پاکستانیوں کی آف شور دولت کا تخمینہ 19 ارب ڈالر
شیئر کریں
پاکستانیوں کے پاس 19 ارب ڈالر سے زیادہ کی آف شور دولت موجود ہے، جس میں سے نصف سے زیادہ صرف دبئی میں انویسٹ کی گئی ہے، پاکستانیوں کی مختلف ممالک میں موجود اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا انکشاف عالمی ٹیکس چوری کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی دولت میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، یہ رپورٹ ای یو آبزرویٹری کی جانب سے تیار کی گئی ہے، رپورٹ میں دنیا کے ارب پتیوں پر کم از کم 2 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ اس طرح ریونیو میں سالانہ 250 ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 3 ہزار سے کم ارب پتیوں کے پاس 13 ٹریلین ڈالر کی دولت موجود ہے، جس پر وہ محض 44 ارب ڈالر سالانہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستانیوں کی دولت کا تخمینہ 19 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا گیا ہے، جن میں سے 8 ارب ڈالر کیش، شیئرز، بانڈز اور سرمایہ کاری کی صورت میں موجود ہیں جبکہ 11.2ارب ڈالر ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں انویسٹ کیے گئے ہیں۔ یہ رقم پاکستان کے 2022 کے جی ڈی پی کا 3.6 فیصد بنتی ہے، 2022 میں پاکستانیوں کے پاس 8 ارب ڈالر کی دولت ایکویٹیز، میوچل فنڈز، شیئرز اور بینک ڈپوزٹس کی صورت میں موجود ہے۔اسی طرح، سب سے زیادہ 4ارب ڈالر ایشیائی ٹیکس ہیونز میں رکھے گئے ہیں، 2 ارب ڈالر یورپی ٹیکس ہیونز، 1 ارب ڈالر سوئزرلینڈ اور 910 ملین ڈالر امریکی ٹیکس ہیونز میں رکھے گئے ہیں۔سال 2021 کے مقابلے میں پاکستانیوں کی دولت میں 1.1 ارب ڈالر کی کمی دیکھی گئی ہے، یہ کمی ایشیائی ٹیکس ہیونز میں دیکھی گئی ہے، جہاں پاکستانیوں کی دولت 5 ارب ڈالر سے کم ہو کر 4 ارب ڈالر کی سطح پر آگئی ہے۔ سوئزرلینڈ میں 2007 میں پاکستانیوں کے 19ارب ڈالر موجود تھے، جو 2016 میں کم ہو کر 2 ارب ڈالر رہ گئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانیوں نے اپنی دولت کو سوئزرلینڈ سے نکال کر ایشیائی ٹیکس ہیونز میں شفٹ کیا ہے۔