آئی ایم ایف مرکز اگلے 10برسوں میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منتقل ہونے کا امکان
شیئر کریں
چین اور دیگر ترقی پذیر منڈیوں میں ترقی کا رجحان جاری رہنے کی صورت میں ائی ایم ایف کی ووٹنگ میں اس کا اثر رسوخ بھی بڑھ سکتا ہے کرسٹین لغراد
آئی ایم ایف کے لیے ضروری ہے دنیا کی بڑی اور ترقی پذیر منڈیوں کی نمائندگی ہو اس کا مطلب یہ ہے 10سال کے بعد ہو سکتا ہے کہ ہم خطاب واشنگٹن کی بجائے بیجنگ میں کر رہے ہوں ترجمان آئی ایم ایف کا واشنگٹن میں منعقدہ اجلاس سے خطاب
عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لغراد نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے بڑھوتی کا رجحان جاری رہنے کی صورت میں ادارے کا مرکز اگلے 10برسوں میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منتقل ہو سکتا ہے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لغراد کا کہنا تھا کہ چین اور دیگر ترقی پذیر منڈیوں میں ترقی کا رجحان جاری رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف کی ووٹنگ میں اس کا اثر رسوخ بھی بڑھ سکتا ہے آئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا کہ چین کے پاس ووٹ کی طاقت آنے کی فنڈ کا مرکز واشنگٹن سے بیجنگ میں منتقل ہو سکتا ہے انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے لیے ضروری ہے کہ دنیا کی بڑی اور ترقی پذیر منڈیوں کی نمائندگی ہو اور اس کا مطلب یہ ہے کہ 10سال کے بعد ہو سکتا ہے کہ ہم خطاب واشنگٹن کی بجائے بیجنگ میں کر رہے ہوںواضح رہے کہ آئی ایم ایف کا قیام 1945میں عمل میں ایا تھا اور اس وقت سے اب تک اس کا مرکزی دفتر امریکا میں واقع ہے امریکا کو آئی ایم ایف کے 16.5فیصد ووٹ کے حق کے ساتھ فیصلوں کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے ماہرین اقتصادیات کے اندازوں کے مطابق اگر چین سالانہ 6فیصد سے زائد شرح سے ترقی کا سفر جاری رکھتا ہے تو اگلے 10برسوں میں وہ امریکا کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی قوت بن جائے گا۔