پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں اختلافات برقرار،پاؤر شیئرنگ اجلاس بے نتیجہ
شیئر کریں
ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے گورنر ہاؤس میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے ہونے والا اجلاس بُری طرح ناکام ہو گیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان مختلف معاملات پر اتفاق رائے کیلئے قائم کی گئی کمیٹیوں کا اجلاس گورنر ہائوس لاہور میں ہوا ، دونوں جماعتوں کے رہنمائوںنے ملک کے استحکام کے لئے مل کر چلنے اورآئندہ بھی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔ گورنر ہائوس لاہور میں ہونے والے اجلاس کی صدارت نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے مشترکہ طور پر کی ۔ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ،وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ خان ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان ، پیپلز پارٹی کی جانب سے سید حسن مرتضیٰ جبکہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ،پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی اور ندیم افضل چن بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے ۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور(ن)لیگ کے درمیان حکومتی اتحاد کے تحریری معاہدے پر مشاورت کی گئی ۔اجلاس میں طے پایا کہ حکومت قانونی سازی ،بجٹ اور پالیسیوں پر پیپلز پارٹی کو پیشگی اعتماد میں لے گی ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پنجاب میں پیپلز پارٹی کے اراکین کو (ن) لیگ کے ارکان کے برابر ترقیاتی فنڈز دینے پر بھی اتفاق کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے رہنما اجلاس کی رپورٹ قائدین کو پیش کریں گے ۔ انتہائی معتبر ذرائع نے جرأت کو تصدیق کی ہے کہ ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی خبروں کے بالکل برعکس درحقیقت دونوں جماعتوں کے مابین کسی ایک بات پر بھی اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔ اس اجلاس میں اگر کوئی بات اتفاق سے طے ہو سکی ہے تو وہ کمیٹی کی جانب سے مزید ایک سب کمیٹی کا قیام ہے۔ جس کا اجلاس بروز ہفتہ 31؍اگست کو طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سب کمیٹی میں ن لیگ کی طرف سے اسپیکر ملک احمد خان، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگ زیب شامل ہوں گے ، سب کمیٹی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، علی حیدر گیلانی، ندیم افضل چن اور حسن مرتضی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی معاہدے کی روشنی میں مطالبات کا جائزہ لے گی، سب کمیٹی یہ طے کرے گی کہ کس بات کو تسلیم کیا جاسکتا ہے اور کس بات کو نہیں؟ ہفتے کو ہونے والی سب کمیٹی کی سفارشات 2ستمبر کو اسحاق ڈار اور راجہ پرویز اشرف کی کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی۔باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ دو ستمبر کو ہونے والی میٹنگ میں سب کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو سفارش کی جائے گی، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان، راولپنڈی میں کمشنرز، ڈپٹی کمشنر، آر پی اوز، ڈی پی اوز، سی پی اوز کی تعیناتیاں پر ابھی تک خاموشی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ بھی اگلے اجلاس پر ٹال دیا گیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت پر اس معاملے پر دباؤ نہیں بڑھانا چاہتے ، ہمیں معلوم ہے کہ ان تعیناتیوں پر کچھ ن لیگ کے تحفظات ہیں، ہمیں ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں، مارکیٹ کمیٹیوں، اتھارٹیز، کمپنیز میں چیئرمین شپ اور سی ای اوز کی تعیناتی میں جگہ دی جائے گی۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس میں لاء آفیسرز کا کوٹہ دیا جائے ۔اجلاس میں پیپلز پارٹی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ مریم نوازشریف سے ایک ماہ میں ایک ملاقات ہر صورت ہونی چاہیے ، جس پر ن لیگ نے اپنے جواب میں کہا کہ اس ملاقات سے متعلق 31؍اگست کو ہونے والی میٹنگ میں جائزہ لیں گے ۔پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست نہیں کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں حصہ مانگ رہی ہے ، ہم اتحادی حکومت کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا فوکس مہنگائی اورلاقانونیت کوکم کرنا ہے ، ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی ہے جومسائل کودیکھے گی، ایسا تاثر درست نہیں کہ ہم حکومت کوکوئی ٹف ٹائم دینا چاہتے ہیں، سب کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی سفارشات دے گی، دونوں اطراف سے سیاسی بیان بازی نہیں ہونی چاہیے ۔حسن مرتضی نے مزید کہا کہ کوشش ہے ہمارا اتحاد قائم رہے ، ہم مہنگائی میں کمی اورعوام کوریلیف دلانا چاہتے ہیں، پاورشیئرنگ فارمولا ہے ہی نہیں، ہم بیٹھ کرلائحہ عمل طے کرنا چاہتے ہیں، تینوں صوبے میں امن وامان کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے ۔