میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مافیا کے غلاف جنگ جیتیں گے، وزیراعظم

مافیا کے غلاف جنگ جیتیں گے، وزیراعظم

ویب ڈیسک
پیر, ۲۶ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ قومیں بمباری اورجنگوں سے حکمرانوں کی کرپشن سے تباہ ہوتی ہیں ،جب ملک کا پیسہ چوری اور منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جارہے تھے تو تب میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ فیصلہ کیا ہم پارٹی بنائیں گے جس کا نام انصاف رکھا،کامیاب انسان تب ہوتا ہے جو خواب دیکھے اورکشتیاں جلا کراس کی طرف جائے ،پھر کبھی واپس نہ آئے ،جدوجہد سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے،2013میں بڑی دھاندلی کی گئی جس پر میں نے کہا 4 حلقے کھولو، اس کیلئے 126 دن کا دھرنا کیا، جو پرامن تھا، اب الیکشن میں نئی چیزیں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو لے کر آرہے ہیںجس کے بعد پاکستان میں جو بھی الیکشن جیتے گا اس کو سب کہیں گے جیتا اور جو ہارا ہے وہ مان جائے گا۔ اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے یوم تاسیس کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ایک قوم وسائل کی کمی کی وجہ سے تباہ نہیں ہوتی۔انہوںنے کہاکہ قوم کے اوپر بم باری کریں اورجنگیں ہوجائیں تو اس سے بھی نکل آتی ہے لیکن قوم کرپشن کی وجہ سے تباہ ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن دو قسم کی ہوتی ہے، ایک تو نچلا سرکاری نوکر پٹواری اور تھانیدار کرپشن کرتا ہے جس سے لوگ تنگ ہوتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ جو کرپشن قوموں کو تباہ کرتی ہے وہ جب ملک کے حکمران، وزیراعظم اور وزیر کرپشن شروع کرتے ہیں تو قوم مقروض ہو کر تباہ ہوجاتی ہے اور یہ ساری کہانی تیسری دنیا کے تمام ممالک کی ہے، وہاں ان کے حکمران وہی کر رہے ہیں جو ہمارے حکمران کر رہے تھے اورجب میں نے یہ پارٹی بنائی اس وقت یہ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ملک کا پیسہ چوری اور منی لانڈرنگ کرکے باہر لے جارہے تھے تو تب میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ فیصلہ کیا کہ ہم ایک پارٹی بنائیں گے، جس کا نام انصاف رکھا کیونکہ جب انصاف ہوتا ہے تو کرپشن ختم ہوجاتی ہے، انصاف کا مطلب قانون کی بالادستی، قانون کی بالادستی کا مطلب کمزور اور طاقت ور برابر ہیں۔ انہوںنے کہاکہ طاقت ور لوگ جو ملک کو تباہ کر رہے ہیں، اس وقت سارے ترقی پذیر ممالک کو تباہ کر رہے ہیں اور ان طاقت ور کرپٹ لوگوں کو قانون کے نیچے لانا اور یہی وجہ آج سے 25 سال پہلے میرے جیسے آدمی کو سیاست میں آنے کی، جس کو اللہ نے سب کچھ دیا تھا جبکہ باقی سیاست دانوں سے سیاست سے پہلے کوئی نہیں جانتا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں تو اس وقت پاکستان میں بڑا نام تھا، کامیاب انسان تھا اورسیاست کی ضرورت نہیں تھی، اللہ نے میری ضروریات کے مطابق سب کچھ دیا تھا اور یہ جدوجہد 15 سال چلی، پہلے الیکشن میں ایک سیٹ بھی نہیں، دوسرے میں ایک سیٹ ملی۔15 سال بڑی جدوجہد تھی جس میں میرے ساتھ کئی لوگ آئے اور کئی چلے گئے، کئی ہار مان گئے اور کئی کہنے لگے کہ ہمارا گھر میں مذاق اڑ رہا ہے اور 2002 کے انتخابات میں چند لوگ رہ گئے۔انہوں نے کہا کہ کامیاب انسان تب ہوتا ہے جو خواب وہ دیکھے اس کے لیے کشتیاں جلا کراس کی طرف جائے اور پھر کبھی واپس نہ آئے یعنی یا موت یا وہ کام ہوگا، تب وہ صلاحیتیں باہر آتی ہیں جو اللہ نے انسان کو دی ہیں’۔عمران خان نے کہا کہ میرے سامنے نبیؐکی زندگی تھی، میں گہرا مطالعہ کر چکا تھا، قرآن ہمیں کہتا ہے کہ ان کی زندگی سے سیکھو۔انہوں نے کہا کہ اللہ کے حبیب جب اللہ کا پیغام لے کر نکلے تو زندگی کے سب سے مشکل 13 سال سے گزرے، جان کا خطرہ تھا، بھوک سے بھی اللہ نے ان کو آزمایا تو میں نے سوچا یہ ہمارے لیے سبق ہے کہ جدوجہد سے کبھی نہیں گھبرانا چاہیے کیونک ہاگلے دس برسوں میں انہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی، دنیا کی تاریخ میں کبھی اتنا بڑا انقلاب نہیں آیا لیکن اس کے لیے پہلے 13 سال تیاری کروائی۔انہوں نے کہا کہ پھر 10 سال جن میں انہوں نے دنیا کی تاریخ بدل دی اس میں پہلے 4،5 سال مشکل میں گزرے، امہ کئی دفعہ خطرے میں تھی، امہ کے بڑے برے حالات تھے، تو میں بھی جب جدوجہد کر رہا تھا تو یہی سوچتا تھا کہ اللہ نے دکھایا کہ اپنے حبیب کو جدوجہد کرواسکتے ہیں تو ہم بھی کریں۔انہوں نے کہا کہ اس دوران میں نے سیاست دانوں کو بہت قریب سے دیکھا، میرے سوچ میں تین قسم کے سیاست دان ہوتے ہیں۔ وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو سب سے برے سیاست دان ہوتے ہیں، جو عوام کے نام پر اقتدار میں آکر پیسہ بناتے ہیں، اپنا پیٹ پالتے ہیں اورکرپشن کرتے ہیں، ساری دنیا میں اس قسم کے سیاست دانوں کو برا سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد کئی ایسے سیاست دان ہوتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہم اقتدار میں آکر اپنا بھی فائدہ کریں اور لوگوں کا بھی فائدہ کریں، زیادہ ترایسے سیاست دان ہوتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں