پی پی ایل، سوئی سدرن کو غیر قانونی گیس سپلائی
شیئر کریں
(رپورٹ: مسرور کھوڑو) پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ میں گیس فراہمی کا معاہدہ 16 برس سے مبینہ طور پر تعطل کا شکار ہے، بڑے عرصے سے بغیر معاہد ے روزانہ کے بنیاد پر110 ایم ایم ایس سی ایف گیس فراہم کی جا رہی ہے جبکہ روزانہ 3 لاکھ 30 ہزار ڈالر کے مالیت کی خلاف ضابطہ گیس فراہمی پرحکومت، سیکریٹری پیٹرولیم سمیت دیگر متعلقہ حکام نے بھی خاموشی اختیار کرلی ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کی جانب سے سوئی سدرن گیس کمپنی کو بغیر معاہدے بڑے پیمانے پر گیس فراہمی کا معاملہ سامنے آیا ہے، 5 برس کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سال 2008 کے دوران پی پی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی میں سوئی گیس فیلڈ سے گیس سیل ایگریمنٹ ہونا تھا لیکن انتظامیہ کی مبینہ غفلت کے باعث معاہدہ نہیں ہوسکا، جوکہ16 برس کے بڑے عرصے سے تعطل کا شکار ہے، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈکی موجودہ انتظامیہ بھی گیس سیل ایگریمنٹ نہ ہونے کے باوجو سوئی سدرن کو روزانہ کے بنیا د پر 110 ایم ایم ایس سی ایف گیس فراہم کر رہی ہے،جس کی مالیت تقریباً 3 لاکھ 30 ہزار ڈالر ہے، پی پی ایل انتظامیہ 16 برس کے عرصے میں 192 بلین ڈالر مالیت کی گیس فروخت کر چکی ہے، جبکہ قیمتی گیس فراہمی کی مد میں سوئی سدرن کمپنی سے صرف 30 فیصد رقم کی وصولی بڑی مشکل سے کی گئی ہے، بھاری تنخواہیں و دیگر مراعات لینے والے موجودہ افسران، اہم عہدوں پر براجمان ایم ڈی عمران عباسی، چیف افسر سکندر میمن، ہیڈ آف لیگل اینڈ کمرشل شانزے بیگ کی ناقص کارکردگی کے باعث منافع بخش ادارے پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، اس ضمن میں رابطہ کرنے پر پی پی ایل انتظامیہ نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ ہم سوئی سدرن گیس کمپنی کو بغیر معاہدے گیس فروخت کے متعلق روزنامہ جرأت کے سوالات کے جواب میں وضاحت فراہم کرنا چاہتے ہیں، پی پی ایل کئی دہائیوں سے حکومت پاکستان کی ہدایات کے تحت سوئی سدرن کو گیس فراہم کر رہا ہے، عوام کو بلا تعطل گیس فراہمی یقینی بنانے کے لیے سوئی سدرن کے ساتھ فروخت کے معاہدے کی وقتاً فوقتاً تجدید کی جاتی ہے، مائننگ لیز کی میعاد ختم ہونے کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتیں نئی لیز کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں، تب تک دونوں فریق موجودہ معاہدے کے تحت لین دین کرنے کے پابند ہیں، پی پی ایل انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے کاموں کو وفاقی پیٹرولیم پالیسی کے مطابق احتیاط سے منظم کیا جاتا ہے، پی پی ایل قومی ذمہ داری کو پورا کرنے اور ریگولیٹری تقاضوں پر سختی سے عمل پیرا ہے، ہم کسی بھی ایسے مواد کی اشاعت کے سختی سے حوصلہ شکنی کرتے ہیں جو عوام کو گمراہ کر سکتا ہو، جبکہ پی پی ایل انتظامیہ نے گیس فروخت کی مد میں رقم وصولی کے متعلق سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔