سندھ میں لسانی فسادات کرانے کی سازش ہو رہی ہے،سعیدغنی
شیئر کریں
وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ کی اپوزیشن جماعتیں اس وقت وفاقی حکومت کی بی ٹیم بنی ہوئی ہیں،ایم کیو ایم نے ہمیشہ تقسیم کی سیاست کی اور آج جماعت اسلامی بھی تقسیم کی سیاست کر رہی ہے۔ 2008 میں ایم کیو ایم کو صرف اس لئے حکومت میں شامل کیا تاکہ کراچی کا امن برقرار رہ سکے۔سانحہ ٹنڈوالہیار ایک آپسی جھگڑا ہے، جسے ایم کیو ایم لسانی فسادات بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ آفاق احمد کی جانب سے پختونوں کے لئے دئیے گئے بیان اور گذشتہ روز ٹنڈوالہیار میں جس طرح لسانی فسادات کو ہوا دینے کی کوشش سندھ کو لسانی فسادات میں جھوکنے کی سازشیں ہیں، آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی طلبہ تنظیموں کے سینکڑوں عہدیداران اور کارکنان پیپلز پارٹی کے ذیلی ونگ پی ایس ایف میں شامل ہوئے ہیں، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سندھ بھر میں پیپلز پارٹی واحد عوامی پارٹی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اتوار کے روز اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے نائب صدر امان اللہ مسعود، نجمی عالم، پی ایس ایف کراچی کے صدر احمد رضا مدنی، آصف خان، شمولیت اختیار کرنے والے اے پی ایم ایس او کے سیکٹر سی کے انچارج امان شاہد، جوائنٹ انچارج سید باسط علی، مصطفی شیخ، احسان کمال، فنکشنل لیگ کے بلال سندھی، رضوان الدین، اسد خان، مزمل خان سمیت سینکڑوں کارکنان بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے طلبہ ونگ اے پی ایم ایس او کے بہت سے لوگ پی پی پی میں شامل ہورہے ہیں اور بھی مختلف طلبہ تنظیموں کے کارکنان پی پی پی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ یہ اس تاثر کو غلط ظاہر کرتا ہے کہ پی پی صرف سندھیوں کی جماعت ہے، انہوںنے کہا کہ ہمارے ساتھ ہر قوم کے لوگ موجود ہیں۔ انہوںنے کہا کہ آج یہ نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے تقسیم کی سیاست کے خاتمہ، لسانی سیاست اور تمام زبانوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو ساتھ لے کر چلنے کے پیغام کو مزید آگے لے کر جائیں گے۔