میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسحاق ڈار کی خوش خبری اور آئی ایم ایف

اسحاق ڈار کی خوش خبری اور آئی ایم ایف

جرات ڈیسک
منگل, ۲۵ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کی تمام شرائط پوری ہوگئی ہیں۔ایک نجی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو 2 ارب ڈالر دینے کی تصدیق کی گئی ہے۔اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور یو اے ای نے پاکستان کو فنانسنگ سے آئی ایم ایف کو مطلع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ یو اے ای کی طرف سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر دینے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو امید ہے آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ جلد کر کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظور کرائے گا۔اس میں تو خیر کوئی شک نہیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی ناک سے لکیریں نکلوا دی ہیں۔انتہائی کڑی اورسخت شرائط کے بعد بھی وہ قرض دینے کے لیے ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ملکی خزانہ خالی ہے اور اسی لیے موجودہ حکومت معاشی اور اقتصادی مشکلات کا شکار ہے۔ لیکن اگر وزیرخزانہ اسحاق ڈاراپنے دعوے میں سچے ہیں تویہ کہاجاسکتاہے اب صورتحال میں بہتری اور تبدیلی کی ایک کرن پھوٹی ہے کہ خدا خدا کر کے کفر ٹوٹنے لگا ہے۔ اس سے قبل ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے بھی جلد ا سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کی امید ظاہرکی تھی۔ ڈائریکٹر آئی ایم ایف جہاد ازعور نے امید ظاہر کی تھی جلد ہی اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کر دیے جائیں گے جس کے بعد بورڈ قرضے کی منظوری دیدے گا۔پاکستان کی مالیاتی مشکلات کے باعث حکومت انتہائی تیزی سے بھاگ دوڑ کررہی ہے تاکہ آئی ایم ایف سے معاملات ہموار سطح پر آجائیں اور اس بحران پر جلد سے جلد قابو پا لیا جائے۔ معاشی ماہرین کے مطابق صورتحال حوصلہ افزا ہے اور جلد آئی ایم ایف سے پاکستان کو دو ارب ڈالر قرض کی قسط مل جائے گی۔خود آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد ازعور نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ کئی شعبوں میں اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا اور آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا جائے گا،پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے آئی ایم ایف اپنا کردار ادا کرے گا۔پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ سے محض قرض کی قسط ہی نہیں ملے گی بلکہ یہ ایک طرح سے عالمی دنیا کا بھی اعتماد ہو گا کہ پاکستان کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔دنیا ایک گلوبل ویلیج یعنی عالمی گاوں بن چکی ہے اور اس لحاظ سے اگر کوئی سپر پاور یا ترقی یافتہ ملک کسی تیسری دنیا کے ملک پر عدم اعتماد کر تا ہے تو پھر اس ملک کا مستقبل مخدوش ہو جاتا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 9 ویں جائزے کے حوالے سے پاکستان نے تمام پیشگی اقدامات مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں پرعزم ہے،انہوں نے یہ بات عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں آئی ایم ایف کی ٹیم سے زوم کے ذریعہ میٹنگ کے دوران کہی تھی۔اس موقع پر وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی ٹیم کو پاکستان کو درپیش اقتصادی چیلنجوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا اور وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق ملک کے معاشی استحکام کے لیے موجودہ حکومت کے وژن پر بھی گفت و شنید ہوئی تھی۔سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ اسحاق ڈار نے اسی اجلاس میں یہ بھی کہا تھا کہ مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور حکومت میں ان کے وزیر خزانہ ہوتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا تھا۔ ایک طرف تو یہ حال ہے کہ شہباز شریف کی حکومت ملک کومعاشی بحران سے نکالنے کیلئے سرگرم اور کمر بستہ ہے مگر دوسری جانب ایک خوفناک طوفان حکومت کی چوکھٹ پر دستک دے رہا ہے۔شہر اقتدار کے باسیوں کو یہ خوف اور خطرات لاحق ہیں کہ جانے کسی لمحے کیا ہو جائے اور کون کاری وار کر جائے۔ سچ پوچھئے تو اب دلوں کو دھڑکا سا لگا رہتا ہے کہ مبادا کوئی سونامی نہ آجائے اور وہ سب کچھ بہا کر لے جائے۔ان اندیشوں، وسوسوں،وہموں اور مایوسیوں میں صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ خدایا کوئی انہونی نہ ہو۔رجائیت پسندی اور امید کا دامن اگر ہاتھ سے نہ چھوڑیں تو یہ امید کی جاسکتی ہے،اب پارلیمان اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی کی صورت حال کا بھی خاتمہ ہوگا اور ملک کے ان دونوں اعلیٰ ترین اداروں کی عظمت بھی باقی اور برقرار رہے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں