میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خاتون جج کودھمکی،عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کافیصلہ

خاتون جج کودھمکی،عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کافیصلہ

ویب ڈیسک
منگل, ۲۳ اگست ۲۰۲۲

شیئر کریں

 

یہاں بیٹھا ہوں جس نے گرفتار کرنا ہے کرلے
، عمران خان
ان کا ارادہ تھا کہ مجھے رات تین 4 بجے گرفتار کریں ،مراد سعید نے جس طریقے سے لوگوں کو موبلائز کیا وہ قابل تعریف ہے، جب میچ پھنساہوتودوسراپریشرمیں آجاتاہے ،بات انٹرنیشنل لیول تک چلی گئی ہے ،سابق وزیراعظم
چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف خاتون جج کودھمکیاںدینے پر توہین عدالت کی کارروائی کافیصلہ ہائیکورٹ کے تمام ججوں کی مشاورت سے ہواہے ،کیس کی سماعت کے لیے لارجربینچ تشکیل دے دیاگیا،عدالت
اسلام آباد (بیورورپورٹ)سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بنی گالا میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کہا ہے کہ میں یہاں بیٹھا ہوں جس نے گرفتار کرنا ہے کرلے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں انقلاب آ رہا ہے اور ہمیں اس وقت کو ضائع نہیں کرنا۔عمران خان نے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ارادہ تھا کہ مجھے رات تین 4 بجے گرفتار کریں لیکن مراد سعید نے جس طریقے سے لوگوں کو موبلائز کیا وہ قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میچ پھنسا ہو تو دوسرا پریشر میں آ جاتا ہے، شہباز گل پر تشدد ہوا تو میں نے کہا کہ کارروائی کریں، الٹا میرے پر دہشتگردی کا پرچہ کاٹ دیا گیا، اس غلطی سے سارے پاکستان میں انٹرنیشل لیول پر بات چلی گئی جس سے فائدہ ہوا۔عمران خان نے کہاکہ عوام میں جتنی تحریک انصاف کو مقبولیت ملی ہے کبھی کسی جماعت کو نہیں ملی، ملک میں انقلاب آ رہا ہے اور آپ سب انقلاب کا حصہ ہیں، اس وقت کو ضائع نہیں کرنا، آپ لوگوں کو حلقوں میں جانا چاہیے، لوگ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ قومی اسمبلی کے 9 حلقوں کا الیکشن ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام آباد(بیورورپورٹ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق بیان پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق کی سربراہی میں بینچ نے پی ٹی آئی کی جانب سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔عدالت نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی مشاورت سے ہوا ہے اور اس سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار شامل ہوں گے۔لارجر بینچ منگل کوعمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرے گا۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے دو روز قبل اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دینے والی ایڈیشنل جج زیبا چوہدری کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ آپ کے خلاف کارروائی کریں گے۔شہباز گل کی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔انہوں نے کہا تھاکہ مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمن سے جان جاتی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم ان کے اوپر کیس کرنے لگے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں عمران خان کے خلاف اعلی سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔مقدمے میں 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلی ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔مجسٹریٹ علی جاوید نے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈی آئی جی اور خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دیں اور ان پر مقدمہ درج کرنے کا کہا، عمران خان کے ان الفاظ اور تقریر کا مقصد پولیس کے اعلی افسران اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ پولیس افسران اور عدلیہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکیں۔ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان کی اس انداز میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی اور ملک کا امن تباہ ہوا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں