتی دہشت گردی کا چہرہ ہے، دفتر خارجہ

منتظم
منگل, ۲۶ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) فوجی عدالت سے سزا یافتہ بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تعلق رکھنے والے بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو سے اس کی اہلیہ اور والدہ کی دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کی موجودگی میں ملاقات کرادی گئی۔ اس موقع پرد فترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی بھی موجود تھیں ۔پیر کو کل بھوشن یادیو کی اہلیہ چیتنا یادیو اور والدہ اوانتی یادیو بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کے ہمراہ نجی ایئر لائنز کی پرواز ای کے 612 کے ذریعے بھارت سے اسلام آباد پہنچیں بھارتی جاسوس کے اہلخانہ کو سخت سیکورٹی میں بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بھارتی ہائی کمیشن پہنچا یاگیا جہاں انہیں بھارتی ہائی کمیشن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ بعد ازاں انہیں دفتر خارجہ پہنچایا گیاجہاں دفتر خارجہ کے اولڈ بلاکس میں بھارتی جاسوس کل بھوشن سے اس کے اہلخانہ کی مخصوص کمرے میں ملاقات کرائی گئی جہاں شیشے کے ایک طرف جاسوس کل بھوشن اور دوسری طرف اس کی والدہ اوانتی سودھیر اور بیوی چیتنا یادیو موجود تھیں۔ کل بھوشن نے اپنے اہلخانہ سے انٹرکام کے ذریعے بات چیت کی جس کی ریکارڈنگ بھی کی گئی۔ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کی کہ ملاقات تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔ملاقات کے دوران بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفتر خارجہ کی ڈائریکٹر انڈیا ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بھی موجود تھیں۔قبل ازیں جاسوس کلبھوشن کی والدہ ٗاہلیہ اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ ایک بجکر 25 منٹ پر دفتر خارجہ پہنچے جس کے بعد انہیں قیام گاہ میں بٹھایا گیا اور مکمل سیکورٹی چیکنگ کے بعد انہیں 2 بجکر 18 منٹ پر مخصوص کمرے میں لے جایا گیا جہاں جاسوس کل بھوشن یادیو پہلے سے موجود تھا اور یہ ملاقات دو بجکر 58منٹ پر ختم ہوئی ۔ملاقات کے بعد بھارتی جاسوس کی والدہ اور اہلیہ دفتر خارجہ سے باہر آئیں اور کچھ دیر گاڑی کا انتظار کیا۔ اس موقع پر بھارتی جاسوس کی والدہ نے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کو پرنام کیا اور ملاقات کرانے پاکستانی حکام ٗ دفتر خارجہ اور ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا شکریہ ادا کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کل بھوشن یادیو پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدنما چہرہ ہے۔دفتر خارجہ میں بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ کل بھوشن بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدنما چہرہ ہے، اس نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے متعدد اہلکاروں پر کوئٹہ اور تربت میں حملوں اور مہران بیس حملے میں کالعدم تنظیم کی مدد کا اعتراف کیا، وہ 17 بار پاکستان آیا اور پھر رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، جبکہ اسے مقدمے میں صفائی کا پورا موقع دیا گیا، ہماری حدود میں ایک بھارتی دہشت گرد پکڑا گیا ہے اور ہمیں بہت سے سوالوں کے جواب چاہئیں، لیکن بھارتی حکومت اس کی وضاحت دینے میں ناکام رہی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کلبھوشن سے ا?ج اہل خانہ کی ملاقات آخری نہیں جبکہ تاحال قونصلر رسائی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور معاملہ ہمارے پاس ہے، وقت آنے پر اس کا فیصلہ ہوجائے گا، پاکستان نے 30 منٹ ملاقات کی اجازت دی تھی لیکن کل بھوشن کی درخواست پر ملاقات کا دورانیہ 10 منٹ بڑھایا گیا، اس کے اہل خانہ روانگی کے وقت مطمئن تھے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارتی درخواست پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس ملاقات کی اجازت دی گئی، کمرے میں نصب شیشہ ساؤنڈ پروف تھا اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے ساری کارروائی دیکھی لیکن بات چیت نہیں سنی، چونکہ پاکستان نے بھارت کو قونصلر رسائی نہیں دی اس لیے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر بطور مبصر موجود رہے، اگر بھارتی ہائی کمشنر کو جاسوس سے بات چیت کا موقع دیا جاتا تو پھر یہ قونصلر رسائی ہوجاتی۔ ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ ہم نے بھارتی صحافیوں کو بھی مدعو کیا تھا مگر بھارت نہیں چاہتا تھا کہ دونوں خواتین میڈیا کے سامنے آئیں، انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کا میڈیا یہاں موجود تھا اور ہم نے فراغ دلی سے یہ پیشکش کی تھی، انہوں نے ملاقات کے حوالے سے میڈیا بریفینگ کے دوران کلبھوشن یادیو کی میڈیکل رپورٹس پیش کیں جن میں بتایا گیا ہے کہ کل بھوشن یادیو مکمل طور پر صحت مند ہیںایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کروائی گئی ہے، انہوں نے بتایا کہ کل بھوشن کے اہل خانہ نے خصوصی طور پر پاکستانی دفترخارجہ اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کا وقت 30 منٹ طے تھا جسے کمانڈریادیو اور انکی والدہ کی درخواست پر10منٹ بڑھایا گیا ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تفصیلات میں نہیں جانا چاہوںگا، مگر ان کے درمیان بڑی مثبت گفتگو ہوئی، جوکہ ماں اور بیٹے اور شوہر اور بیوی کے درمیان ہوسکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں