میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسریٰ اسلامک فائونڈیشن تنازع ، نذیر اشرف لغاری نے 6 مہینے میں بیڑہ غرق کردیا

اسریٰ اسلامک فائونڈیشن تنازع ، نذیر اشرف لغاری نے 6 مہینے میں بیڑہ غرق کردیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۶ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) اسریٰ اسلامک فائونڈیشن تنازع، فائونڈیشن کے صدر نے تمام الزامات رد کردیے، نذیر اشرف لغاری نے 6 مہینے میں بیڑہ غرق کردیا ہے، اچھے لوگوں کو نکال دیا گیا، غلام قادر قاضی، فائونڈیشن کی میٹنگ میں نذیر اشرف نے اپنے بیٹوں اور امیر بخش کے بیٹے کا نام شامل کرنے کیلئے دیا، قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے پر انکار کردیا، انکار کے بعد نذیر اشرف لغاری فائوننڈیشن کے لوگوں کے خلاف کام کرنے لگے۔ غلام قادر قاضی کا ویڈیو بیان، تفصیلات کے مطابق اسریٰ اسلامک فائونڈیشن کے صدر نے وائس چانسلر اسریٰ یونیورسٹی نذیر اشرف لغاری کی جانب سے عائد کئے گئے تمام الزامات رد کردیے ہیں، اپنے جاری کردہ ویڈیو بیان میں اسریٰ اسلامک فائونڈیشن کے صدر غلام قادر قاضی نے کہا ہے کہ فاونڈیشن کے ابتدائی طور پر 7 ممبر تھے اور اسریٰ ہسپتال کے قائم کیلئے انہوں نے، غلام حسین صدیقی اور امیر بخش چنا نے زمین ڈونیٹ کی، جبکہ اسداللہ قاضی اور نذیر اشرف لغاری نے ادھار کی طور پر رقم دی، نذیر اشرف لغاری رقم کی واپسی کا مطالبہ کرتے تھے، لیکن اسداللہ قاضی نے کبھی مطالبہ نہیں کیا، غلام قادر قاضی نے کہا کہ انہوں نے 30 ایکڑ زمین ہائوسنگ اسکیم کیلئے لی، ڈاکٹر نذیر اشرف نے اپنا حصہ غلام حسین صدیقی کو بیچا، ڈاکٹر نذیر اشرف کی تجویز پر رشید چنا کو وائس چانسلر بنایا گیا، لیکن نذیر اشرف نے اسداللہ قاضی کو رشید چنا کو تنگ کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تاکہ وہ استعفیٰ دیں اور وہ وائس چانسلر بنیں، لیکن انہوں نے ڈیڑھ سال کا عرصہ پورا کیا، تنازع ختم کرنے کیلئے نذیر اشرف کو وائس چانسلر بنایا گیا، لیکن اس نے آتے ہی ذاتی دشمنیاں پاٹنی شروع کردیں، جس کے وجہ سے جھگڑا ہوا اور کئے لوگ چھوڑ کر چلے گئے، فائونڈیشن کی میٹنگ میں نذیر اشرف لغاری نے مطالبہ کیا کہ دوسرے لوگوں کو شامل کیا جائے اور اس نے اپنے بیٹوں اور امیر بخش کے بیٹے کا نام دیا، ایک بیٹا پہلے ہی شامل تھا، اس نے کہا کہ آپ کے بچے فائونڈیشن میں شامل ہونے کے قواعد و ضوابط پر پورے نہیں اترتے، مقصد یہ تھا کہ فائونڈیشن میں اجارہ داری قائم ہو، نذیر اشرف لغاری2006 تک سرکاری ملازم تھے جس کے بعد یوکے چلے گئے،2017میں آئے اور جب اس نے محسوس کیا کہ وہ وائس چانسلر نہیں بن سکتے یا نہیں بنائے جائیںگے تو اس نے اس کے خلاف ایک مہم شروع کی اور یونیورسٹی سے متعلق تمام اداروں کو لکھا، غلام قادر قاضی نے کہا کہ ایک میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ اسداللہ قاضی چانسلر، نذیر اشرف لغاری پرو وائس چانسلر اور رشید شیخ کو وائس چانسلر بنایا جائیگا اور غلام قادر قاضی صدر بنے گا اور یہ بھی فیصلہ ہوا کہ 2011میں 2017 میں فائونڈیشن میں داخل ہونے والے کوالیفائیڈ افراد کو ممبر بنایا جائیگا اور نام بھیجے اور وہ ممبر بن گئے، اس کیلئے فائونڈیشن کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی گئی اور 10 ممبران کی جگہ 20 ممبران ہوگئے، غلام قادر قاضی نے کہا کہ ان کے خلاف اسداللہ قاضی اور امیر بخش چنا کی معرفت کیس کروایا گیا، نذیر اشرف لغاری 2017 سے یونیورسٹی کے ریگولر ملازم تھے، لیکن رہتے انگلینڈ میں تھے اور آتے جاتے رہتے تھے، اسے یونیورسٹی کے حالات کا پتا نہیں تھا، غلام قادر قاضی نے کہا کہ نذیر اشرف لغاری کو وائس چانسلر ہوتے ہوئے6 مہینے ہوگئے ہیں، لیکن اس نے ادارے کی ترقی کی بجائے بیڑہ غرق کردیا ہے، اچھے لوگوں کو نکال دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اسریٰ اسلامک فائونڈیشن کے زیرانتظام چلنے والے اسریٰ یونیورسٹی ہسپتال میں تنازع چل رہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں