48کھرب روپے حجم کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائیگا ‘ عوام کو ریلیف دینے کا اعلان
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورورپورٹ) آئندہ مالی سال 2017-18ءکا تقریباً 48 کھرب روپے حجم کا وفاقی بجٹ (آج) جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس (آج)جمعہ کو اسپیکر سر دار ایاز صادق کی زیر صدارت چار بجے پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوگا جس میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار آئندہ مالی سال 2017-18ءکا تقریباً 48کھرب روپے حجم کا وفاقی بجٹ پیش کریںگے ۔ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں بلند اقتصادی شرح نمو، مالیاتی نظم و نسق برقرار رکھنے، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی، برآمدات و سرمایہ کاری کے فروغ، عام لوگوں کو ریلیف کی فراہمی، عوام دوست پالیسیوں کے ذریعے سماجی و اقتصادی بہتری کے لےے مزید اقدامات پر توجہ دی جائے گی، بجٹ انفراسٹرکچر اور انسانی وسائل کی ترقی کے علاوہ معاشرہ کے غریب اور محروم طبقات کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے لےے سماجی تحفظ کے پروگرام کے لےے فنڈز بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں سماجی شعبہ کی ترقی کے علاوہ محصولات بڑھانے کے لےے اقدامات اور گورننس میں بہتری کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی توجہ دی جائے گی، ریونیو کے حوالہ سے حکومت ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری، ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات دینے جیسے اقدامات متعارف کرائے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 6 فیصد تک بڑھانے کے لےے مالیاتی و پالیسی اقدامات متعارف کرائے جائیں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 10 برس میں پہلی مرتبہ معاشی شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے، جبکہ اسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔اسلام آباد میں مالی سال برائے 17-2016 کے اقتصادی جائزے کے خدوخال بیان کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 میں معاشی شرح نمو 3 فیصد تھی جو، اب 5 فیصد سے بڑھ چکی ہے، جبکہ ملکی معیشت کا حجم 300ارب ڈالر کے حجم سے تجاوز کر گیا ہے۔ گزشتہ دس برس کے دوران پہلی مرتبہ ہماری جی ڈی پی 5 فیصد سے زائد رہی، جی ڈی پی میں اضافے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے۔ہمارے ملک میں جی ڈی پی کا تخمینہ لگانے کا طریقہ کافی پرانا ہے، جسے تبدیل کیا جارہا ہے، عالمی بینک اگلے سال پاکستان کی جی ڈی پی کا نیا طریقہ کار متعارف کرائے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ معیشت کے تمام شعبوں میں ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ملک کی جی ڈی پی میں خدمات کا حصہ 60 فیصد رہا، زراعت کا حصہ 19.53 فیصد جبکہ صنعتوں کا حصہ 28.88 فیصد ہے۔زرعی شعبے میں ترقی کی شرح 3.46 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے میں 5.98 فیصد ترقی ہوئی، دہشت گردی کے اخراجات اپنے بجٹ سے ادا کررہے ہیں کسی غیر ملکی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا رہے، رواں برس بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اخراجات کی مد میں 101 ارب روپے رکھے جائیں گے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ ہم سب کا پاکستان ہے کسی ایک پارٹی کا نہیں، معاشی اہداف پورا نہ ہونے کی ہیڈ لائن لگانا آسان ہے، لیکن موجودہ حکومت مشکل معاشی اہداف کے حصول پر یقین رکھتی ہے، رواں مالی سال ملک میں بے روزگاری کی شرح 5.9 فیصد جبکہ غربت کی شرح 29 فیصد رہی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رکھنے سے قومی خزانے کو 120 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ پاکستان پر اندرونی قرضے 20 ہزار 892 ارب روپے جبکہ غیر ملکی قرضے مارچ تک58.4ارب ڈالر ہے۔اس وقت ہمارے ملکی قرضے مجموعی جی ڈی پی کے 60 فیصد سے کم جبکہ شرح منافع 43 سال میں سب سے کم سطح 5.75 فی صد پر موجود ہے۔