میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
غلط فہمی پرگرفتارکراچی کاٹیکسی ڈرائیور17سال بعدگوانتاناموبے سے رہا

غلط فہمی پرگرفتارکراچی کاٹیکسی ڈرائیور17سال بعدگوانتاناموبے سے رہا

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۴ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

برطانوی این جی او کے مطابق غلط فہمی کی بناء پر 17 سال بدنام زمانہ امریکی جیل میں گزارنے والے احمد ربانی کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ احمد ربانی کو غلط فہمی کی بنا پر 19 سال قبل کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے ادارے ری پریو، کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ احمد ربانی کو جب کراچی سے گرفتار کیا گیا تو اس کے ٹھیک 2 دن بعد ہی انہیں اس بات کی تصدیق ہوگئی تھی کہ انہوں نے غلط شخص کو گرفتار کیا ہے۔ احمد ربانی کے بیٹے جواد کے مطابق ان کی پیدائش والد کی گرفتاری کے بعد ہوئی۔ انہیں اپنے والد کے بارے میں گلوگل سے علم ہوا اور وہ آج تک اپنے والد سے نہیں ملے ہیں۔برطانوی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ احمد ربانی کو غلط فہمی کی بنا پر پاکستان سے افغانستان منتقل کیا گیا، جہاں مختلف مراکز میں انہیں 545 دنوں تک شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ تمام تر حقائق اور تفصیلات امریکی حکام کی جانب سے سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں بھی دستاویزات کی صورت میں موجود ہیں۔امریکی کی چھ سیکیورٹی ایجنسیوں نے مشترکا فیصلے میں احمد ربانی کو رہا کا فیصلہ دیا۔ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے ادارے ری پریو نے احمد ربانی کیلئے قانونی جنگ لڑی۔احمد ربانی کو سن 2004 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تمام تر سالوں میں احمد ربانی کے خلاف نہ کوئی چارج شیٹ فائل کی گئی اور نہ ہی کبھی ٹرائل کیلئے عدالت میں پیش کیا گیا۔احمد ربانی نے ہر اپیل ناکام ہونے کے بعد جیل میں تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کر رکھی تھی۔ انسانی حقوق کے ادارے ری پریو کے سربراہ کا کہنا ہے کہ احمد ربانی کا القاعدہ یا کسی اور دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان سے یہ اعترافات تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق احمد ربانی کو انہینسڈ ان ٹیروگیشن کا نشانہ بنایا گیا، جس سے مراد تشدد لی جاتی ہے۔ ادارے کے سربراہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے ربانی کو ایک دہشت گرد حسن گل کے دھوکے میں پانچ ہزار ڈالر کے عوض امریکا کے حوالے کر دیا تھا جو انہیں کابل کی بگرام جیل میں لے گئے۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ سن 2004 میں خود حسن گل بھی گرفتار ہو کر اسی بگرام جیل میں ربانی کے ساتھ قید رہے اور صرف 3 سال قید کے بعد امریکیوں نے انہیں چھوڑ دیا۔ ادارے کے سربراہ اسٹیفرڈ کے مطابق حسن گل دوبارہ جا کر دہشت گردوں سے مل گئے اور 2012 میں وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں مارے گئے۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی شائع کردہ سرکاری امریکی محکمہ دفاع کے دستاویزات کے مطابق احمد ربانی کو القاعدہ کا رکن بنایا گیا تھا، جو امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ دستاویزات کے مطابق سعودی عرب میں پیدا ہونے والے پاکستانی شہری محمد احمد ربانی نے اعتراف کیا تھا کہ وہ القاعدہ کے سہولت کار ہیں اور انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ وہ القاعدہ کے سینیر منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کے لیے براہِ راست کام کرتے تھے۔ نیویارک ٹائمز نے یہ بھی دعوی کیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دورہ حکومت میں انہیں 5000 امریکی ڈالر کے بدلے بیچا گیا۔امریکی صدر کو لکھی گئی اپیل میں احمد ربانی کا کہنا تھا کہ انہیں 10ستمبرسن 2002 کو حسن گل نامی ایک بدنام دہشت گرد سمجھ کر امریکیوں کے ہاتھ فروخت کر دیا گیا۔ امریکی انہیں کابل لے گئے جہاں ربانی کے بقول ان پر بدترین تشدد کیا گیا، میرے رضاکار امریکی وکلا نے عام مار پیٹ سے لے کر جعلی پھانسی تک تشدد کے 60 طریقوں کو دستاویزی طور پر ریکارڈ کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں