آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے ہوناچاہیے، عارف علوی
شیئر کریں
صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے ہونا چاہیے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے سیاست دانوں اورپارلیمنٹ کو بیٹھ کر طے کرنا چاہیے، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات خراب ہوئے بھی ہیں تویہ انہی کا کام ہے کہ درست بھی کریں۔ گزشتہ روزنجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اتفاق رائے ہوناچاہیے، صدر نے اس اہم اعلی تقرری کے بارے میں اتفاق رائے کا بیان دے کراس معاملے میں وزیراعظم کے صوابدیدی اختیار پر سوال اٹھادیا ، آئین میں کسی جگہ آرمی چیف کے تقرری کے لئے اتفاق رائے کا تذکرہ نہیں، آئین کی شق 243 کے تحت صدر نے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرنا ہے اور صدر کو وزیراعظم کے مشورے کا آئینی طور پر پابند بنایا گیا ہے۔ صدر کے بیان سے وزیراعظم کے اس معاملے میں صوابدیدی اختیار سے متعلق نئی بحث شروع ہو گئی۔ صدر مملکت نے اپنے انٹرویو میں ایک بار پھر اہم معاملات پر سابق وزیراعظم عمران خان کا دفاع بھی کیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر عمران خان کی رائے وضاحت سے آگئی ہے، آرمی چیف کی تعیناتی بہت اہمیت رکھتی ہے، پاکستان میں یہی ایشوز آئین کو لپٹوا چکے ہیں، جیسے مشرف کے زمانے کی تعیناتیاں۔ صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ سیریس ایشو ہے، سیاست دانوں اور پارلیمنٹ کو بھی بیٹھ کر طے کرنا چاہیے، اپوزیشن کو بھی اس معاملے پر غور کرنا چاہیے، عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات خراب ہوئے بھی ہیں تو یہ انہی کا کام ہے کہ درست بھی کریں، جو کل ایک پیج پر تھے اور جو آج ایک پیچ پر ہیں سب ہی مل کر ایک پیج بنا سکتے ہیں۔ صدر کا کہنا تھا کہ اس پر بات کی جاسکتی ہے کہ قبل از وقت الیکشن کیسے کراناہے، سیلاب کی وجہ سے کتنا اثر ہوتا ہے اس چیز پربات کرنی چاہیے، میرے ذہن میں بھی نہیں کہ سیلاب کی وجہ سے الیکشن کتنا ملتوی ہو، اس پرغور و خوض ہونا چاہیے کہ ووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں یا نہیں، میں بھی ووٹ کاسٹ کرنے کے معاملے پر غور اور حوصلہ افزائی کے لیے تیار ہوں۔ دوران انٹرویو اینکر نے صدر سے کہا کہ آپ کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، اس پر صدر نے جواب دیا کہ تھا! میری سوچ پی ٹی آئی کے مطابق ہے کیونکہ کرپشن ختم کرنے ساتھ نکلا تھا، ایوان صدر میں رہتے ہوئے میرا تعلق کسی پارٹی سے نہیں ہے۔