
آج تک پانچ سال مکمل کرنے والا کوئی بہادر وزیراعظم نہیں آیا،سپریم کورٹ
شیئر کریں
فوجی تنصیبات پر ایک ہی وقت میں حملے کئے گئے، یہی صورتحال رہی تو انارکی پھیلے گی، یہ تفریق کیسے ہوگی کون سا سویلین آرمی ایکٹ میں آتا ہے اور کون نہیں؟سویلین کے ملٹری ٹرائل کیس میں ریمارکس
کیاکورٹ مارشل عدالتی کارروائی نہیں ہوتا؟( جسٹس جمال خان مندوخیل کا استفسار) کورٹ مارشل عدالتی اختیار ہوتا ہے لیکن صرف فوجی اہلکاروں کے لیے، سویلنز کے لیے نہیں(وکیل عمران خان)
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ فوجی تنصیبات پر ایک ہی وقت میں حملے کئے گئے، یہی صورتحال رہی تو انارکی پھیلے گی،
یہ تفریق کیسے ہوگی کون سا سویلین آرمی ایکٹ میں آتا ہے اور کون نہیں؟ ،کیا پارلیمنٹ پر حملہ ہوتو وہ ٹرائل کیلئے الگ عدالت بنائے گی، جی ایچ کیو پر حملہ ہو تو کیا آرٹیکل 245کے نوٹی فکیشن کا انتظار کیا جائے گا؟آج تک ایسا کوئی بہادر وزیراعظم نہیں آیا جس نے 5سال مکمل کئے ہوں۔۔
پیر کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
بانی تحریک انصاف عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ آرمی ایکٹ کالعدم ہوگیا تو بھی انسداد دہشت گردی کا قانون موجود ہے، ایک سے زائد فورمز موجود ہوں تو دیکھنا ہوگا کہ ملزم کی بنیادی حقوق کا تحفظ کہاں یقینی ہوگا، آئین کا آرٹیکل 245 فوج کو عدالتی اختیارات نہیں دیتا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا کورٹ مارشل عدالتی کارروائی نہیں ہوتا؟
عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کورٹ مارشل عدالتی اختیار ہوتا ہے لیکن صرف فوجی اہلکاروں کے لیے، سویلنز کے لیے نہیں۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ سویلینز کی ایک کیٹیگری بھی آرمی ایکٹ کے زمرے میں آتی ہے، یہ تفریق کیسے ہوگی کہ کون سا سویلین آرمی ایکٹ میں آتا ہے اور کون نہیں؟
آرٹیکل 245 کا حوالہ تو اس کیس میں غیر متعلقہ ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آئین میں فوج کو دو طرح کے اختیارات دیئے گئے ہیں، ایک اختیار دفاع کا ہے اور دوسرا سول حکومت کی مدد کرنے کا۔جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ آرٹیکل 245والی دلیل مان لیں تو فوج اپنے اداروں کا دفاع کیسے کرے گی؟
4جی ایچ کیو پر حملہ ہو تو کیا آرٹیکل 245کے نوٹی فکیشن کا انتظار کیا جائے گا؟جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا اگر فوجی اور سویلین مل کر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کریں تو ٹرائل کہاں ہوگا؟ عذیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کہ ایسی صورت میں ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت میں ہی ہوگا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ بنانے کا مقصد کیا تھا، یہ سمجھ آجائے تو آدھا مسئلہ حل ہوجائے گا، آئین میں واضح لکھا ہے کہ آرمڈ فورسز سے متعلقہ قانون۔دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے 9مئی کی مذمت کا سوال اٹھایا اور کہا کہ کراچی میں کرفیو لگنے پر فوج آتی تھی تو لوگ پھول پھینکتے تھے، ایک ہی دن میں جی ایچ کیو سمیت مختلف مقامات پر حملے ہوئے، کیا سابق وزیراعظم نے 9 مئی واقعات کی مذمت کی ہے کہ یہ غلط ہوا؟
وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا 5سال کے لیے آنے والا وزیراعظم 6سال نہیں رہ سکتا۔جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیئے ویسے آج تک کسی وزیراعظم نے 5سال مکمل نہیں کئے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ایسا کوئی بہادر وزیراعظم نہیں آیا جس نے 5سال مکمل کیے ہوں، جسٹس مندوخیل نے کہا ہم نے فوجی آمروں کو توثیق بھی دی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ فوجیوں کی حد تک کورٹ مارشل کو درست مانتے ہیں تو بات آرٹیکل 175کے دائرے سے باہر نکل گئی، ذاتی طور پر جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں، ہر وکیل کے دلائل مختلف ہیں، سب کو اکٹھا کرنے کے ساتھ عدالتی فیصلہ بھی دیکھنا ہے۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں سب مل کر ملبہ ہمارے گلے ڈالیں گے۔