میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی ریفرنڈم رات گئے تک گنتی کا عمل جاری رہا، مرکزی کیمپ پر گہما گہمی

کراچی ریفرنڈم رات گئے تک گنتی کا عمل جاری رہا، مرکزی کیمپ پر گہما گہمی

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۳ اکتوبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

جماعت اسلامی کی ’’حقوق کراچی تحریک‘‘ کے سلسلے میں شہر بھر میں ہونے والے ’’کراچی ریفرنڈم‘‘ کے حتمی نتائج مرتب کرنے کے لیے ادارہ نور حق میں قائم مرکزی ریفرنڈم کمیشن میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب رات گئے تک گنتی کا عمل جاری رہا۔ مرکزی کیمپ پر رات گئے تک زبردست گہما گہمی جاری رہی۔ریفرنڈم کمیشن کے چیئر مین سابق اٹارٹی جنرل جسٹس (ر) انور منصور خان کی نگرانی اور کمیشن کے دیگر عہدیداران اور ممبران کی موجودگی میں نتائج مرتب کیے جارہے ہیں۔ ریفرنڈم کے لیے 9.5ملین بیلٹ پیپرز جاری کیے گئے تھے، آخری اطلاعات تک تقریباً 5.9ملین بیلٹ پیپرز کے نتائج مرتب کر لیے گئے تھے اور 99فیصد رائے دہندگان نے کراچی ریفرنڈم کے مطالبات کے حق میں رائے دی۔ریفرنڈم کے لیے شہر بھر میں 10انتخابی زونز بنائے گئے تھے جن کے تحت 100ذیلی زونز بنا کر ووٹنگ کرائی گئی تھی۔ ریفرنڈم میں خواتین نے بھی بھر پور طریقے سے حصہ لیا اور لاکھوں خواتین نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ ریفرنڈ م میں وکلائ، صحافیوں،شعراء و ادیبوں،تاجروں،صنعتکاروں،علماء کرام،اساتذہ،ڈاکٹرز،انجینئرز،طلبہ و طالبات، محنت کشوں و مزدوروں اور اقلیتی برادری سمیت مختلف طبقات اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ لاکھوں افراد نے زبردست جوش وخروش کے ساتھ حصہ لیا اور اپنی رائے کا اظہار کیا۔ریفرنڈم کے دوران گھر گھر رابطہ بھی کیا گیا۔ریفرنڈم میں مرد و خواتین کے مجموعی طور پر تقریباً 600بوتھ قائم کیے گئے تھے۔ تمام اضلاع اپنے اپنے زونز اور ان میں قائم بوتھوں میں ڈالے گئے بیلٹ پیپرز سے بھرے بیلٹ بکس لے کر مرکزی ریفرنڈم کیمپ پہنچے۔ کیمپ پر ہزاروں کی تعداد میں بیلٹ بکس جمع ہوگئے تھے۔ اس موقع پر ریفرنڈم کمیشن کے چیئر مین انور منصور خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر آنے والے نتائج میں 98فیصد سے زائد رائے دہندگان نے ریفرنڈم کے مطالبات کے حق میں رائے دی ہے جو اس بات کا اظہار ہے کہ عوام چاہتے ہیں کہ کراچی کے ساتھ جو زیادتی اور حق تلفی کی جا رہی ہے اسے ختم کیا گیا ہے اور جاری ہے اسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کراچی کے عوام کے مسائل حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے جو بھی منصوبے بنائے ہیں وہ نہ صرف مکمل نہیں کیے گئے بلکہ ایک معاملے کو دوسرے معاملے سے جوڑ دیا جا تا ہے۔ جب ایک مسئلہ حل ہو گا تو دوسرے مسئلے کے حل کی جانب بڑھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکلر ریلوے ہو یا پانی کا منصوبہ K-4 آج تک مکمل اور قابل عمل نہیں بنائے جا سکے۔ کراچی ریفرنڈم کے مطالبات کی حمایت میں ووٹ دیا ہے اور عوام چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل جلد حل ہوں۔کمیشن کے سیکریٹری قمر عثمان نے کہا کہ کراچی کو وفاقی حکومت سے ریلیف فنڈ نہیں دیا جاتا۔ کراچی کی آبادی ڈیڑھ سو ملکوں سے زیادہ آبادی ہے۔ جہاں بااختیار حکومتیں ہوتی ہیں۔ جماعت اسلامی مبارکباد کی مستحق ہے جنہوں کراچی کے مسائل پر زبردست تحریک چلائی ہے۔ کراچی کے نوجوانوں کو وفاقی حکومت کو بھی جگانے کی ضرورت ہے۔کمشنر ریفرنڈم کمیشن ناظم ایف حاجی نے کہا کہ کراچی کی آبادی دنیا کے 150ممالک کی آبادی سے زیادہ ہے اور اس شہر کو با اختیار شہری حکومت کا نظام میسر نہیں۔کراچی ریفرنڈم میں عوام نے بااختیار شہری حکومت کا مطالبہ کیا ہے،ریفرنڈم کے مطالبات کراچی کے مسائل کے حل کی ضمانت ہیں،حکومت کو کراچی کے عوام کے مسائل حل کرنے ہوں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے عوام محسوس کر رہے تھے کہ ہماری کوئی آواز نہیں ہے جس کو ووٹ دیئے تھے وہ ہماری آواز نہیں بنے۔ نئی جماعت آئی اور عوام نے ان سے اْمید لگائی لیکن اس نے بھی مایوس کیا۔ آج جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی آواز بنی ہے اور کراچی ریفرنڈم میں عوام نے بھر پور شر کت کر کے اپنے مسائل کے حل کے لیے ہمارے مطالبات کی حمایت کی ہے۔ کراچی ریفرنڈم میں عوام نے مطالبہ کیا ہے۔ کراچی کو با اختیار شہری حکومت دی جائے۔ کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے، نوجوانوں کو سرکاری ملازمت دی جائے، مردم شماری دوبارہ کرائی جائے، کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لے کر 15سال کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے،کراچی کو بین الاقوامی طرز کا ٹرانسپورٹ کا نظام، تعلیم، صحت، پانی، سیوریج، اسپورٹس اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا مربوط نظام فراہم کیا جائے۔ کمیشن کے ممبر ڈاکٹرسعد خالد نیازنے کہا کہ کراچی کو کراچی کا حق دینے کی ضرورت ہے۔کراچی کے عوام کے پاس سنہری موقع ہے کہ کراچی کے حقوق کے لیے یکجا ہوجائیں۔ کراچی کو ایک سازش کے تحت لسانیت اور عصبیت کے نام پر تباہ کیا گیاہے۔ کمیشن کے ممبر جاوید بلوانی نے کہا کہ آج کا کراچی خستہ حال ہے اس کے باوجود 60 فیصدسے زائد ٹیکس دیتا ہے۔ شہر میں نفرتیں پھیلائی گئی اور برباد کیا گیا۔ کراچی کا ہر شہری یہ چاہتا ہے کہ کراچی کو اس یا حق دیا جائے۔ اگر کراچی کے حالات ٹھیک ہوگئے تو بیرون ملک جانے والے شہری پھر سے کراچی میں ہی تجارت کریں گے۔ کمیشن کے ممبر مقصود یوسفی نے کہا کہ عوام کو اپنی آواز اْٹھانے ہو گی۔ جماعت اسلامی نے ایک جمہوری انداز سے عوامی رائے کو سامنے لائی ہے اب وفاقی و صوبائی حکومت کو اس صورتحال کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف ملنا چاہیے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں