میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیکورٹی فورسز اور حساس تنصیبات ۔۔۔ ملک دشمنوں کا بڑا نشانہ

سیکورٹی فورسز اور حساس تنصیبات ۔۔۔ ملک دشمنوں کا بڑا نشانہ

منتظم
بدھ, ۲۶ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے واقعات پر ایک نظر ۔۔۔ کب کیا ہوا ۔۔۔؟
پاکستان کو لاحق دہشت گردی کا ناسور بہت پرانا ہے۔ پڑوسی ممالک سے آنے والے دہشت گردوں نے اندرون ملک چھپے سہولت کاروں کی مدد سے متعدد بار دیگر اہداف کے علاوہ پاکستانی حساس تنصیبات اور سیکورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے بلکہ دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار بھی ہوا ہے۔ ہمارے سیکورٹی اور حساس ادارے دہشت گردوں کا سب سے بڑا نشانہ رہے ہیں اور ان کے اہلکاروں نے ہی اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں بھی دی ہیں۔ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں کا حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا۔ آئیے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ گزشتہ چند برسوں میں کب کب سیکورٹی فورسز اور حساس مقامات دہشت گردوں کا نشانہ بنے۔
٭ گزشتہ گیارہ سال میں فوج پر پہلا حملہ 8 نومبر 2006ءکو صوبہ خیبر پختون خوا میں درگئی کے فوجی کیمپ میں ہوا، جس میں بیالیس فوجی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔
٭ 13ستمبر 2007ءکو تربیلا غازی کے آفیسرز میس پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ کے 20 کمانڈوز شہید ہوئے۔
٭ پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس، کامرہ پر 10دسمبر 2007ءکو کیے گئے دہشت گردوں کے حملے میں سات افراد شہید ہوئے۔
٭ 30مارچ 2009ءکو لاہور کے مناواں پولیس تربیتی مرکز پر دہشت گردوں کے حملے میں پندرہ اہلکار شہید ہوئے، جب کہ جوابی کارروائی میں چار دہشت گردوں کو ٹھکانے لگا دیا گیا تھا۔
٭ 7مئی 2009ءکو انٹر سروسز انٹیلی جنس کے لاہور آفس پر حملے میں 40 افراد شہید ہوئے۔
٭ 10 اکتوبر 2009ءکو راولپنڈی میں پاک فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) پر حملے میں دس اہلکار شہید ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں چار دہشت گردوں کو مار ڈالا گیا۔
٭ 15 اکتوبر 2009ءکو مناواں پولیس اکیڈمی اور ایف آئی اے لاہور پر حملوں میں 16 افراد شہید ہوئے۔آٹھ دہشت گردوں کو جوابی کارروائی میں مار ڈالا گیا۔
٭ 4 دسمبر 2009ءکو پریڈ لین مسجد، جی ایچ کیو پر دوران نماز کیے جانے والے حملے میں 37 افراد شہید ہوئے جب کہ پانچ حملہ آور مارے گئے۔
٭ 8 دسمبر 2009ءکو آئی ایس آئی کے ملتان آفس پر حملے میں پندرہ افراد شہید ہوگئے۔
٭ 10جولائی 2010ءکو سی آئی ڈی کراچی کے دفتر پر بم حملے میں اٹھارہ افراد شہید ہوئے۔
٭ 22مئی 2011ءکو کراچی میں پاک بحریہ کے پی این ایس مہران بیس پر حملے میں اٹھارہ افراد شہید ہوئے۔ پاک فوج کے ایکشن کے نتیجے میں چار حملہ آوروں کو مار دیا گیا۔
٭ 16 اگست 2012ءکو پی اے ایف ایئر بیس کامرہ پر حملے میں دو افراد شہید ہوئے۔ فورسز کی جوابی کارروائی میں نو حملہ آوروں کو ٹھکانے لگا دیا گیا۔
٭15 دسمبر 2012ءکو پشاور ایئر پورٹ پر حملے میں پندرہ افراد شہید ہوئے۔ جوابی کارروائی میں پانچ حملہ آوروں کو مارا گیا۔
٭ 24 جولائی 2013ءکو آئی ایس آئی کے سکھر مرکز پر حملے میں آٹھ افراد شہید ہوئے جبکہ چار حملہ آوروں کو جوابی کارروائی میں ٹھکانے لگا دیا گیا۔
٭ 8 جون 2014ءکو کراچی ایئر پورٹ پر کیے گئے حملے میں چھبیس افراد شہید ہوگئے جبکہ فورسز کے آپریشن میں دس حملہ آور مارے گئے۔
٭ 14 اگست 2014ءکو پی اے ایف کے سمنگلی ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے میں گیارہ کے گیارہ حملہ آوروں کو چند گھنٹوں کے آپریشن میں ٹھکانے لگا دیا گیا تھا۔
٭ 6ستمبر 2014ءکو کراچی میں نیول ڈاک یارڈ پر کیے جانے والے حملے میں ایک شہادت ہوئی جبکہ دو حملہ آوروں کو مار دیا گیا۔
٭ 18 ستمبر 2015ءکو پشاور میں پی اے ایف ایئر بیس پر حملے میں تیس افراد شہید ہوئے۔ 13 حملہ آوروں کو ان کے ابدی ٹھکانے بھیج دیا گیا۔
٭ 24 اکتوبر 2016ءکو کوئٹہ میں پولیس تربیتی کالج پر کیے گئے حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد تادم تحریر 63 ہوگئی تھی جبکہ تینوں حملہ آور مارے گئے تھے۔
اس کے علاوہ دہشت گردی کے بعض دیگر بڑے بڑے واقعات کا تذکرہ کرنا بھی یہاں ضروری ہے۔ 18اکتوبر 2007ءکو کراچی میں بے نظیر بھٹو کے خیرمقدمی جلوس میں ہونے والے دھماکے میں کم سے کم 139 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ خود محترمہ بے نظیر بھٹو اسی سال 27دسمبر کو راولپنڈی میں ہونے والے دھماکے میں شہید ہوگئی تھیں۔ 21اگست 2008ءکو واہ آرڈیننس فیکٹریز میں کیے گئے دو خودکش دھماکوں میں 64 افراد جاں بحق ہوئے۔ 20ستمبر 2008ءکو اسلام آباد میں میریٹ ہوٹل پر کیے گئے خودکش حملے میں 60 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ 28اکتوبر 2009ءکو پشاور میں ہونے والے کار بم دھماکے میں 125 افراد جان سے گئے۔ 7-9دسمبر 2009ءکو لاہور کی مارکیٹ پر چار حملوں میں 66 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یکم جنوری 2010ءکو بنوں میں کار دھماکے میں 101 افراد جاں بحق ہوئے۔ 28مئی 2010ءکو احمدیوں کی عبادت گاہ پرحملے میں بیاسی افراد ہلاک ہوئے۔ نوجولائی تین ستمبر اور پانچ نومبر دوہزار گیارہ کے تین الگ واقعات میں 232افراد جاں بحق ہوئے۔۔دوہزار گیارہ کے اپریل اور مئی میں ہونے والے دو واقعات میں ڈیرہ غازی خان کے ایک مزار اور چار سدہ کے پولیس ٹریننگ کالج پر حملوں میں 148افراد جان سے گئے جنوری دوہزار تیرہ میں کوئٹہ کے ہزارہ ٹاو¿ن کے اسنوکرکلب کے باہر حملے میں بانوے افراد اور16 فروری کو اسی علاقے میں دوسرے حملے میں89جاں بحق ہوئے تین مارچ کو کراچی میں ہونے والے حملے میں 45افراد جان سے گئے جبکہ بائیس ستمبر کو چرچ پر حملے میں بیاسی افرادہلاک ہوئے دوہزار چودہ کے نومبر اور دسمبر میں دوبڑے حملے ہوئے ایک واہگہ بارڈر پر اور دوسراآرمی پبلک اسکول پشاور میں ہوا ان حملوں میں مجموعی طور پر209افراد جاں بحق ہوئے2015کے دوران جنوری اور مئی کے دوران کراچی اور شکارپور کے دوواقعات میں 106افراد جاں بحق ہوئے 2016 میں ستائیس مارچ کو لاہور کے گلشن اقبال پارک میں پچھتر آٹھ اگست کو کوئٹہ کے سول اسپتال میں تہتر اورجنوبی وزیرستان کی مسجد میں سترہ ستمبر کو ہونے والے حملے میں 36افراد جان سے گئے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں