میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قلفی فروش پر 5 لاکھ روپے جرمانہ

قلفی فروش پر 5 لاکھ روپے جرمانہ

جرات ڈیسک
منگل, ۲۵ جولائی ۲۰۲۳

شیئر کریں

اخباری اطلاعات کے مطابق سی ڈی اے کے سینئرا سپیشل مجسٹریٹ نے فیصل مسجد کے سامنے قلفی کی ریڑھی لگانے والے ایک قلفی فروش فرمان اللہ کو بلا اجازت ریڑھی لگا کر تجاوزات کا مرتکب قرار دے کرسی ڈی اے آرڈیننس 1960 کے سیکشن 46 اے اور مارشل لا ریگولیشن نمبر 63 کے تحت5 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 ماہ قیدِ بامشقت کی سزا سناتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں فرمان اللہ کو ایک ماہ کی اضافی قید کاٹنا ہو گی۔ سینئرا سپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف کے اس حکم کے بعد فرمان اللہ جو4 جسمانی طورپر معذور سمیت 5 بچوں کا باپ اوراسلام آباد کی لہتراڑ روڈ پر ایک کچے مکان کا رہائشی ہے، اب اڈیالہ جیل میں قید ہے،اور ایک خداترس وکیل ان کو رہاکرانے کیلئے ان کا مقدمہ لڑرہے ہیں۔وفاقی دارالحکومت کے ادارے سی ڈے اے کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکاروں نے انھیں 11 جولائی کو گرفتار کیا اور ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ فیصل مسجد کے گرد و نواح میں ’بلا اجازت ریڑھی لگا کر تجاوزات کے مرتکب ہوئے۔صرف ایک دن بعد فرمان اللہ کو سی ڈی اے کے سینئر ا سپیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جہاں ملزم نے ’اعتراف جرم‘ کیا اور درخواست کی کہ ان کو معاف کر دیا جائے۔بیان کے مطابق فرمان اللہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ ’غلطی دوبارہ نہیں کریں گے۔ میں غریب آدمی ہوں، مجھے اپنے خاندان کا پیٹ پالنا ہے۔ میرے علاوہ ان کا خیال رکھنے والا کوئی نہیں ہے۔تاہم سینئرا سپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے اس کی فریاد پر کوئی توجہ نہیں دی اور سزا سنادی۔قلفی فروش فرمان اللہ کے وکیل عمر اعجاز گیلانی کا موقف ہے کہ ’ایک قلفی کی ریڑھی کو تجاوزات قرار دینا اور فرمان اللہ کو اس جرم میں جیل بھجوانا سی ڈی اے کی جانب سے بے حسی کی انتہا ظاہر کرتا ہے۔اب عمر اعجاز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ا سپیشل مجسٹریٹ سی ڈی اے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ایک غریب آدمی کو صرف قلفی بیچنے کے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے۔ پھر اس سے ’تفتیش‘ کے دوران بیان لیا جاتا ہے جس میں وہ ’قبول‘ کرتا ہے کہ اس نے ریڑھی لگائی ہے ان 24 گھنٹوں کے دوران نہ اسے وکیل کرنے کی اجازت دی جاتی ہے اور نہ ہی فیئر ٹرائل کی امید ملتی ہے۔اپنی درخواست میں انھوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ فرمان اللہ کا مبینہ اعتراف جرم انھیں اپنے لیے وکیل کرنے کا موقع فراہم کیے بغیر لیا گیا۔انھوں نے درخواست میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’ریڑھی زمین پر قبضہ یا تجاوزات شمار نہیں کی جا سکتی کیوں کہ ریڑھی کھوکا نہیں ہوتا بلکہ یہ کسی چلتی پھری گاڑی کی طرح ہے جو فیصل مسجد کی اطراف میں کافی تعداد میں موجود ہوتی ہیں۔وکلا کے مطابق قانوناً کسی بھی ممنوعہ جگہ پر ریڑھی لگانے کا زیادہ سے زیادہ جرمانہ 400 روپے ہوتا ہے۔ لیکن فرمان اللہ پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ لگایا گیا ہے۔عمر اعجاز کے مطابق اسلام آباد کی تاریخ میں کبھی ’سی ڈی اے نے کسی گاڑی والے کو اسی جرم میں 3 ماہ قید اور 5لاکھ جرمانے کی سزا نہیں دی۔ ایک غریب قلفی فروش کے ساتھ یہ سلوک سی ڈی اے کے امتیازی سلوک کی مثال ہے۔پچھلے 15 سال میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کے نتیجے میں مزدور پیشہ افراد کی بڑی تعداد نے ملک بھر میں نقل مکانی کی۔ایسے لوگوں کو کبھی کچی آبادیاں ہٹائے جانے یا پھر محنت مزدوری کرنے کے نتیجے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے جبکہ اسی دارالحکومت میں اپنے گھر کی جائز زمین سے زیادہ بڑی زمین پر قبضہ کرکے گاڑیوں کے گیراج اور باغیچے بنانے والے بااثر لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں،ان کا سامناکرتے ہوئے سی ڈی اے کے اہلکاروں اور افسران کے پر جلتے ہیں جبکہ مزدوروں اور محنت کشوں کے خلاف کارروائی کرنا قدرے آسان ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو اس واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ مجسٹریٹ سے جواب طلب کرنا چاہئے کہ ایک معمولی قلفی فروش کو اتنی سخت سزا کس قانون کے تحت سنائی گئی جبکہ وکلا کے مطابق اس کو زیادہ سے زیادہ 400 روپے جرمانے کی سزا دی جانی تھی۔وزیراعظم کو بھی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غریب محنت کشوں کو اس طرح کے ظالمانہ فیصلوں سے بچانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں