وزیر اعظم قومی معاملات پر اتفاق رائے میں رکاوٹ ہیں، استعفیٰ دیں،بلاول بھٹو
شیئر کریں
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اہم قومی معاملات پر اتفاق رائے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خودوزیر اعظم عمران خان ہیں،اگر وزیر اعظم اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرسکتے تو استعفیٰ دیں، آرمی چیف سے ملاقات میں قومی سلامتی کے علاو ہ کوئی دوسری بات نہیں ہوئی ،شیخ رشید کا غیر ذمہ دارانہ بیانیہ معاملات کو متنازعہ بنارہاہے، یہی روش برقرار رہی تو آئندہ قومی سلامتی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہونگا،قومی سلامتی کے معاملے پر پوری اپوزیشن متحد اور اپنے سیاسی مفاد کو بھی قربان کرنے کو تیار ہے تاہم مودی کو مس کال دینے اور فون کال کرنے والا ملک کیسے چلائے گا۔ گلگت بلتستان کے عوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرینگے اور وہاں کسی ایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے جسمیں وہاں کے عوام شامل نہ ہوں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کی شام بلاول ہاس کراچی میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے اہم قومی معاملات، اپوزیشن کی حالیہ آل پارٹیز کانفرنس، گلگت بلتستان کے انتخابات اور کئی دوسرے اہم معاملات کا احاطہ کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف اپوزیشن کا اتحاد بن چکا ہے ،اے پی سی کے نتیجے میں پی ڈی ایم کا قیام عمل میں لایاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی میزبانی میں تاریخی نوعیت کی اے پی سی منعقد ہوئی یہ پہلا موقع ہے جس میں میاں نوازشریف اور صدر زرداری بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے طویل اور تفصیلی تقریر قوم کے سامنے کی ،نوازشریف کی طویل تقریر سے نئی سیاسی سمت کا تعین ہوا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن الائنس کی سب کمیٹیز لائحہ عمل پر غور کررہی ہیں۔ہمارا مقصد اور مطالبہ جمہوریت اور سینسرشپ کا خاتمہ ہے ہر شہری کے لئے مساوی مواقع چاہتے ہیںاگر سب کو برابر کا موقع نہیں ملے گا تو جمہوریت آگے نہیں بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور پھر سیلاب سے پورے پاکستان میں لوگ متاثرہوئے ہیں اور انہیں بہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔حالیہ قدرتی آفت سے لوگوں کے گھر ٹوٹے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں،ملک کے خراب معاشی حالات میں نیشنل ڈیزاسٹر کے باعث کسانوں کا معاشی قتل ہوا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پورے پاکستان میں نیشنل ڈیزاسٹر کی بحالی کی ذمہ دار ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت زرعی ایمرجنسی کا اعلان کرکے چھوٹے کسانوں کو معاوضہ ادا کرے۔بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ چند روز قبل پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کو دعوت دی گئی کہ گلگت پر نیشنل سیکورٹی اجلاس ہے اس میں شریک ہوں۔انہوں نے کہا کہ ملک کو جب بھی قومی سلامتی کا کوئی مسئلہ درپیش ہوگا ہم سب متحد رہیں گے تاہم انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے نام پر بلائے گئے اجلاس جس کی تمام باتیں آف ریکارڈ ہوتی ہیں اور اس نوعیت کے اجلاس سے متعلق بات چیت کو ہم منظر عام پر نہیں لاتے لیکن اب مجبور ہوکر اس مسئلے پر بات کرناپڑے گی اور غیر ذمہ دار لوگوں کی باتوں کا جواب دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جس کا خارجہ امور گلگت اور قومی سلامتی سے تعلق نہیں وہ غیر ذمہ دار ہر جگہ باتیں کررہاہے ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح سے قومی سلامتی کے ایشوز متنازعہ ہوتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ یہ جس کا بھی ترجمان ہے اسکو کہاجائے کہ وہ چپ ہوجائے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ پہلا نیشنل سیکورٹی اجلاس نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے دور وزرات عظمی میںہر قومی سلامتی مسئلے پر ناکام رہے ہیں وہ قوم کو اہم قومی ایشوز پر یکجا کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کے بغیر قومی سلامتی کے اجلاس ہورہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آج تک پلواما ہویا کوئی دوسرے اشوزپر ہمیشہ ناکام رہے ہیں ۔ہم سب اعتراف کرتے ہیں کہ قومی سلامتی اجلاس میں وزیراعظم کو ہوناچاہیے تھا مگروزیراعظم جس منصب پر فائز ہیں ان کی ذمہ داری ہے اپوزیشن سے بات کریں۔انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر، قومی سلامتی اور انتہاپسندی کے سدباب کی جب بھی بات ہوگی ان مسائل پر ہم تعاون کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم اپنا کام نہیں کرسکتا تو استعفی دے ،وزیراعظم ہر مسئلے پر اپنی ذاتی سیاست کو آگے رکھتاہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرینگے۔قومی سلامتی کے اجلاس میں اعتراض اٹھایاکہ گلگت بلتستان کا ایک فرد بھی موجود نہیں ہے اورگلگت بلتستان میںشفاف الیکشن کا انعقاد کرایاجائے۔انہوں نے کہا کہ اگر گلگت میں شفاف الیکشن نہ ہوئے تواس سے بڑے اور کوئی سیکورٹی خدشات نہیں ہوسکتے ۔انہوں نے بتایا کہ چیف آف آرمی اسٹاف متفق ہیں کہ گلگت بلتستان کے الیکشن شفاف ہونے چاہیئں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ اجلاس سے ایک تاثر یہ ملا کہ آرمی چیف کی خواہش ہے کہ الیکشن متنازعہ نہ ہوں۔انتخابی اصلاحات کرکے شفاف الیکشن ہونے چاہیئں۔پی پی چیئرمین نے کہا کہ گلگت الیکشن میں پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کرونگا،آج نہیں تو کل عام انتخابات ہونے ہیں،اگر سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات پر کرتی ہیں تو شفاف الیکشن کی طرف پیشقدمی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے گلگت بلتستان الیکشن کے لیے امیدواروں کا پہلے ہی اعلان کردیاہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے منشور میں لکھا ہے کہ گلگت بلتستان کیلئے اصلاحات کی جائیں ۔ہماری جماعت اسی منشور کے تحت گلگت بلتستان میں الیکشن لڑے گی ۔منتخب اسمبلی جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اگر تمام سیاسی جماعتیں الیکشن ریفارمز پر کام کریں تو عام انتخابات بھی شفاف اور غیر جانبدار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اجلاس کو متنازعہ بنانے والے شخص کو شاید اپنی باتوں کی حساسیت کا اندازہ نہیں،شیخ رشید کا غیر ذمہ دارانہ بیانیہ معاملات کو متنازعہ بنارہاہے ۔شیخ رشید کا اپنا بیانیہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔انہوں نے کہا کہ میںشیخ رشید کے طرز عمل کی مذمت کرتاہوں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی روش برقراررہی تو قومی سلامتی پر اتفاق رائے نہیںہوسکے گا۔اس موقع پربلاول بھٹو زرداری نے آئندہ قومی سلامتی کے حوالے سے ہونے والے کسی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہماری پارٹی بھی شیخ رشید کی موجودگی میں کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوگی۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کو فون کال اور مس کال کرنیوالا کیسے ملک چلائے گا؟ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ قومی سلامتی پر ایک موقف بناکر باہر لیجانا ہوگاانہوں نے اس رائے کا اظہار بھی کیا کہ متفقہ قومی موقف پ اپنانے کے معاملے پر سب سے بڑی رکاوٹ وزیراعظم عمران خان خود ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ان کی پارٹی کے سیاسی موقف میں کوئی فرق نہیں آیا ہے شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے2007میں نوازشریف کیساتھ اتفاق رائے کیاتھا۔اے پی سی کے مشترکہ اعلامیہ سب کا یکساںموقف ہے ۔قومی سلامتی کے معاملے پر تمام اپوزیشن جماعتیں سنجیدگی کیساتھ بات کرینگی اور وہ قومی مفاد کے لیے سیاسی مفاد کو قربان کرنے کو تیار ہیں،پاکستان کی اپوزیشن اس نکتے پر کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وزیراعظم۔میچور نہیں کہ وہ قومی سلامتی پر اتفاق رائے پیدا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں نے باتیں کرنا شروع کیں تو پھر دور تک جائیں گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گنڈاپور تسلی دینے کی کوشش کررہاتھا کہ صاف الیکشن کرائیں گے۔ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ آرمی چیف کی جانب سے کسی قانون میں تبدیلی کا اشارہ نہیں ملا قومی سلامتی کے اجلاس میںکشمیر کے معاملے کو میں نے اٹھایا تھا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے ملاقات میں قومی سلامتی کے علاو ہ کوئی دوسری بات نہیں ہوئی ۔میں نے زیادہ بات صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے بارے میں کی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے آئندہ انتخابات میں میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے اعتراضات نہیں ہونگے ۔گلگت بلتستان کے حوالے سے کسی ایس قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے جسمیں وہاں کے عوام شامل نا ہوں۔