میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارت: جیل میں مسلمانوں کی داڑھی جبراً کاٹ دی گئی،انکوائری کا حکم

بھارت: جیل میں مسلمانوں کی داڑھی جبراً کاٹ دی گئی،انکوائری کا حکم

ویب ڈیسک
هفته, ۲۴ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

جیلرنے گرفتارمسلم نوجوانوں کومسلمان ہونے کاحوالہ دے کران کی توہین کی اورزبردستی ان کی داڑھیاں منڈوادیں،قیدیوںکاالزام
میں کبھی کسی قیدی کے ساتھ بات چیت نہیں کرتا،مجھے نہیں معلوم انھوں نے اپنی داڑھیاں کیوں منڈوائیں،جیلراین ایس رانا
نئی دہلی (فارن ڈیسک)ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش کی حکومت کا کہنا ہے کہ ضلع راج گڑھ میں حراست کے دورا جن مسلمانوں نے جیل حکام پر زبردستی داڑھی منڈوانے پر مجبور کرنے کا الزام عائد کیا ہے، اس کی تحقیقات کے لیے ایک آزادانہ انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق بھوپال کے ایک کانگریسی رہنما عارف مسعود نے اس پر سب سے پہلے آواز اٹھائی تھی، جس کے بعد ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ان کے ساتھ متاثرین سے ملاقات بھی کی اور متاثرین اور راج گڑھ کی مسلم کمیونٹی کو تحقیقات کا یقین دلایا۔پولیس نے پانچ مسلم نوجوانوں کوچند دنوں قبل گرفتار کیا تھا، جو بعد میں جیل سے رہا کردیے گئے۔ جیل سے باہر آنے کے بعد ان نوجوانوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ جیل کے سربراہ این ایس رانا نے مسلمان ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی توہین اور ان کے ساتھ زبردستی کی اور داڑھی منڈوانے پر مجبور کیا۔کلیم خان نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ دیگر افراد کے ساتھ انہیں بھی امتناعی احکامات کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا اور دوران حراست جیلر نے زبردستی ان کی داڑھیاں منڈوا دیں۔ رہائی کے بعد بعض سیاسی رہنماوں کے ساتھ مل کر ان افراد نے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر اس کے خلاف احتجاج کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جیلر این ایس رانا اور جیل کے تین دیگر حکام نے، ”ہمیں پاکستانی کہا اور پھر ہمارے ساتھ زیادتی کرنے اور داڑھی منڈوانے کی ہدایات دی تھیں۔”کلیم خان کا کہنا تھا، ”مجھے 13 ستمبر کو ممنوعہ احکامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور پھر اگلے دن جیل بھیج دیا گیا تھا۔ جیلر این ایس رانا نے میرے اور تین دیگر لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے جیل کے ایک ملازم کو زبردستی ہماری داڑھی مونڈنے کا حکم دیا۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی عقائد کے مطابق، ”میں یہ داڑھی گزشتہ آٹھ برسوں سے رکھ رہا تھا۔ جیلر کے اس اقدام سے میرے مذہبی جذبات کو کافی ٹھیس پہنچی ہے۔” ان الزامات کے بعد ہی ایک مسلم قانون ساز نے مطالبہ کیا تھا کہ جیل حکام کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ضرورت ہے۔ جیلر این ایس رانا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”میں کبھی کسی قیدی کے ساتھ بات چیت نہیں کرتا، اس لیے وہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ میں نے انہیں داڑھی منڈوانے کا حکم دیا تھا۔” ان کا مزید کہنا تھا، ”مجھے معلوم نہیں ہے کہ انہوں نے اپنی داڑھی کیوں منڈوائی لیکن جیل حکام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔”اس دوران آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھی اس معاملے کو اٹھایا اور اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”کیا کوئی داڑھی رکھنے سے پاکستانی بن جاتا ہے؟ کیا وزیراعلی شیو راج سنگھ چوہان جیلر کے خلاف کارروائی کریں گے یا وہ اس کی اس کارروائی پر اسے انعام دیں گے؟” اسد الدین اویسی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعہ کو ”حراست میں تشدد” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں مسلم نوجوانوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا، وہ آئین کی دفعہ 25 کی صریح خلاف ورزی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں