سندھ کابینہ ، معاونین فرمائشی قلمدان حاصل کرنے میں ناکام
شیئر کریں
سندھ کابینہ کے نئے وزراء کو اختلافات اور فرمائشوں کے باعث قلمدان نہ مل سکے۔ تقریباً ایک ماہ گذرنے کے باوجود پی پی قیادت اور وزیراعلی سندھ مراد شاہ محکموں کا فیصلہ نہ کر سکے۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور پی پی رہنما فریال تالپور سے مشاورت کے بعد وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ میں 2 جولائی کو 10 نئے معاون خصوصی شامل کئے۔ شامل کئے گئے معاون خصوصی لال چند اکرانی۔ سرفراز راجڑ۔ قاسم نوید قمر۔ وقار مہدی۔ راجویر سنگھ سوڈھو۔ منصور شاہانی۔ عثمان ھنگورو۔ عبد الجبار خان۔ جنید بلند اور محمد سلیم بلوچ کو تاحال قلمدان نہیں دیا گیا جبکہ 2 جولائی کو ارسلان اسلام شیخ، سرمد پلیجو، مخدوم فخر الزمان، محمد علی راشد، سعدیہ جاوید اور عبد الوحید ہالیپوٹو کو ترجمان مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا لیکن ارسلان اسلام شیخ کے علاؤہ کسی بھی ترجمان نے حکومت سندھ کی کسی پریس کانفرنس میں ترجمانی نہیں کی، نئے 6 ترجمانوں سے پہلے مرتضی وہاب اور گھنور اسران کو مارچ میں ترجمان بنایا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ میں پہلے سے موجود طاقتور وزیر اہم محکمے چھوڑنے کے لئے تیار نہیں اور نئے معاون خصوصی اپنی پسند کا قلمدان لینے کے لئے فرمائش کر رہے ہیں جس کی وجہ سے قلمدان تقویض کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ امکان ہے کہ طاقتور وزراء پر پی پی قیادت کا دست شفقت ہونے کے باعث تمام معاونین خصوصی کو قلمدان نہ ملیں اور کچھ معاون خصوصی بنا محکمے کے کام کرتے رہیں گے۔ جبکہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے پہلے مرحلے میں 18 وزیر اور مشیر شامل کئے جس میں شرجیل میمن اطلاعات۔ ایکسائیز اور ٹرانسپورٹ۔ سعید غنی بلدیات اور پبلک ہیلتھ۔ ناصر شاہ توانائی اور پی اینڈ ڈی۔ سردار محمد بخش مہر زراعت۔ اینٹی کرپشن اور کھیل۔ علی حسن زرداری ورکس اینڈ سروسز۔ جیل خانہ جات۔ اکرام دھاریجو صنعت۔ سردار شاہ تعلیم اور معدنی وسائل۔ عذرہ پیچوہو صحت اور بہبود آبادی۔ شاہد تھیم لیبر۔ محمد علی ملکانی یونیورسٹیز اینڈ بورڈز۔ مخدوم محبوب الزمان بحالی۔ دوست محمد راہمون ماحولیات۔ جام خان شورو آبپاشی اور خوراک اور ذوالفقار شاہ محکمہ ثقافت کے وزیر ہیں۔