بارشوں سے تباہی،بدترین طرزحکمرانی کاپول کھل گیا
شیئر کریں
متاثرین نے بلاول بھٹوکے قافلے کاگھیرائوکرلیا
سندھ میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی ،سینکڑوں گائوںتباہ، شہروں میں 4 4 فٹ پانی کھڑا ہوگیا، سندھ حکومت اور انتظامی مشینری غائب ، لوگ نقل مکانی پرمجبور،اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کیخلاف مظاہرے
24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار گھر مکمل تباہ اور 28 ہزار گھر جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں، 2 لاکھ 21ہزار ایراضی پر کھڑی فصلیں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں،سندھ حکومت سیلاب میں پھنسے افرادکوریسکیوکرنے میں ناکام
حیدرآباد (رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) سندھ میں مون سون کی بارشوں نے تباہی مچادی، سندھ حکومت کی بدترین طرز حکمرانی کا پول کھل گیا، سینکڑوں گائوں تباہ، شہروں میں 4 4 فٹ پانی کھڑا ہوگیا، سندھ حکومت اور انتظامی مشینری غائب، لاڑکانہ میں بارش متاثرین نے بلال بھٹو زرداری کے قافلے کا گھیرا ئوکرلیا، کے این شاھ میں ہزاروں افراد کا این این اے رفیق جمالی کے خلاف احتجاج، کلوئی میں صوبائی مشیر ارباب لطف اللہ، منچھر بند پر ایم این اے رفیق راہپوٹو اور سلیم باجاری کا گھیرا، حیدرآباد، سانگھڑ ٹنڈوالہیار ،مٹیاری ،بھٹ شاھ ، نوشہروفیروز سمیت کئی اضلاع سے لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی، تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں کے نئے اسپیل نے سندھ میں تباہی مچادی ہے، بدھ کے روز سے مون سون کے نئے شروع ہونی والی اسپیل کے بعد سندھ کے تمام اضلاع میں بارش نے قیامت برپا کردی ہے، بارشوں کے باعث حیدرآباد ڈویزن کے اضلاع دادو، ٹنڈوالہیار، مٹیاری ،ٹنڈو محمد خان، بدین، نوابشاہ ڈویژن کے اضلاع سانگھڑ اور نوشہروفیروز جبکہ میرپورخاص ڈویژن کے اضلاع سانگھڑ، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں کئے شہری زیر آب آگئے ہیں جبکہ سینکڑوں گان تباہ ہوگئے ہیں، شہروں میں 4 4 فٹ پانی کھڑا جبکہ سندھ حکومت اور انتظامی مشینری مکمل طور پر غائب ہے، لاڑکانہ میں بارش متاثرین نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ت قافلے کا گھیرا کرلیا تاہم بلال بھٹو زرداری نے متاثرین سے بات کرنی کی زحمت نہیں کی، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل سومرو نے بارش متاثرین کو یقین دہانیاں کروائیں، دادو ضلع کے شہرکے این اے شاھ میں ہزاروں افراد نے ایم این اے رفیق جمالی کے خلاف نیشنل ہائے وے پر دہرنا دیا، مظاہرین کے مطابق ایم این اے رفیق جمالی اپنی زمین بچانے کیلئے خدا واہ اور کالی موری کو کٹ دیکر کے این شاھ کو ڈوبونا چاہتا ہے، کلوئی میں بارش متاثرین نے صوبائی مشیر کھیل ارباب لطف اللہ کا گھیرائو کیا جبکہ دادو کی منچھر جھیل کے بند پر بھی بارش متاثرین نے ایم این اے سکندر راہپوٹو اور وزیراعلی سندھ کے پولیٹیکل سیکریٹری سلیم باجاری کا گھیرا کیا، بارشوں کے باعث پوری سندھ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی کرکے کیمپوں میں یا مین روڈ پر شفٹ ہو رہے ہیں، مون سون کی حالیہ بارشوں نے سندھ حکومت کی بدترین طرز حکمرانی کا پول کھول دیا ہے جبکہ لاکھوں لوگ امداد کی اس لگائے بی یارو مددگار ہیں.
قافلے گھیرائو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ میں سیلاب نے تباہی پھیلا دی، 15 بچوں اور 4 خواتین سمیت 30سیلاب متاثرین فوت ہوگئے، لاکھوں افراد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے،مزید 34 ہزار گھر منہدم ہوگئے اور ڈیڑھ لاکھ افراد بے گھر ہوگئے، حکومت سندھ سیلاب میں پھنسے لوگوں کو ریسکیو کرنے اور امداد فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی، محکمہ موسمیات نے آج مزید بارشوں کی پیشگوئی کردی۔پروینشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار گھر مکمل تباہ اور 28 ہزار گھر جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں، 2 لاکھ 21ہزار ایراضی پر کھڑی فصلیں سیلابی پانی میں ڈوب گئی ہیں، ایک لاکھ 44 ہزار لوگ بے گھر اور 3 لاکھ 49 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں۔سکھر، لاڑکانہ، قمبر شہدادکوٹ، کشمور، گھوٹکی، شکارپور، جیکب آباد، نوشہروفیروز ،عمرکوٹ، میرپورخاص، بدین ، ٹھٹہ، سجاول، حیدرآباد، دادو، جامشورومیں آج بھی بارشوں کا امکان ہے، بارشوں کے باعث نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ دادو میں ایک، ٹنڈو محمد خان ، بدین میں 2، 2، شہید بینظیرآباد میں 3، نوشہروفیروز میں 11، سانگھڑ میں ایک، لاڑکانہ ، جیکب آباد میں 4، 4 اور کشمور میں 2سیلاب متاثرین فوت ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب خیرپور ضلع کے مختلف شہر وں رانی پور، گمبٹ، صوبھودیرو، ہنگورجہ کے ملحقہ دیہات بارشوں کے بعد سیلاب میں ڈوب گئے ہیں، کئی کچے مکان منہدم ہوگئے ہیں جس کی وجہ متاثر لوگوں نے سڑکوں پر پناہ لی ہے، اسی طرح لاڑکانہ میں بھی بارشوں کے باعث ہزاروں لوگ متاثر ہیں ، سینکڑوں لوگوں نے لاڑکانہ ریلوی اسٹیشن پر پناہ لی ہے، بلوچستان کے ضلع جھل مگسی سے آنے والے سیلابی ریلے نے قمبر شہدادکوٹ ضلع میں تباہی پھیلا دی ہے، سکھر کے دو دراز کے علاقے اور کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں، بارشوں کے باعث جیکب آباد میں سیلابی صورتحال ہے اور ہزاروں لوگ امداد کے انتظار میں ہیں،سکھر کے فوکل پرسن صوبائی وزیر اکرام اللہ دھاریجو، گھوٹکی کے فوکل پرسن بنگل خان مہر، خیرپورکے فوکل پرس منظور وسان، نواب حسین وسان، لاڑکانہ اور قمبر شہدادکوٹ کے فوکل پرسن مکیش کمار چاولا، جبکہ شکارپور ، کشمور کندھ کوٹ اور جیکب آباد ضلع کے فوکل پرسن امتیاز احمد شیخ سیلاب کے بعد متاثر ہونے والے لاکھوں لوگوں کو ریسکیو کرنے ، محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور امداد فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، جبکہ حکومت سندھ نے جیکب آباد، کشور کندھ کوٹ ، شکارپور اور گھوٹکی اضلاع کے سیلاب متاثرین کے لئے 4 کروڑ 60 لاکھ روپے گذشتہ ہفتے جاری کئے لیکن متاثر تاحال حکومتی امداد کے انتظار میں ہیں۔