پاکستانی ہائی کمیشن کے آدھے عملے کوبھارت سے نکل جانے کا حکم
شیئر کریں
پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات مزید کشیدہ ہونے لگے، بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد آدھی کرنے کا کہہ دیا جواباً پاکستان نے بھی اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو عملہ آدھا کرنے کا حکم جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق بھارت کی طرف سے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے، سفارت خانے کے گھیراؤ کے بعد اب پاکستانی سفارتی عملے میں 50 فیصد کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ نئی دہلی میں قائم مقام پاکستانی ہائی کمیشن کو منگل کے روز اس حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں سفارتی عملے میں پچاس فیصد تک کمی کردی جائے۔بھارت کی طرف سے یہ مطالبہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان میں تعینات بھارتی سفارت خانے کے سیکنڈ سیکریٹری اور ائیر اتاشی پیر کے روز اسلام آباد سے واپس نئی دہلی پہنچے تھے۔ بھارتی سفارت خانے نے اپنے ان دو اہلکاروں کو بھی واپس بھیج دیا ہے جو ٹریفک حادثے اور جعلی کرنسی میں ملوث تھے۔سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی حکام کی طرف سے اسلام آباد میں تعینات اپنے سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کا امکان ہے اوربھارت سفارت خانے کے 50 فیصد ارکان چند روز میں واپس چلے جائیں گے۔قبل ازیں اگست 2019میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد دونوں ممالک نے اپنے سفیرواپس بلالیے تھے اور دونوں ممالک کے سفارت خانوں میں قائم مقام سفیر ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔ذرائع کے مطابق بھارت کی طرف سے یہ اقدام پیر کے روز پاکستان سے واپس جانے والے سینئر بھارتی سفارت کاروں کی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ مئی کے آخرمیں بھارت نے دو پاکستانی سفارت کاروں پر جاسوسی کا بے بنیاد الزام عائد کرکے انہیں واپس پاکستان بھیج دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی محاذ پرتناؤ شروع ہوگیا تھا۔دریں اثنا اس معاملے پر دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گوریو اہلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا اور جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی ناظم الامور کو ہائی کمشن کے اسٹاف میں 50 فیصد کمی کے احکامات جاری کردیے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان بھارتی وزارت خارجہ کے الزامات مسترد کر تا ہے، پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے، پاکستان نے ہمیشہ ویانا کنونشن کی پاس داری کی۔ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت ریاستی دہشت گردی اور کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے، بھارتی سفارت کار ہمیشہ پاکستان میں غیر سفارتی سرگرمیوں میں ملوث رہے،گزشتہ ہفتے بھی دو بھارتی اہل کاروں نے قانون شکنی کی اور اس پر بھی بھارت نے منفی پراپیگنڈا کیا۔