ایم ڈی اے، کرپٹ سسٹم کے اندر نیا سسٹم لانے کی تیاری
شیئر کریں
(رپورٹ: نجم انوار)ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کرپشن کا نیا سسٹم لانے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔نئے سسٹم کی بازگشت کے ساتھ ہی پرانے سسٹم کے کارندے اپنی جعلسازیوں اور دھندوں میں موجود گھپلوں کے کاغذات اِدھر اُدھر کرنے میں لگ گئے ہیں۔ اس ضمن میں علی اسد بلوچ کا نام بہت زیادہ گردش میں ہے۔سابق ڈائریکٹر جنرل نسیم الغنی سہتو نے جب ایم ڈی اے میں ٹرانسفر پوسٹنگ کا سلسلہ شروع کیا تو اس وقت کے نااہل ڈائریکٹر لینڈ اور ڈائریکٹر فنانس علی اسد بلوچ کی ایک گریڈ تنزلی کر کے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ بنا دیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ علی اسد بلوچ کی بھرتی بھی سفارشی کے علاوہ عرفان بیگ کی طرح ہوا میں ہے ۔ جس پر اینٹی کرپشن میں انکوائری بھی چل رہی ہے ۔ حال ہی میں 13؍مارچ 2024ء کو عرفان بیگ نے منسٹر لوکل گورنمنٹ سعید غنی کو چکمہ دے کر نجب الدین سہتو کے آرڈر کروائے جبکہ ٹرانسفر پوسٹنگ پرمکمل پابندی عائد تھی۔نجب الدین سہتو نے ایم ڈی اے میں آتے ہی سب کرپٹ افسران کو دوبارہ پرانی پوزیشن میں بحال کر دیا۔ میڈیا اور لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے پریشر میں آکر عرفان بیگ کو لوکل گورنمنٹ واپس کر دیا۔ حالانکہ یہ سب نجب الدین سہتو اور عرفان بیگ کی ملی بھگت ہے ۔ اسی دوران میں ڈی جی ایم ڈی اے نے اس نا اہل اور کرپٹ علی اسد بلوچ کو ایک بار پھر دونوں سیٹوں پر بحال کر دیا۔ لینڈ اور فنانس کی منافع بخش سیٹوں پر بحالی کے فوراً بعد علی اسد بلوچ نے اپنی ٹیم کو الرٹ کر دیا۔ ماضی قریب میں علی اسد بلوچ نے فہد کوہاٹی کے ساتھ مل کر 281فائلوں کا ڈرامہ رچا کر غریب عوام اور مارکیٹ کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا۔ 281فائلوں کی اس جعلسازی میں پیرا گون کے پروجیکٹ انچارج محمد شعیب بھی برابر کے شریک تھے ۔ پیرا گون کسٹوڈین آف ریکارڈ ہونے کے باوجود علی اسد بلوچ ، عرفان بیگ کے ساتھ مل کو فائلوں میں بھرپور ٹمپرنگ میں شامل رہے۔ ذرائع کے مطابق جب علی اسد بلوچ ،عرفان بیگ اور فہد کوہاٹی کو پھنسنے کا اندازا ہوا ، اور ان فائلوں کے گلے میں اٹکنے کا خطرہ لاحق ہوا تو ان کرپٹ عناصر نے اینٹی کرپشن کا سہارا لیا کیونکہ وہاں پر بھی سابق کرپٹ سسٹم کا کارندہ زاہد میرانی موجود تھا۔ اس نے اینٹی کرپشن کے توسط سے جتنا ہو سکتا تھا سسٹم کے کہنے پر ان کرپٹ عناصر کی مدد کی۔ ایم ڈی اے ہیڈ آفس کے باوثوق ذرائع تصدیق کر رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر فہد کوہاٹی اور علی اسد بلوچ ان 281 فائلوں میں ردوبدل کرتے پائے گئے ہیں۔ علی اسد بلوچ اور عرفان بیگ کے کہنے پر فہد کوہاٹی متعلقہ لوگوں کو واٹس ایپ پر کالز کر کے رشوت کے عوض فائلیں کلیئرنس کی پیشکش بھی کرتے رہے ہیں۔ لیکن ٹیسر ٹاؤن کے عوام ان جعلسازوں کے چکر میں ابھی تک نہیں آئے۔ پچھلے سات ماہ میں علی اسد ، فہد ، حماد کوہاٹی نے ایک محتاط اندازے کے مطابق 160 فائلوں کا کام ٹرانسفر اور الاٹمنٹ کی مد میں جعلی طریقے سے کیا ہے ۔ جس کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، اس کی ا سکروٹنی سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکتا ہے۔ ایک بار پھر علی اسد بلوچ اور اس کی ٹیم جن میں حماد کوہاٹی اور فہد کوہاٹی شامل ہیں ، پیرا گون کے پروجیکٹ انچارج محمد شعیب کے ساتھ مل کر جعلسازی میں لگے ہوئے ہیں۔