پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے،طالبان
شیئر کریں
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق کمیشن بنانے کا علم ہے نہ ہی اس کی ضرورت ہے،پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت بنانے کیلئے مشاورتی عمل جاری ہے، حالیہ دنوں میں افغانستان میں تشدد اور قتل کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ 20 سال سیافغانستان جنگ و جدل کا شکار رہا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ بھارت کو مسئلہ ہے تو چاہیں گے مسئلہ سفارتی طریقے پر حل کیا جائے، بھارتی منفی پروپیگنڈہ دیکھا ہے کسی کے بھی کیخلاف نہیں ہیں۔ کسی کو اجازت نہیں دینگے پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف ہماری زمین استعمال کرے۔ امید ہے دیگر ممالک بھی ایسا ہی کریں گے۔ بھارت سمیت ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کا قیام ہے۔ ہم چاہتے ہیں اقوام متحدہ ہماری مدد کرے۔ ایسی مدد چاہتے ہیں جو غیر مشروط ہو۔سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کیساتھ کیا کریں گے، یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔ اس وقت ہم اپنے ملک کی بات کر رہے ہیں۔ٹی ٹی پی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کسی کمیشن کے قیام سے متعلق علم نہیں ہے، کسی کمیشن کے قیام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 10روز سے کابل سمیت پورے افغانستان میں امن ہے، کابل ایئرپورٹ کے علاوہ ملک بھرمیں حالات معمول پر ہیں، ایئرپورٹ پر افراتفری کی صورتحال کے باعث طالبان اب افغان شہریوں کو کابل ایئرپورٹ پر جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں، افغانستان میں حالات کنٹرول میں ہیں، تمام بینکوں نے ا?زادی کیساتھ کام شروع کر دیا ہے، ملک اورعوام کی خدمت کرنیوالے ادارے فعال ہیں۔طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارے ترکی سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں گے لیکن ہم اس کی فوج اپنے ملک میں نہیں چاہتے۔ ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہیے ہیں اور کسی بھی ملک کے متعلق منفی تاثر نہیں رکھتے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کے گورنرکی تعیناتی کر دی گئی ہے، تعلیمی اداروں نے کام شروع کر دیا ہے، نئی حکومت مغربی جمہوریت کی طرزپرنہیں ہوگی، تمام افغانوں کو تحفظ کا یقین دلاتے ہیں۔ ہم نے کابل ایئر پورٹ پر کوئی فائرنگ نہیں کی ہوائی اڈے کے اندر کی سکیورٹی امریکا کے پاس ہے۔‘